اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے، حافظ نعیم الرحمن
نوجوانوں کو آئینی ترامیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے،نوجوان تعلیمی اصلاحات کیلئے متحرک ہوں
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا سوات میں بنو قابل تقریب اور مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب
سوات/مردان( ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تعلیم سے محروم رکھ کر حکمران طبقات نے نوجوانوں کا استحصال کیا۔ نوجوانوں کو آئینی ترامیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر مسٹر اور مولانا ایک ہوگئے، اب پھر وہی گردان شروع ہونے جارہی ہے۔ بنوقابل سے تعلیمی انقلاب آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات کبل میں بنو قابل پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہزاروں طلبا و طالبات نے الخدمت پاکستان کے تحت ہونے والے مفت آئی ٹی کورسز میں داخلہ کا امتحان دیا۔ امیر جماعت اسلامی کے پی شمالی عنایت اللہ اور صدر الخدمت فانڈیشن کے پی شمالی فضل محمود بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں انہوں نے مردان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر عطاالرحمن، امیر کے پی وسطی عبدالواسع، صدر مردان بار آصف اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر حکمرانوں کی آنیاں جانیاں لگی رہیں، نتیجہ عدلیہ کی غلامی کی صورت میں نکلا، اب ستائیسویں ترمیم پر بھی وہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نتیجہ پھر عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کے پی میں بارہ برس سے ایک ہی جماعت حکمرانی کررہی ہے، صوبہ میں پچاس لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، صوبائی حکومت اس کا جواب دے، صوبائی حکومتوں کا بارہ سو ارب کا تعلیمی بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، نئی نسل حکمران طبقات کے خلاف متحد ہوجائے اور ان سے اپنا حق مانگے۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ حکمران تعلیم کو کاروبار مت بنائیں، نئی نسل کو مفت تعلیم دی جائے، ہم حکمرانوں سے عوام کا حق بھی مانگیں گے اور اپنے حصہ کی شمع بھی روشن کرتے رہیں گے۔ مردان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فارم 47 کی پارلیمنٹ اگر آئین سے چھیڑچھاڑ اور انصاف کا خون کرے تو وکلا اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں۔ 27 ویں ترمیم کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے اس پر کسی قسم بات چیت کا حصہ نہیں بنیں گے اور جو جماعت اس میں حصہ لے گی وہ ترمیم کی حمایت کے مترادف ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدالتی نظام میں پیوند کاری کی نہیں تبدیلی کی ضرورت ہے جو وقت کا تقاضا ہے 27 ویں ترمیم بھی 26 ویں ترمیم کی طرح ہوگی، کسی کو معلوم نہیں کہ اس میں کیا ہے اور اصل ڈرافٹ کہاں سے آئے گا یہ آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے اور اس سے عدلیہ مزید کمزور ہوگی،شنید ہے 27 ویں ترمیم میں ججز کے تبادلہ میں ان کی رائے ختم کی جارہی ہے حکومت مرضی کے فیصلے لینے کے لیے اس قسم کے اقدامات کررہی ہے لیکن حکومت یاد رکھے جس معاشرے سے عدل نکل جائے وہاں انصاف ممکن نہیں۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پونے 3 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور سرکاری سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جارہا ہے، تعلیم خیرات نہیں عوام کا بنیادی حق ہے،اسے طبقات میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست عہدوں کا نہیں عوام کا نام ہے۔ سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات اس بات پر ہوتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ صرف ان کے سر پر ہاتھ رکھے دوسروں کے سر پر نہ رکھے پارلیمنٹ کا کام صرف کسی کی ملازمت میں توسیع اور اپنے تنخواہوں میں اضافہ نہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ ہورہا ہے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں مراعات یافتہ طبقے نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ایک فیصد لوگ 99 فیصد لوگوں پر حکمرانی کررہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم سازش کے ذریعے اقتدار میں آنے پر یقین نہیں رکھتے، رائے عامہ ہموار کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے عوام کو تیار کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی غلامی کی پالیسی پر جب تک نظر ثانی نہیں کی جاتی اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ افغانستان اور پاکستان دو الگ الگ ملک ہیں اور افغانستان کے ساتھ با معنی مذاکرات کرنے ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار جماعتوں میں خود جمہوریت کا فقدان ہے، وراثت وصیت اور شخصیات پر پارٹیاں چل رہی ہیں، ملک میں جمہوریت اس وقت مستحکم ہوگی جب سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہوگی
#/S




