جولائی میں افراط زر کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان رہے گی، وزارت خزانہ
اسلام آباد(ویب نیوز)
وزارت خزانہ نے ماہ جولائی میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ( افراط زر) 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے، اس کی وجہ قیمتوں میں استحکام اور رسد کے بہتر حالات کو قرار دیا گیا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق جون میں مہنگائی کی شرح 3.2 فیصد رہی، جبکہ مالی سال کے اختتام (30 جون) تک اوسط مہنگائی 4.49 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کی 23.4 فیصد کے مقابلے میں نو سال کی کم ترین سطح ہے۔وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026 کے ابتدائی مہینوں میں معیشت کی بحالی برقرار رہنے کی توقع ہے، جس کی بنیاد بہتر میکرو اکنامک صورتحال اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے پر ہے۔ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون میں بڑی صنعتوں کی پیداوار (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) نے ممکنہ طور پر اپنی رفتار برقرار رکھی، جس کی وجہ نجی شعبے کے قرضے میں اضافہ اور پیداوار میں وسعت ہے۔وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ اندرونِ ملک طلب میں مضبوطی، زر مبادلہ کی مستحکم شرح، اور عالمی سطح پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام جولائی میں برآمدات، ترسیلات زر اور درآمدات کو فروغ دے سکتے ہیں، جس سے بیرونی شعبے میں استحکام آئے گا۔تاہم، وزارت نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ شدید بارشیں زرعی پیداوار اور رسد کے تسلسل کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں، جو آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے منظرنامے پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق، 26 جون سے اب تک بارش اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 266 افراد جاں بحق اور 630 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 1557 مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔گزشتہ ہفتے، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان کی معیشت مالی سال 2026 میں مستحکم رفتار سے 3 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، اگرچہ اے ڈی بی نے عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر ایشیائی خطے کی مجموعی ترقی کی پیش گوئی میں کمی کر دی ہے۔





