کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اورمودی سرکار کے مکروہ منصوبے کو بے نقاب کرنے اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیوں، سیمینارز، تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے
ق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت چھین کر عسکری محاصرہ سخت کر دیا تھا۔
خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا
اسلام آباد: (ما نیٹرنگ ڈیسک )
قومی اسمبلی میں بھارت کے 5 اگست 2019 میں کیے گئے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کے لیے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پیش کی گئی دو مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔
وفاقی وزیر امیر مقام کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کے معتصابہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں، حالیہ معرکہ حق نے بھارتی غرور کو خاک میں ملادیا۔
امیر مقام کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ معرکہ حق کی وجہ سے کشمیری بہن بھائیوں کےحوصلے بلند ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کی 5 اگست کو احتجاج کی کال افسوس ناک ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی انگریزی زبان میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم نہیں کر سکتے۔
شازیہ مری کی قرارداد میں کہا گیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تلاش کیا جائے، جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔
شازیہ مری کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ 5 اگست یوم سیاہ ہے، 5 اگست سے جموں و کشمیر میں مظالم کا ایک لا متناہی سلسلہ جاری ہے، پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کی ہر فورم پر حمایت جاری رکھے گی۔
بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 6 سال مکمل ہوگئے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر آج بھرپور طریقے سے منایا گیا ہے، مودی سرکار کے مکروہ منصوبے کو بے نقاب اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے پورے ملک میں ریلیوں، سیمینارز، تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے آج یوم سیاہ منانے کی اپیل کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک یوم استحصال کشمیر ریلی نکالی گئی، جس میں سینئر حکام اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈی چوک پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ یاد رہے کہ بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور 5 اگست 2019 کو اپنے ہی آئین میں ترمیم کر کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت چھین کر عسکری محاصرہ سخت کر دیا تھا۔
پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی، مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35ـاے کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی فوج نے قبضے میں لے لی۔
اس کے علاوہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت آزادی کے بعد سے خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ انڈیا ہمیشہ سے ایک ہندو ملک رہا ہے، اس کے علاوہ عالمی ماہر قانون کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ناصرف ختم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے انسانی حقوق اور خطے کے امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔
کانگریس کے ایم پی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئینی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن ہوگا جس سے آنے والی نسلوں کو یہ احساس ہوگا کہ آج کتنی بڑی غلطی کی گئی ہے، یہ ہندوستان کے آئین، جمہوریت، سیکولرازم اور وفاق پر بہت بڑا حملہ ہے۔





