معرکہ حق بھارت کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہوگا ،دھرتی کے تحفظ کے لیے تیار ہیں،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا،حق خوداداریت کی جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ ہیں، پاک بحریہ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب

کراچی ( ویب  نیوز)

چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ معرکہ حق بھارت کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہوگا اور ہم کسی بھی قیمت پر اپنی دھرتی کے تحفظ کے لیے تیار ہیں جبکہ مسلح افواج کے بھارت کو پرعزم جواب سے قومی وقار مضبوط ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے  پی این ایس رہبر میں پاک بحریہ کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں کہا کہ دوست ملکوں کے کیڈٹس کو مبارکباد د یتا ہوں، شاندار پاسنگ آئوٹ پرئڈ کا معائنہ کرنا اعزاز ہے، پریڈ میں کیڈٹس کا مثالی ٹرن آئوٹ اور پرجوش انداز نیول اکیڈیمی کے اعلی معیار کا مظہر ہے۔ ایوارڈ جیتنے والے کیڈٹس اپنی شاندار کامیابیوں پر خصوصی تعریف کے مستحق ہیں۔فیلڈ مارشل نے خطاب میں کہا کہ دوست ممالک ترکی، بحرین، عراق، فلسطین اورجبوتی کے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آپ پاک بحریہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جس کی پہچان اعلیٰ عسکری اخلاقیات اور بے مثال پیشہ ورانہ روایات ہیں۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں، بحری جنگ کا میدان تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، ہمیں اس سے ہم آہنگ ہونا ہوگا، پاکستان کے لیے مضبوط اور موثر میری ٹائم فورس برقرار رکھنا ناگزیر ہے ہو چکا ہے۔سید عاصم منیر نے کہا کہ  ہمارا دشمن (بھارت) متکبرانہ اور جارحانہ رویے کا مسلسل مظاہرہ کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی، اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں بھارت نے دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے بہانے دو بار پاکستان پر بلاوجہ حملے کیے۔انہوں نے کہا کہ  دونوں مواقع پر پاکستان کے بھرپور اور موثر جواب سے پورے خطہ ایک بڑے تنازعے سے بچا لیا گیا۔بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود، پاکستان نے صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کو ترجیح دی۔ سید عاصم منیر نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، معرکہ حق بھارت کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کو ترجیح دی۔ آج پاکستان خطے میں نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر جانا جاتا ہے۔فیلد مارشل نے مزید کہا کہ کشمیر کے تنازع کو حل کرنا ہوگا ، حق خوداداریت کی جدوجہد کے لیے کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر دشمن یہ سمجھے کہ آئندہ پاکستان اپنی خودمختاری پر حملے کو برداشت کرے گا، تو یہ ایک خطرناک غلط فہمی ہوگی۔ فیلڈ مارشل نے کہاکہ ہم اپنی قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں، اور اگر کوئی دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا، تو وہ سخت غلطی پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی دشمن ہماری خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے، تو اس کے نتائج کی ذمہ داری اسی پر ہوگی، اور وہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ہر حال میں اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا دفاع کرے گا، اور اس میں کسی قسم کی جھجک نہیں دکھائے گا۔آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر سورہ بقرہ کی آیت 249 کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اللہ فرماتا ہے۔”کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ تھوڑی سی تعداد نے اللہ کے حکم سے بڑی تعداد کو شکست دی۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔” (سور البقرہ، آیت 249) انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا قومی جذبہ آزمائشوں کے دوران اور بھی مضبوط ہوا ہے، آج ہم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور پرعزم ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ جب پاکستان دہشتگردی کے خلاف اپنی جنگ میں کامیابی کے قریب ہے، تو بھارت جان بوجھ کر خطے میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف اپنی جنگ کو مکمل کامیابی تک پہنچائیں گے اور ملک کو اس سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائیں گے۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ ایسے وقت میں ہمیں کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے، جو بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کا پرزور حامی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت جس جدوجہد کو ”دہشت گردی”کہتا ہے، وہ دراصل ایک جائز اور قانونی آزادی کی جدوجہد ہے، جسے بین الاقوامی قوانین بھی تسلیم کرتے ہیں۔ آرمی چیف نے سورہ ال عمران کی آیت 54 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: ”انہوں نے چالیں چلیں، اور اللہ نے بھی تدبیر کی، اور بہترین تدبیر کرنے والا اللہ ہے۔”(سورہ آلِ عمران، آیت 54)انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل نہیں نکلتا، جنوبی ایشیا میں کبھی پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آرمی چیف نے کہا کہ میں ان تمام شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں حقِ خودارادیت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ میں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ان بہادر کشمیریوں کوجو آج بھی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی ظالم حکومت کشمیریوں کی ہمت اور حوصلے کو کبھی پست نہیں کر سکتی۔پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا رہے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے دشمن مسلسل ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہمارا ترقی کا سفر جاری ہے۔ پاکستان ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے ۔ پاکستان نیول اکیڈمی میں 123ویں مڈ شپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن کورس کمیشننگ پریڈ کا انعقاد۔ پاکستان نیول اکیڈمی کراچی میں شاندار بحری روایات کی عکاسی کرتی 123ویں مڈشپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن کورس کی کمیشننگ پریڈ منعقد کی گئی ۔چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ نیول اکیڈمی آمد پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔123ویں مڈشپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن کورس کی کمیشننگ ٹرم میں 127مڈشپ مین شامل تھے جن میں بحرین کے 19، عراق کے 4 اورریاست فلسطین کے 2 مڈشپ مین موجود تھے۔ مزیدبرآں، شارٹ سروس کمیشن کورس کے 23 کیڈٹس بھی کمیشننگ ٹرم کا حصہ تھے۔  قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور تصور اقبال نے اکیڈمی میں کیڈٹس کی تعلیمی اور  پیشہ وارانہ تربیت کے نمایاں خدوخال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مضبوط ایمان و کرداراور مادرِ وطن کے لیے غیر متزلزل لگن کے حامل افسران تیار کرنے پر نیول اکیڈمی کے کردار کو سراہابعدازاں، مہمانِ خصوصی نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں انعامات تقسیم کیے۔ مڈشپ مین عبدالرحمان کو مجموعی طور پر بہترین کارکردگی پر اعزازی شمشیر کا حقدار قرار دیا گیا، جبکہ مڈشپ مین شایانِ حشمت نے اکیڈمی ڈرک حاصل کی۔ آفیسر کیڈٹ محمد عزیر عباس کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گولڈ میڈل، جبکہ ایس ایس سی کورس کے آفیسر کیڈٹ چوہدری محمد اعزاز طاہر کو کمانڈنٹ گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ پروفیشنسی بینر کوارٹر ڈیک اسکواڈرن کے نام رہا۔تقریب میں غیر ملکی مندوبین ،سرکاری حکام، پاک بحریہ اور دیگر دفاعی افواج کے افسران اور کمیشننگ آفیسرز کے اہل خانہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی