اپوزیشن کی قومی یکجہتی کانفرنس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر اظہار تشویش
ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے،قومی یکجہتی کانفرنس
اپوزیشن رہنمائوں کا پیکا سمیت آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری
اسلام ا باد ( ویب نیوز)
اپوزیشن رہنماوں نے قومی یکجہتی کانفرنس میں کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں ہے جبکہ ہم پیکا سمیت آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس کے دوسرے روز کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق چوری شدہ انتخابات کے ذریعے قائم ہونے والی غیرنمائندہ حکومت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی عدم استحکام، مایوسی، معاشی مشکلات اور صوبوں میں بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی کی دعوت پر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں، کانفرس میں ملک بھر سے سول سوسائٹی کے دانشوروں، میڈیا اور صحافی برادری، سینئر وکلا اور ان کی نمائندہ تنظیموں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور 2 روزہ بحث کے بعد وطن عزیز کو بحران سے نکالنے کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایک نقطے پر حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر شرکا نے مکمل اتفاق تھا اور وہ یہ کہ ہمارا وطن عزیز آئین کی بالادستی اور اس کی حرمت کے تحفظ کے بغیر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے بغیر اور قابل اعتبار نظام عدل کی غیر موجودگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔شرکاء نے اس با ت پر مکمل اتفاق کیا کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔8فروری 2024ء کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا ذمہ دار ہیں۔موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں۔ ہم آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔آئینی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل ہے۔ ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا اور تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لیے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی تقسیم 1991کے واٹر ایکورڈ کے مطابق ہونی چاہیے، اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کئے بغیر ملک میں امن عامہ کی روزبروز بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالا نہیں جاسکتا۔ ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، آج ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔شرکاء نے کہا کہ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتیں اس علامیے کے مندراجات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں اور یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی۔، تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے کنوینر شاہد خاقان عباسی کو پولیس نے ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا۔ تاہم انتظامیہ کے روکنے کے باوجود اپوزیشن کے رہنما ہوٹل میں داخل ہوگئے، ہوٹل کے باہر پولس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی۔
اپوزیشن جماعتوں کے جاری کردہ اعلامیے پر جے یو آئی نے دستحظ نہیں کیے، سینیٹر کامران مرتضی
ہم اپوزیشن اتحاد کا حصہ نہیں ،ہمیں ذاتی حیثیت میں بلایا گیا تھا، رہنما جے یو آئی کی میڈیا سے گفتگو
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی کانفرنس کے جاری کردہ اعلامیے پر جے یو آئی نے دستخط نہیں کیے۔ رپورٹ کے مطابق گرینڈ اپوزیشن کی اسلام آباد میں منعقدہ قومی کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہم اپوزیشن اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مندوب کے طور پر اجلاس میں شرکت کی ہے، ہمیں ذاتی حیثیت میں بلایا گیا تھا۔ بعدازاں جے یو آئی ایف کے ترجمان اسلم غوری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جے یو آئی نے بطور جماعت اپوزیشن جماعتوں کے اعلامیے پر دستخط نہیں کئے، ہم کسی کے بنائے ہوئے اتحاد میں شامل نہیں ہیں، ہمیں بلایا گیا تھا، ہم نے اپنا نقطہ نظر سامنے رکھا۔ سینیٹر کامران مرتضی نے میڈیا کے ساتھ بات میں بھی یہ کہا ہے کہ جے یو آئی نے اپنا نقطہ نظر اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بیان کیا۔