ملک میں حالیہ امن و امان کی صورتحال پر وزارت داخلہ میں اہم اجلاس
ملک میں کسی کو بھی بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی،اجلاس میں فیصلہ
کسی عالم دین کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی ۔صرف ٹی ایل پی کے عہدیداران کے خلاف کاروائی کی جائے گی،وفاقی وزرائ
اسلام آباد(ویب نیوز)
ملک میں حالیہ امن و امان کی صورتحال پر وزارت داخلہ میں اہم اجلاس ہوا،اجلاس میں فیصلہ ہواہے کہ ملک میں کسی کو بھی بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔جمعرات کو ملک میں حالیہ امن و امان کی صورتحال پر وزارت داخلہ میں اہم جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر مذہبی سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے شرکت کی ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ حالیہ ہنگاموں میں سرکاری و نجی املاک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا، عوام کی سیکیورٹی اور تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،ملک میں کسی کو بھی بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میںوفاقی وزراء نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ دو سے تین دن تک مذاکرات ہوتے رہے وہ اپنے گرفتار کارکنان کی رہائی کامطالبہ کرتے رہے ،تحریک لبیک کے احتجاج میں علماء شامل نہیں تھے کسی عالم دین کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی ۔صرف ٹی ایل پی کے عہدیداران کے خلاف کاروائی کی جائے گی ،پورے ملک میں جماعت اسلامی نے پرامن احتجاج کئے ۔جمعرات کو وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ،وزیرداخلہ محسن نقوی اوروزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہاکہ پاکستان نے فلسطین کامقدمہ ہر فورم پر لڑاہے فلسطینی صدر نے بھرپور ساتھ دینے پر وزیراعظم کا شکریہ اداکیاہے پاکستان نے ہرطرح فلسطینی بھائیوں کاساتھ دیا تحریک لیبک احتجاج میں جدید اسلحہ لے کرآئی تھی جدید اسلحہ سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، کیا جماعت اسلامی نے پرامن احتجاج نہیں کیا ؟ جماعت اسلامی نے پورے ملک میں پرامن احتجاج کیا، ایس ایچ او کو گاڑی سے اتار کر گولی ماری گئی ایس ایچ او کو 21 گولیاں ماری گئیں100سے زائد اہلکاروں پر تشدد کیاگیا۔ہم سے برھ کر کوئی فلسطین کا مقدمہ نہیں لڑرہاہے ۔وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہاکہ تحریک لبیک کے اعلی عہدیداران کے ساتھ مذاکرات ہوئے یہ تاثر غلط ہے کہ مذاکرت نہیں ہوئے ہیں مظا،ہرین پر کوئی تشدد نہیں ہوا ان کوروکاگیاہے جن کے پاس اسلحہ تھا سڑک کلئیر کرنے والے اہلکاروں کوشاباش دیتاہوں تحریک لیبک سے دو سے تین دن تک مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ایک مذہبی جماعت نے ثالثی کاکردار ادا کیا تحریک لبیک نے ثالثوں کو بھی ڈچ کیا تحریک لیبک سے پوچھیں کہ ان کا احتجاج فلسطین کے لیے تھا یا ان کامقصد دہشت گردوں کی رہائی تھا ٹی ایل پی والے مذاکرت میں گرفتارکارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ۔تحریک لبیک نے گن پوائنٹ پر گاڑیاں لیں اور احتجاج میں شامل کیں۔ٹی ایل پی کے عہدیداران کے علاوہ کسی مدرسے کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی ۔وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہاکہ فلسطن میں جنگ بندی ہوچکی ہے اور ایک معاہدہ بھی ہوچکاہے احتجاج کی آڑ میں پولیس پر فائرنگ کی گئی تحریک لیبک کے احتجاج میں علماء کرام شامل نہیں تھے،کسی عالم دین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوگی ۔
#/S





