اسرائیل کی قید میں 75 فلسطینی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے

اسرائیل کے غزہ پر تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں 236فلسطینی شہری شہید اور 600 زخمی ہوئے ہیں

غزہ (ویب  نیوز) 

اسرائیل کی قید میں 75 فلسطینی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے یکجہتی اسیران فلسطین (تضامن) نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی صحافی سات اکتوبر سنہ2023 سے قابض اسرائیل کی ایک منظم پالیسی کا نشانہ بن رہے ہیں جس کا مقصد سچائی کو خاموش کرنا اور فلسطینی عوام کے خلاف کیے جانے والے جرائم کو چھپانا ہے۔ادارے کے مطابق قابض اسرائیل کی طرف سے صحافیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں من مانی طور پر گرفتاریاں، جبری گمشدگیاں، وحشیانہ تشدد، جنسی زیادتی کے واقعات اور غیر انسانی رویے شامل ہیں۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب آج دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم پر سزاں سے استثنا ختم کرنے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے یہ دن سنہ2013 میں اس مقصد کے لیے مقرر کیا تھا تاکہ صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کو اجاگر کیا جائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا جائے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف تقریبا نوے فیصد جرائم میں ملوث افراد کو سزا نہیں ملتی، جس سے آزادی صحافت اور سچائی کے حق کے تحفظ کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔تضامن نے وضاحت کی کہ فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانا کوئی اتفاقی یا انفرادی واقعات نہیں بلکہ قابض اسرائیل کی ایک منظم پالیسی ہے جو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز اور روم اسٹیٹیوٹ کے مطابق جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ادارے نے بتایا کہ اس نے اب تک 75 فلسطینی صحافیوں کی گرفتاری کا دستاویزی ثبوت جمع کیا ہے جن میں سے 48 مغربی کنارے اور مقبوضہ القدس سے ہیں جبکہ 27 کا تعلق غزہ سے ہے۔ ان میں 22 صحافی ایسے ہیں جنہیں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ مزید یہ کہ غزہ پر حالیہ جنگ کے دوران 55 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ گذشتہ اکتوبر سے اب تک کل 192 گرفتاریاں اور طلبیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔تضامن نے مزید بتایا کہ غزہ کے دو صحافی تاحال جبری گمشدگی کا شکار ہیں جبکہ 19 صحافیوں کو حراست کے دوران جسمانی و ذہنی اذیت، تذلیل اور جنسی تشدد جیسے مظالم برداشت کرنے پڑے۔ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ایک منظم ریاستی پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد فلسطینی صحافت کو خاموش کرنا ہے کیونکہ یہی صحافی قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کے گواہ اور حقیقت کے ترجمان ہیں۔ ادارے نے مطالبہ کیا کہ ان جرائم کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کی جائیں، اسرائیلی حکام کو عالمی فوجداری عدالت میں پیش کیا جائے، ان پر پابندیاں عائد کی جائیں اور زیر حراست و متنازعہ علاقوں میں موجود صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔تضامن نے زور دے کر کہا کہ صحافیوں کے لیے انصاف ایک ایسا فرض ہے جو وقت کے ساتھ ختم نہیں ہوتا، اور عالمی برادری کی خاموشی مزید جرائم کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جس سے عالمی قانون کی بنیادیں کمزور پڑ رہی ہیں۔

جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں 236 فلسطینی شہید

غزہ..  جنگ بندی کے بعد  اسرائیل کے غزہ پر تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں 236فلسطینی شہری شہید اور 600 زخمی ہوئے ہیں۔ الجزیرہ  ٹی وی کے مطابق گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد، کم از کم 236 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید 600 زخمی ہوئے ہیں۔گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 7 فلسطینی شہری شہید ہوگئے  شہدا میں 3 سابقہ شہدا شامل ہیں جن کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں جبکہ ایک زخمی اپنی زخموں کی تاب نہ لاکر جامِ شہادت نوش کر گیا۔وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ متعدد لاشیں تاحال ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر پڑی ہیں جہاں امدادی ٹیمیں اور سول ڈیفنس اہلکار قابض اسرائیل کی بمباری اور رکاوٹوں کے باعث ابھی تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔بیان کے مطابق قابض اسرائیل کے سات اکتوبر سنہ2023 سے جاری جارحانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 68 ہزار 865 تک جا پہنچی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار 670 ہو چکی ہے۔وزارت صحت نے مزید بتایا کہ دس اکتوبر سنہ2025 کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 600 شہری زخمی ہوئے اور 502 شہدا کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئی ہیں۔

#/S