خیبرپختونخوا کے نامزد وزیرِ اعلی سہیل آفریدی کون ہیں؟بانی پی ٹی آئی کی نظروں میں کیسے آئے ؟

سہیل آفریدی کو بشری بی بی کا حمایت یافتہ بھی سمجھا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں

اسلام آباد( ویب  نیوز)

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نئے نامزد کردہ خیبرپختونخوا کے نامزد وزیرِ اعلی سہیل آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے وہ 12 جولائی 1989 کو ضلع خیبر کے بااثر آفریدی قبیلے میں پیدا ہوئے۔سہیل آفریدی نے فروری 2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار آزاد حیثیت سے حصہ لیا اور حلقہ پی کے 70 خیبر ٹو سے کامیابی حاصل کی اور الیکشن میں کامیابی کے بعد وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔عام انتخابات میں انہوں نے بڑے مارجن کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے بلاول آفریدی اور جے یو آئی کے حمید اللہ جان آفریدی سمیت دیگر کو شکست دی تھی۔رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی موجودہ حکومت میں وزیرِاعلی کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات مقرر ہوئے۔

حالیہ دنوں صوبائی کابینہ میں رد و بدل میں سہیل آفریدی کو محکمہ ہائیر ایجوکیشن کا قلمدان تفویض کیا گیا۔سہیل آفریدی نے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں متعدد اصلاحات متعارف کرائیں، جن میں ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے، وہ تمام منصوبوں اور ملازمین کے نظام کو جدید برقی نگرانی کے تحت لایا تاکہ ریکارڈ شفاف اور قابلِ رسائی ہو۔انہوں نے صوبے بھر میں سڑکوں کی نگرانی، مرمت اور منصوبہ بندی کے لیے ایک نیا جامع نظام متعارف کرایا، جبکہ عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ای-کھلی کچہری کا آغاز کیا۔سہیل آفریدی علی امین کابینہ کے سرگرم ارکان میں شمار ہوتے تھے اور حالیہ ردوبدل میں انہیں وزیر بنا دیا گیا تھا، ان سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو واپس لے کر محکمہ اعلی تعلیم کا قلمدان دے دیا گیا تھا۔سہیل آفریدی کافی عرصے تک انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) خیبرپختونخوا کے بھی صدر رہے جب کہ ان کا کسی سیاسی خاندان سے تعلق نہیں۔انہوں نے  ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے سے حاصل کی، سہیل آفریدی کا خاندان کاروبار سے وابستہ ہے اور انہوں نے  بی ایس اکنامکس کی ڈگری حاصل کی جب کہ پیشے کے اعتبار سے وہ بزنس مین ہیں۔ضلع خیبر سے وزیراعلی کی حیثیت سے سہیل آفریدی صوبے کے وزیراعلی کا عہدہ سنبھالیں گے،36 سالہ محمد سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے ابھرتے ہوئے نوجوان سیاستدانوں میں سے ایک ہیں،سہیل آفریدی تحریک انصاف کے پرانے نظریاتی کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں اور سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔سہیل آفریدی کا تعلق ایک متوسط مگر تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے اور کم عمری سے ہی ان کا رجحان سماجی خدمت اور نوجوانوں کی تنظیموں کی جانب رہا۔وہ اپنے علاقے میں آپریشنز اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں، جبکہ ڈرون حملوں کے خلاف پی ٹی آئی کے دھرنوں میں بھی پیش پیش رہے۔دورانِ تعلیم وہ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور بعد ازاں تحریک انصاف کے طلبہ وِنگ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں سرگرم کردار ادا کیا، سہیل آفریدی نے عملی سیاست کا آغاز تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کیا۔سہیل آفریدی کو بشری بی بی کا حمایت یافتہ بھی سمجھا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے باخبر رہنماوں کے مطابق، بشری بی بی کے پشاور میں وزیراعلی ہاوس میں قیام کے دوران سہیل آفریدی ان کے رازدان بن گئے تھے۔ذرائع کے مطابق، بشری بی بی ڈی چوک مارچ سے قبل ہی علی امین سے ناراض تھیں اور پارٹی معاملات میں مداخلت کرتی تھیں، بتایا جاتا ہے کہ سہیل آفریدی کا نام بھی بشری بی بی کے ذریعے ہی سامنے آیا، جو پارٹی میں سخت اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف رکھنے والے رہنماوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹایا ہے ،پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں ایک نئی شروعات کرنی ہوگی اور نئی پالیسی کا اعلان کرنا ہوگا، کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔علی امین استعفی دیں گے اور اسمبلی سہیل آفریدی کو وزیراعلی منتخب کرے گی۔

#/S