کراچی طوفانی بارش، ٹریفک نظام درہم برہم، پانی گھروں میں داخل، بجلی سپلائی معطل اہم شاہراہیں شاہراہِ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور ایم آر کیانی روڈ تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے. سگنل کور کی یونٹس پی ٹی اے کیساتھ ملکر کام کر رہی ہیں۔
پاک فوج کی انجینئرنگ بریگیڈز، بٹالین اور میڈیکل یونٹس خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں، 9 میڈیکل کیمپس میں اب تک 6 ہزار 304 شہریوں کا علاج کیا جاچکا ہے.
بھارتی ریاست اڑیسہ کے قریب موجود بارش کا سسٹم جلد بھارتی گجرات پہنچے گا اور اس کے اثرات سندھ اور کراچی پر 23 اگست تک محسوس کیے جائیں گے۔ شدید بارش کے باعث اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے،
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے سیلابی صورتحال پر بتایا ہے کہ ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، اب تک 25 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ جیسے ہی خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کا سلسلہ شروع ہوا تو آرمی چیف نے فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایات جاری کر دی تھیں، پاک فوج کے 8 یونٹس متاثرہ علاقوں میں فعال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی انجینئرنگ بریگیڈز، بٹالین اور میڈیکل یونٹس خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں، 9 میڈیکل کیمپس میں اب تک 6 ہزار 304 شہریوں کا علاج کیا جاچکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ متاثرین کے لیے پاک فوج کے ایک دن کا راشن مختص کیا گیا ہے، دور دراز علاقوں میں خوراک، امداد اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جارہا ہے، پوک فوج کی سگنل کور کی یونٹس پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کیساتھ ملکر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 90 سڑکیں متاثر ہوئی تھیں، 9 سڑکوں پر مکمل بحال کر دیا گیا ہے، بارشیں جاری ہونے کی وجہ سے باقی سڑکوں کو عارضی طور پر کھول دیا گیا ہے، شاہراہ قراقرم 8 مقامات سے بلاک ہوئی تھی، جسے بحال کر دیا گیا ہے، حکومت اور متعلقہ اداروں کے علاوہ کراچی سے آنے والی امداد کو بھی متعلقہ علاقوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ اربن فلڈنگ کے باعث انسانی جانوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے اور اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، شانگلہ، باجوڑ اور سوات سمیت خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا تاہم 70 فیصد بحال کر دیا گیا ہے، اور وزیر توانائی خود فیلڈ میں موجود ہیں۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مالاکنڈ اور بشام روڈ بحال کر دی گئی ہے جبکہ این-90 شاہراہ کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، اب تک 1200 خیمے متاثرہ علاقوں میں بھیجے جا چکے ہیں اور پمز ہسپتال سے خصوصی میڈیکل ٹیم بھی روانہ کر دی گئی ہے، مزید بارشوں کے پیش نظر تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ڈی ایم اے، پاک فوج اور وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر ایک بہتر حکمت عملی کے تحت صورتحال سے نمٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ہم سب ایک ہیں، اس آفت پر بھی قابو پا لیں گے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے، حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 670 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، 17 اگست سے اب تک 25 ہزار متاثرین کو بچایا گیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 23 اگست تک بارشوں کا نیا اور تیز سپیل متوقع ہے، جس کے پیش نظر تمام انتظامات مکمل ہیں، پی ایم راشن پیکج کے تحت خیبرپختونخوا کے 5 اضلاع میں امدادی سامان کی تیسری کھیپ روانہ کی جا رہی ہے، جس میں ادویات اور راشن شامل ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے مکمل سروے کے بعد رپورٹ حکومت کو بھجوائی جائے گی۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تازہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق 26 جون سے 19 اگست تک 707 افراد جاں بحق اور 967 زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں427 افراد جاں بحق اور 270 زخمی ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں 165 افراد جاں بحق اور 584 زخمی ہوئے، سندھ میں 29 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 22 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے، گلگت بلتستان میں 34 افراد جاں بحق اور 37 زخمی ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق آزاد کشمیر میں 22 افراد جاں بحق اور 28 زخمی ہوئے جبکہ اسلام آباد میں 8 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اب تک 2 ہزار 938 مکانات کو نقصان پہنچا، ایک ہزار 108 مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوئے۔




