کراچی ( ما نیٹرنگ ڈیسک ) سندھ میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے متعلق صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔  صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 44 تعلقوں کی 167 یونین کونسلوں کے 1651 دیہات متاثر ہوسکتے ہیں، مجموعی طور پر 16 لاکھ 38 ہزار 491 افراد متاثر ہونے کا خدشہ ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 6 ہزار 288 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔  رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک 1 لاکھ 28 ہزار 57 افراد متاثر ہوچکے ہیں، صوبے بھر میں 528 ریلیف کیمپس قائم کیے جاچکے ہیں۔  رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ صحت نے 154 میڈیکل کیمپس قائم کیے، 24 گھنٹے میں 5 ہزار 772 مریضوں کا علاج کیا گیا، اب تک مجموعی طور پر 39 ہزار 576 مریضوں کو طبی سہولت دی گئیں۔ اب تک 3 لاکھ 70 ہزار 161 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جاچکے ہیں، 24 گھنٹے میں 70 ہزار 267 مویشیوں کو ویکسین دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اب تک 8 لاکھ 78 ہزار 796 مویشیوں کو ویکسین و علاج فراہم کیا گیا، سیلابی اثرات سے نمٹنے کیلئے تمام ادارے مسلسل متحرک ہیں۔ صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ضلعی ریلیف، میڈیکل کیمپس مکمل فعال ہیں۔  پنجاب میں الرٹ کے بعد کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں اربن فلڈنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا۔  محکمہ موسمیات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بھارت سے آنے والا ہوا کا کم دباؤ شدت اختیار کر کے ڈپریشن میں تبدیل ہو گیا ہے، کراچی سمیت مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ موسم کا احوال بناتے والوں کا کہنا ہے کہ 11ستمبر سے سندھ کے اضلاع تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، خیرپور، شہید بینظیرآباد، دادو، مٹیاری میں بھی تک وقفے وقفے سے تیز ہواؤں اور بارش کا امکان ہے۔ اسی طرح ٹنڈو محمدخان، ٹنڈواللہ یار، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، سجاول، جامشورو، شکارپور، کشمور، سکھر، جیکب آباد اور گھوٹکی میں بھی بارش ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کی وجہ سے کراچی، ٹھٹہ، بدین، سجاول اور حیدرآباد کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو سکتا ہے، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، تھرپارکر، خیرپور، سکھراور لاڑکانہ میں بھی اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔