FILE PHOTO: Flames and smoke rise during Israeli air strikes amid a flare-up of Israel-Palestinian violence, in the southern Gaza Strip May 11, 2021. REUTERS/Ibraheem Abu Mustafa

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری،گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 60فلسطینی شہید،343زخمی

امداد حاصل کرنے کے دوران اسرائیلی حملوں ایک ہزار 996فلسطینی شہید اور 14,898سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں،وزارت صحت

غزہ (ویب  نیوز) غزہ میں اسرائیلی درندگی جاری ہے، صہیونی فوج کے حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 60فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے 31 افراد میں شامل ہیں جبکہ 343زخمی ہو گئے۔قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ حملوں کے بعد کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک پہنچنے سے قاصر ہے۔ وزارت نے کہا کہ 24گھنٹے کی تازہ ترین رپورٹنگ مدت میں کم از کم 60 فلسطینی شہید اور 343دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ مزید بتایا کہ 24گھنٹوں کے دوران شہید ہونے والوں میں امداد کی متلاشی 31افراد بھی شامل تھے۔وزارت کے مطابق 7اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 62ہزار 64ہو گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 56 ہزار 573 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یاد رہے کہ 18مارچ سے اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے صہیونی حملوں سے اب تک 10ہزار 518 فلسطینی شہید اور 44,532 زخمی ہو چکے ہیں۔وزارت نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک امداد حاصل کرنے کے دوران اسرائیلی حملوں ایک ہزار 996فلسطینی شہید اور 14,898سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔مزید بتایا کہ بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے 24 گھنٹوں میں مزید تین فلسطینی شہید ہو گئے، جس کے بعد بھوک سے مجموعی شہادتیں 266 ہو گئیں، جن میں 112 بچے بھی شامل تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے نئے منصوبے کو قبول کرلیا تھا اور اس حوالے سے اپنا جواب بھی ثالثوں تک پہنچا دیا تھا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک سینئر ممبر نے بتایا تھا کہ گروپ کو غزہ میں 22 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کو ختم کرنے کے لیے تازہ سفارتی کوششوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ امریکا کی حمایت سے مصر اور قطر اس طویل المدتی جنگ بندی کے حصول میں جدوجہد کر رہے تھے، ثالثوں کی جانب سے نیا منصوبہ موصول ہونے کے بعد حماس نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔