پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر قرار؛ پاکستان بزنس فورم
اسٹیٹ بینک 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ترقی دوست موقف اپنائے؛ خواجہ محبوب الرحمن
کراچی(ویب نیوز) مرکزی صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ صدر خواجہ محبوب الرحمن نے مزید کہا کہ کاروباری برادری موجودہ مانیٹری پالیسی سے سخت نالاں ہے کیونکہ یہ بنیادی مہنگائی کے مقابلے میں بلاجواز طور پر زیادہ پریمیم عائد کر رہی ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ "اسٹیٹ بینک دور اندیشی کا مظاہرہ کرے اور پیداواری شعبوں کے ساتھ ہمدردی کا رویہ اپنائے۔ پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔”پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا ہے کہ شرح سود میں واضح کمی صنعتی پیداوار کی بحالی، نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور برآمدات کی مسابقت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ قرضے کی لاگت میں کمی سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) میں ترقی آئے گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اور حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریبا 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے، اس لیے وہ بینکوں کو پابند بنائے کہ وہ SMEs اور اسٹارٹ اپس کے لیے منصفانہ اور قابلِ رسائی قرضوں کی سہولت فراہم کریں۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔”بالخصوص بلوچستان میں پاکستان بزنس فورم نے اس افسوسناک حقیقت کی نشاندہی کی کہ صوبے کے کئی کاروبار عملی طور پر قرضوں کے نظام سے محروم ہیں، جو آئینِ پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔





