اس ترمیم کے خدوخال پہلے ہی سینیٹ میں پیش کیے جا چکے ہیں، اور قانون و آئین میں ترمیم ایک مسلسل ارتقائی عمل ہے، وزیرِ قانون نے مزید کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان کے طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے.وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) 27 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔  قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سینیٹ سے منظوری شدہ 27 ویں آئینی ترمیم مزید ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا گیا۔ ترمیم کی تحریک پر پہلے رائے شماری مکمل کی گئی۔  آئینی ترمیم کی تحریک کے حق میں 231 ووٹ آئے جب کہ صرف 4 ارکان نے مخالفت کی۔ اپوزیشن جماعتوں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے بائیکاٹ کیا۔  بعد ازاں اراکین نے 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دی۔ قومی اسمبلی میں ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار تھے جب کہ ترمیم کے حق میں دو تہائی سے زائد 233 ووٹ پڑے۔ جب کہ مخالفت میں صرف چار ووٹ آئے۔ 27ویں ترمیم کےبل کی حتمی منظوری ڈویژن  آف ہاؤس کے ذریعے گئی۔ اس سے قبل ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے بند کر دیے گئے۔

قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہو گیا اور تمام 59 شقیں دوتہائی اکثریت سے منظور کر لی گئیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت جاری ہے، جس میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی۔  انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے خدوخال پہلے ہی سینیٹ میں پیش کیے جا چکے ہیں، اور قانون و آئین میں ترمیم ایک مسلسل ارتقائی عمل ہے، وزیرِ قانون نے مزید کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان کے طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے۔  بعد ازاں 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقوں پر شق وار ووٹنگ ہوئی، جس میں تمام شقیں منظور کر لی گئیں۔ ترمیم کی حمایت میں 233 ووٹ جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے، جمعیت علمائے اسلام نے اس ترمیم کی مخالفت کی۔  اجلاس کے دوران حکومتی بینچوں پر 233 ارکان موجود تھے، جب کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار تھے، یوں حکومت کی قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم بآسانی منظور کرا لی اور اس کی پوزیشن مزید مستحکم ہو گئی۔  27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے لیے ن لیگ کے قائد وسابق وزیراعظم نواز شریف بھی قومی اسمبلی میں آئے، جب کہ پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ بیماری کے باوجود وہیل چیئر پر ووٹ دینے کے لیے  ایوان آئے۔ نواز شریف نے خورشید شاہ کے پاس جا کر ان سے مصافحہ کیا اور ان کی مزاج پرسی کی .

sharethis sharing button
27 ویں آئینی ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا، ترمیم کے خلاف بھی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔  قومی پالیسی دینے کیلئے امن جرگہ بلایا ہے، ہم مزید بدامنی اور دھماکے برداشت نہیں کر سکتے، افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو صبرو اسقامت اور سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے۔ بیرسٹر گوہر+  اسد قیصر
 پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر دیا۔  پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہوا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلی میں تقریر کرنے کے بعد واک آؤٹ کریں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد پر پی ٹی آئی کیسے ویل کم کریں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف آئیں یا نہ آئیں وہ اب پاکستانی سیاست سے غیر متعلقہ ہو چکے ہیں، وہ خیال کر رہے تھے کہ انہیں لا کر ریڈ کارپٹ بچھایا جائے گا، پارلیمان میں ان کے لئے کسی نے بھی ریڈ کارپٹ نہیں بچھایا۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے خواجہ محمد آصف کو مخاطب کر کے استفسار کیا کہ کیا راجہ پرویز اشرف کے خلاف پٹیشن لے کر آپ افتخار چودھری کے پاس نہیں گئے؟ میاں صاحب خود وکیل بن کے میموگیٹ کمیشن بنوانے کیلئے نہیں گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ جو ججز چلے گئے، چاہے وہ اچھے تھے یا برے، ان کے بارے میں غلط الفاظ نہ کہیں۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اسد قیصر نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا، ترمیم کے خلاف بھی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔  ان کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی دینے کیلئے امن جرگہ بلایا ہے، ہم مزید بدامنی اور دھماکے برداشت نہیں کر سکتے، افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو صبرو اسقامت اور سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے۔