صوبائی حقوق پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی مزاحمت کے باوجود، امکان ہے کہ پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم کی ان شقوں کی حمایت کرے گی جو قومی مفاد میں سمجھی جائیں گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے 27 وین آئینی ترامیم کی کئی شقوں پر سنجیدہ تحفظات ظاہر کیے ہیں، خصوصاً ان شقوں پر جو این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری، تعلیم، اور آبادی کی منصوبہ بندی سے متعلق ہیں۔
این ایف سی ایوارڈ، تعلیم اور پاپولیشن پلاننگ کی منتقلی سے متعلق معاملات پر دوٹوک مؤقف اپنائے گی، کیوں کہ یہ وہ بنیادی صوبائی امور ہیں جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے 27 ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے والی کسی بھی شق پر سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے 27 وین آئینی ترامیم کی کئی شقوں پر سنجیدہ تحفظات ظاہر کیے ہیں، خصوصاً ان شقوں پر جو این ایف سی ایوارڈ، صوبائی خودمختاری، تعلیم، اور آبادی کی منصوبہ بندی سے متعلق ہیں۔ پی پی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ این ایف سی ایوارڈ، تعلیم اور پاپولیشن پلاننگ کی منتقلی سے متعلق معاملات پر دوٹوک مؤقف اپنائے گی، کیوں کہ یہ وہ بنیادی صوبائی امور ہیں جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ آئینی ماہرین نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اُن تمام شقوں کے خلاف واضح مؤقف اپنائے جو اٹھارہویں ترمیم کے اختیارات کو کمزور یا واپس لینے کا سبب بن سکتی ہیں۔ پارٹی اپنے اراکینِ پارلیمنٹ سے بھی مشورہ کرے گی تاکہ صوبائی خودمختاری اور مالی آزادی سے متعلق مجوزہ تبدیلیوں پر اُن کی رائے حاصل کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی نے واضح طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی شق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کو کمزور یا جزوی طور پر منسوخ کرنے کا باعث بنے۔ پارٹی کسی بھی ایسی مجوزہ ترمیم کی مخالفت کرے گی جو صوبائی اختیارات واپس مرکز کو دینے کی کوشش کرے، خاص طور پر صحت، تعلیم، اور وسائل کی تقسیم کے معاملات میں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے حتمی مؤقف کی منظوری مرکزی عاملہ کمیٹی (CEC) سے لی جائے گی۔ صوبائی حقوق پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی مزاحمت کے باوجود، امکان ہے کہ پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم کی ان شقوں کی حمایت کرے گی جو قومی مفاد میں سمجھی جائیں گی۔





