افغانستان سے کشیدگی کے معاملے پر ترکیہ کا وفد مذاکرات کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان جائے گا،ترک صدر کا اعلان
پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں جاری مذاکرات جمعہ کو کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے تھے
استنبول ( ویب نیوز)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا کہ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس کے سربراہ ابراہیم قالن آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔ترک خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے یہ اعلان آذربائیجان سے واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں جاری مذاکرات جمعہ کو کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، کیونکہ فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی اور روک تھام کے طریقہ کار پر اپنے اختلافات دور کرنے میں ناکام رہے۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور اب غیر معینہ مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کو استنبول میں شروع ہوا تھا، جو 2 دن جاری رہنا تھا، پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے تھے، جب کہ وفد میں فوج، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام شامل تھے۔ افغان طالبان کا وفد جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبدالحاق واثق کی قیادت میں شریک ہوا، جس میں سہیل شاہین، انس حقانی اور نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ نجیب شامل تھے۔ یہ مذاکرات اکتوبر کے اوائل میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد شروع ہوئے تھے جن میں دونوں جانب کئی فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے، اس کے بعد ترکی اور قطر نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلا دور دوحہ میں ہوا جس کے نتیجے میں ایک حساس جنگ بندی عمل میں آئی، جبکہ دوسرا دور بھی دوحہ ہی میں منعقد ہوا جس میں صرف یہ طے پایا کہ فریقین جنگ بندی پر عمل درآمد کی تصدیق کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گے اور مذاکرات جاری رکھیں گے۔ استنبول میں ہونے والا تازہ دور اسی تصدیقی اور نگرانی کے نظام کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے رکھا گیا تھا۔ دریں اثنا، ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقی نے اتوار کو اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں اسحٰق ڈار اور امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، ایرانی اور افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق اس گفتگو میں دوطرفہ تعلقات اور استنبول میں ہونے والے مذاکرات پر تبادلہ? خیال کیا گیا۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق عباس عراقی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات حل کرنے میں ہر ممکن مدد کی پیشکش کی، انہوں نے کہا کہ ‘موجودہ صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایران دونوں ممالک کے درمیان مکالمے کے تسلسل اور علاقائی تعاون کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کو تیار ہے’۔





