حالیہ سیلاب سے ریلوے  کے ڈھانچے کو کتنا نقصان پہنچا ؟ رپورٹ قائمہ کمیٹی میں پیش

اسلام آباد( ویب  نیوز)حالیہ سیلاب سے پاکستان ریلوے کے ڈھانچے کو 1.18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ متعدد سیکشنز پر بحالی کا کام جاری ہے، اس حوالے رپورٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی میں پیش کی گئی ،قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنو ینئر ملک ابرار احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ ایم این اے ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹی، محمد الیاس چوہدری اور وسیم حسین(ویڈیو لنک) کے زریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ سیکرٹری ریلوے بورڈراحت مرزا، اے جی ایم انفراسٹرکچر ، ڈی ایس سکھر محمود لاکھو، ڈی جی پراپرٹی اینڈ لینڈ شاہد عباس ملک اجلاس میں موجود تھے۔پاکستان ریلوے کے اے کے ایم انفراسٹرکچر عماد اسد مرزا نے حالیہ سیلاب سے ریلوے کے ڈھانچے اور املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی۔رپورٹ کے مطابق سیلاب 2025 کے دوران ریلوے نیٹ ورک کے مختلف سیکشنز پر ٹرینوں کی آمدورفت معطل رہی اور کئی پلوں اور ٹریکس کو شدید نقصان پہنچا۔مجموعی طور پر مرمتی اخراجات کا تخمینہ تقریبا ایک ارب اٹھارہ کروڑ پچھتر لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ عماد اسد مرزا نے بتایا کہ شادڑہ، نارووال اور سیالکوٹ کے درمیان 27 اگست 2025 کو پاسرور اور قلعہ صوبا سنگھ کے مابین ریلوے ٹریک پر شگاف پڑنے سے چار ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی تھی، تاہم محکمے نے ہنگامی بنیادوں پر مرمتی کام مکمل کرتے ہوئے 13 ستمبر کو اس سیکشن پر ٹرین آپریشن بحال کر دیا۔اسی طرح شورکوٹ، جھنگ اور شاہین آباد سیکشن پر 28 اگست کو دریائے چناب پر واقع ریواز ریلوے برج نمبر 64 کے قریب 1200 فٹ کے شگاف پڑنے سے ٹرین ٹریفک معطل ہو گئی تھی۔اس سیکشن پر دو ٹرینیں چلتی ہیں، جن کی بحالی کے لیے مرمتی کام جاری ہے اور اس کے 15 نومبر 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ خانیوال اور شورکوٹ کے درمیان 3 ستمبر کو عبدالحکیم اور درکانہ سٹیشنز کے قریب 1166 فٹ کے تین بڑے شگاف پڑے، جس سے چودہ ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔اس مقام پر بھی بحالی کا عمل جاری ہے اور مرمت کی تکمیل 31 اکتوبر 2025 تک متوقع ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف سیکشنز میں ٹریکس پر پڑنے والے شگافوں کی مرمت پر تقریبا 987 ملین روپے خرچ ہوں گے، جب کہ پلوں اور ان کے حفاظتی کام کو پہنچنے والے جزوی نقصان کی لاگت 19.65 ملین روپے بتائی گئی ہے۔مزید برآں ٹریک پروٹیکشن ورک کے لیے پتھروں کی فراہمی اور دیگر مرمتی سرگرمیوں پر اضافی اخراجات بھی شامل ہیں۔عماد اسد مرزا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں پانی کے دبا، زمینی کٹائو اور حفاظتی بندوں کے ٹوٹنے سے ریلوے انفراسٹرکچر کو نمایاں نقصان پہنچا تاہم ریلوے کے فیلڈ یونٹس مسلسل کام کر رہے ہیں اور بحالی کے تمام کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیئے گئے ہیں تاکہ متاثرہ سیکشنز پر ٹرین سروس جلد مکمل طور پر بحال ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ محکمے کی ترجیح نہ صرف ٹرین آپریشن کی جلد بحالی ہے بلکہ آئندہ ایسے قدرتی نقصانات سے بچائو کے لیے مضبوط حفاظتی بندوں کی تعمیر بھی کی جا رہی ہے۔کمیٹی کے شرکا نے ریلوے حکام کی جانب سے پیش کی گئی تفصیلات کو سراہا اور ہدایت دی کہ مرمتی کاموں کی رفتار مزید تیز کی جائے، ساتھ ہی انفراسٹرکچر کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات اختیار کیے جائیں۔ کمیٹی نے امید ظاہر کی کہ سیلاب سے متاثرہ تمام سیکشنز جلد از جلد قابل استعمال حالت میں واپس آ جائیں گے اور ریلوے کا نظام معمول پر آ جائے گا۔