پنجاب میں مون سون کا 10 واں سپیل 6 سے 9 ستمبر تک راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی.
ستلج، اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ …جنوبی علاقوں میں تباہی، کئی بند ٹوٹ گئے
لاہور: ( ما نیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچا دی، دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، منڈی بہاؤالدین میں 2 نوجوان ڈوب گئے۔ شجاع آباد میں شیر شاہ کے قریب بستی گاگرہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، 200 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا، ملتان کی بستی گرے والا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں۔ جھنگ کے علاقے شور کوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آگیا، سلطان باہو پل سے 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا، در کھانہ کے مقام پر ریلوے پل سے سیلابی پانی ٹکرانے سے شور کوٹ خانیوال ریلوے سیکشن دوسرے روز بھی بند رہا۔ پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے، احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیر آب آگئے، فصلوں کو نقصان پہنچا، لیاقت پور میں دریائے چناب اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی۔ موضع نور والا کی متعدد بستیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں، بڑے رقبے پر فصلیں بھی زیرآب آگئیں، چنیوٹ میں ریسکیو ٹیموں کا ٹھٹھہ ہشمت اور موضع ڈوم میں امدادی آپریشن جاری رہا، 25 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، اب تک 1312 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ خانیوال میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی، درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا، اوچ شریف دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی مزید 20 رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔ ریسکیو ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاہم پانی کی شدت کے باعث کئی مقامات تک پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔ دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں بیراج پر پانی کی آمد 3لاکھ 31 ہزار کیوسک ہے۔ عارف والا کے مقام دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے، چک یاسین کے میں کئی کئی فٹ سیلابی پانی جمع ہو گیا، چک یاسین کے کا سرکاری سکول سیلابی ریلے کی لپیٹ آ گیا، مزید کئی دیہات سیلابی ریلے کے نشانے پر آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں، رابطہ سڑکیں، کئی پہلے ہی دیہات ڈوب چکے ہیں۔ ادھر ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، قطب شہانہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہونے پر ساہیوال میں الرٹ جاری کر دیا گیا، قطب شہانہ کے مقام پر 131500 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، چیچہ وطنی میں 126400کیوسک بہاؤ ہے۔ ادھر سندھ میں گڈو بیراج میں 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے۔محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 57 ہزار 196 کیوسک ہے، جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 3 لاکھ 37 ہزار 746 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 2227 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 45 ہزار 220 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد2 لاکھ 51 ہزار 558 کیوسک ہے جبکہ اخراج 2لاکھ 22ہزار 553 کیوسک ہے۔ تریموں میں پانی کے بہاو میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 59 ہزار 662 کیوسک ہے۔ بھارت نے پاکستان کو ایک بار پھر ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے سے آگاہ کر دیا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے انڈین ہائی کمیشن کے مراسلہ کے بعد اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کر دیا۔ ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں ہریکے ڈاؤن سٹریم اور فیروز پور ڈاؤن سٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمےالرٹ ہیں، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ1لاکھ15ہزارکیوسک، خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ2لاکھ5ہزارکیوسک ہے، قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ2 لاکھ66 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 31 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کابہاؤ73ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ پر1لاکھ12ہزار کیوسک، سائفن پر1 لاکھ14ہزارکیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 44 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا 1 لاکھ بہاؤ 22 ہزار کیوسک ہے۔ دریائےستلج میں گنڈاسنگھ والاکےمقام پرپانی کابہاؤ3لاکھ19ہزارکیوسک، سلیمانکی کے مقام پرپانی کا بہاؤ 1 لاکھ 42 ہزار کیوسک، پنجند ہیڈورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 10 ہزار کیوسک ہے۔






