اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے معاہدے کے بہت قریب ہیں، وائٹ ہاوس کی تصدیق
واشنگٹن (ویب نیوز)
امریکا نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے بہت قریب ہیں، وائٹ ہاوس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت ہوگی،عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ ختم کرنے اور مشرقِ وسطی میں پائیدار امن قائم کرنے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر پہنچنے کے بہت قریب ہیں۔کیرولین لیوٹ نے فاکس اینڈ فرینڈز پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز وائٹ ہاوس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ 21 نکاتی امن منصوبے پر بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ قطر کی قیادت سے بھی بات کریں گے جو حماس کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے لیے ایک معقول معاہدہ طے کرنے کے لیے دونوں کو کچھ نہ کچھ قربانی دینی ہوگی اور ممکن ہے میز سے تھوڑے ناخوش ہو کر اٹھیں، لیکن بالآخر یہی اس تنازعے کو ختم کرنے کا راستہ ہے۔ وائٹ ہاس کا یہ دورہ اس سال کے دوران نیتن یاہو کا چوتھا دورہ ہوگا، کیونکہ اسرائیل کو غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے دبا وکا سامنا ہے۔ٹرمپ نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے جمعے کو کہا تھا کہ وہ نیتن یاہو کو اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے(ویسٹ بینک) کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، لیکن غزہ کی جنگ پر جنگ بندی کے معاہدے کے کافی قریب ہونے کی بھی تصدیق کی تھی۔بی بی سی کے مطابق امریکی صدر سے توقع ہے کہ وہ آج وائٹ ہاوس میں بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران اسرائیل-غزہ جنگ ختم کرنے کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کریں گے۔تاہم نیتن یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ ابھی کوئی معاہدہ حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا ، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ انہیں باضابطہ طور پر یہ تجویز نہیں بھیجی گئی۔
وزیراعظم کا غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبے کا خیرمقدم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس نہایت اہم اور فوری معاہدے کو حقیقت بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔انہوں نے کہا مزید کہا کہ میں صدر ٹرمپ کی قیادت اور اس جنگ کے خاتمے کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے اہم کردار کی تعریف کرتا ہوں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ دو ریاستی حل کا نفاذ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی، بیرونی اور اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والے منصوبے کی لیک شدہ کاپیوں کے مطابق امریکی صدر کے امن منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پانے کے 48 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، ان کی واپسی کے بعد اسرائیل عمر قید کی سزا کاٹنے والے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔امن کے لیے آمادہ ہونے والے حماس کے ارکان کو عام معافی اور غزہ سے محفوظ راستہ دیا جائے گا، اور اس گروپ کا مستقبل میں علاقے میں کوئی کردار نہیں ہوگا، نیز حماس کے تمام عسکری ڈھانچے تباہ کیے جائیں گے۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) آہستہ آہستہ غزہ سے انخلا کریں گی اور غزہ کو ایک عبوری حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا۔دوسری جانب وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ ختم کرنے اور مشرقِ وسطی میں پائیدار امن قائم کرنے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر پہنچنے کے بہت قریب ہیں۔
#/S
#/S





