فائر بندی کے دوبارہ اعلان کے باوجود خان یونس پر اسرائیل کی شدید بمباری،700 مریض علاج نہ ملنے کے باعث دم توڑگئے
بیت المقدس کے جنوب میں آباد کاروں کے لیے 1300 نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی منظوری
غزہ (ویب نیوز)
امریکی صدر کی جانب سے چند گھنٹے قبل غزہ میں فائر بندی کے دوبارہ نفاذ کا اعلان ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے مشرقی علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی طیاروں نے شہر کے مشرقی حصے میں کم از کم چھ فضائی حملے کیے، تاہم جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی۔ فوج نے علاقے کو ریڈ زون قرار دے کر وہاں سخت محاصرہ نافذ کر رکھا ہے۔اسی دوران اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی محلے "معن” میں فلسطینیوں کے گھروں اور بے گھر افراد کے خیموں پر گولیاں چلائیں، جب کہ وسطی غزہ میں دیر البلح اور البریج کیمپ کے مشرقی علاقوں میں بھی فائرنگ کی اطلاعات ملیں۔علاوہ ازیںجرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی میں حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے اعلان کے باوجود، مقامی باشندوں اور عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس فلسطینی علاقے میں جمعرات تیس اکتوبر کے روز جنگی طیاروں اور ٹینکوں سے دوبارہ حملے کیے۔ مصری دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مقامی باشندوں نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کے روز جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس نامی شہر سے مشرق کی طرف واقع علاقوں میں 10 فضائی حملے کیے۔اسی طرح شمالی غزہ پٹی میں غزہ سٹی سے مشرق کی طرف واقع علاقوں میں اسرائیلی ٹینکوں نے بھی گولہ باری کی۔ ان نئے حملوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔تاہم ان حملوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا کہ اس نے غزہ پٹی کے ان علاقوں میں، جو ابھی تک اسرائیلی قبضے میں ہیں، اسرائیلی دستوں کے لیے خطرات کا باعث بننے والے دہشت گردانہ انفراسٹرکچر پر بہت نپے تلے فضائی حملے کیے ہیں۔گزشتہ رات دیر گئے اسرائیلی فوج نے بیت لاہیا کے شمال مغربی علاقے العطاطرہ میں ان فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے تھے۔ اس حملے میں عطار خاندان کے دو افراد شہید ہو گئے۔فوج کا کہنا تھا کہ شہید حماس سے وابستہ ایک سیل کے ارکان تھے جو اسرائیلی افواج پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، مگر خاندان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے افراد محض اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔یہ تازہ کارروائیاں اس وقت کی جا رہی ہیں جب اسرائیل نے دو روز قبل ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کے بعد فائر بندی کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔ انہی خلاف ورزیوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائدفلسطینی شہید ہوئے۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹورک نے ان ہلاکتوں کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کا ذمہ دار ہے اور کسی بھی خلاف ورزی پر اسے جواب دہ ہونا ہو گا۔انھوں نے تمام فریقوں سے نیک نیتی سے کام لینے اور جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کی اپیل کی۔غزہ پٹی میں یہ نئے اسرائیلی اور زمینی فضائی حملے اسرائیل اور حماس کے مابین طے پانے والے اس بہت نازک جنگ بندی معاہدے کا ایک بڑا امتحان ثابت ہو رہے ہیں، جس پر عمل درآمد کا آغاز 10 اکتوبر کو ہوا تھا۔ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے تقریبا 15 ہزار فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں 4 ہزار بچے شامل ہیں۔ ان کے مطابق تقریبا 700 مریض علاج نہ ملنے کے باعث جان سے چلے گئے۔دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے نابلس کے مغرب میں واقع رفیدیا محلے پر دو اطراف سے چھاپا مار کارروائی کی اور متعدد گاڑیاں تلاشی کے لیے روکیں۔ادھر فلسطینی خبر رساں ایجنسی "وفا” کے مطابق جنوبی نابلس کی کریوت بستی میں یہودی آباد کاروں نے سیکڑوں زیتون کے درخت کاٹ ڈالے۔اسی دوران اسرائیل نے جنوبی بیت المقدس میں 1300 نئی غیر قانونی رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی منظوری دے دی۔ اسرائیلی سیٹلمنٹ کونسل نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہے۔فلسطینی ادارہ برائے تحقیقی مطالعات "اریج” کے مطابق اسرائیلی حکومت مغربی کنارے کے علاقے "سی” کی زمینوں کا مکمل سروے کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں سے ملکیت کے ثبوت طلب کیے جا سکیں اور زیادہ سے زیادہ علاقے کو ریاستی زمین قرار دے کر قبضے میں لیا جا سکے





