3…(صمود فلوٹیلا ) سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 131 افراد رہا

اسلام آباد: ( ما نیٹرنگ ڈیسک ) اسرائیلی فورسز نے صمود فلوٹیلا میں شامل جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کردیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سابق سینیٹر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملائیشیا سے اسلام پہنچنے پر عمان میں پاکستان کے سفیر کے ذریعے سابق سینیٹر مشتاق احمد سے فون پر بات کی ہے۔منگل کو ایکس پرجاری بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ مشتاق احمد خان صحت مند ہیں اور پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے غزہ کے لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے محاصرہ توڑنے کے لیے فلسطینی کاز کی حمایت میں صمود فلوٹیلا کا حصہ بننے پر سینیٹر مشتاق کی ہمت اور ثابت قدمی کو سراہا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے تل ابیب، اسرائیل میں ایک دوست یورپی ملک کے مشن کے ذریعے ان تک پہنچنے کی کوششوں اور پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے عمان میں ان کے قیام اور حفاظت کے لیے مکمل تعاون اور سہولت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے سینیٹر مشتاق کی 9اکتوبر کو پاکستان واپسی کا انتظام کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت عمان میں پاکستان کے سفارتخانے میں محفوظ اور صحت مند ہیں، سفارتخانہ ان کی خواہشات اور سہولت کے مطابق وطن واپسی میں مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ نائب وزیراعظم نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ میں ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے میں فعال کردار ادا کیا اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے ساتھ تعاون کیا۔ واضح رہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد صمود فلوٹیلا کے اس قافلے میں شامل تھے جو غزہ کے محصور عوام تک انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید ارکان کو ڈی پورٹ 131 کردیا جس کے بعد ان لوگوں کو اردن پہنچا دیا گیا ہے۔ اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مشترکہ انتظامات کے بعد تمام ڈی پورٹ افراد حسین پل کے ذریعے اردن میں داخل ہوئے تاکہ ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ترجمان کے مطابق اردن پہنچے والے افراد میں بحرین، تیونس، الجیریا، عمان، کویت، لیبیا، پاکستان، ترکیہ، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا، جمہوریہ چیک، جاپان، میکسیکو، نیوزی لینڈ، سربیا، جنوبی افریقا، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکا اور یوراگوئے کے شہری شامل ہیں۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد نے اسرائیل سے رہائی کے بعد اپنے پہلے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل چکی ہے، قید کے دوران ہمارے ہاتھ پیچھے باندھے گئے، پاؤں میں بیڑیاں ڈالی گئیں اور ہم پر کتے چھوڑے گئے، ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی تھیں۔ سابق سینیٹر نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں، ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال کی، ہمیں ہوا، پانی اور ادویات تک رسائی نہیں دی گئی اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، ہم غزہ ناکہ بندی کو بار بار توڑیں گے، غزہ میں نسل کشی کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد اڈیالہ جیل سے اسر ائیلی جیلوں تک جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اہلِ غزہ سے اظہار یکجہتی اور جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کے لیے امداد لے جانے والے بیڑے صمود فلوٹیلا کا حصہ تھے جس میں 500 کے قریب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے اراکین بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جسمانی و ذہنی اذیت دی گئی، وہ 5 سے 6 دن اسرائیلی جیل میں قید رہے، جس کے بعد ساتھیوں سمیت انہیں رہا کر دیا گیا، وہ اس وقت اردن میں موجود ہیں اور جلد پاکستان واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم اسرائیل کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔





