(امریکی غلامی میں  بہت نقصان کر لیا)  کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں: حافظ حافظ نعیم الرحمان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے جو کیا جا رہا ہے بہت غلط ہے،امریکا سمیت کسی ملک کو ڈاکا ڈالنے کا حق نہیں،   پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہئے،email sharing button
قومی انتخابات کا اعلان ہونے تک امیدوار نہیں ہوگا، کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں۔  پاکستان کی جماعتوں میں نظم و ضبط کا بحران ہے،بدل دو نظام اجتماع عام   سے خطاب
sharethis sharing button
لاہور: ( خصوصی رپورٹر ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ قومی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونے تک ہمارا کوئی امیدوار نہیں ہوگا، کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں۔  لاہور مینار پاکستان پر جماعت اسلامی کے زیراہتمام بدل دو نظام کے عنوان سے ہونے والے اجتماع عام کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی جماعتوں میں نظم و ضبط کا بحران ہے، ہماری جماعت میں جو چلے گا وہ نظام کے تحت چلے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے جو کیا جا رہا ہے بہت غلط ہے، امریکا کی غلامی اختیار کر کے ہم نے اپنا بہت نقصان کر لیا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہئے، امریکا سمیت کسی ملک کو ڈاکا ڈالنے کا حق نہیں، ہمارا اختلاف بھی وقار کے ساتھ ہونا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، کشمیر پاکستان کا ہے اور پاکستان کشمیر کا ہے، کشمیر اور فلسطین ہماری ڈیڈ لائن ہے، کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے، آزاد فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا حل ہے، پاکستان کے حکمران فلسطین کی حمایت کریں اور پوری قوم کو اس پر ساتھ لے کر چلیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں قومی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہونے تک جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار نہیں ہے، ہم پوری قوم کو ساتھ لے کر چلنے والے لوگ ہیں اور صوبوں کو آپس میں لڑوانے والے نہیں ہیں۔  انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ خواتین کے حقوق کی بات نہیں کرتے، موقع ملا تو ہر خاتون کو وراثت میں حق دلائیں گے، ٹھیکیداری نظام میں خواتین کو حقوق نہیں دیے جاتے، حکمرانوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موجودہ نظام جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کو عزت دیتا ہے، 2015ء سے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے، غیر جماعتی الیکشن کی بات کرنے والے چاہتے ہیں کہ ہر یو سی میں ہارس ٹریڈنگ ہو۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان، انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن نے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا، جس کے تحت ملک بھر میں جلسے، جلوس اور دھرنے منعقد کیے جائیں گے۔ سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات بیوروکریسی کے بجائے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہییں۔ اس سلسلے میں انہوں نے پنجاب کے رہنماؤں سے کہا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے تحریک کا آغاز کریں۔ یہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی طبقہ اشرافیہ اختیارات پر قابض ہے، جس کے خلاف تحریک چلانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا نظام وقت کی ضرورت اور ہمارا اہم مطالبہ ہے۔ جماعت اسلامی کی کامیابی پاکستان کی ضرورت ہے۔ کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں، ان پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماعِ عام کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک بھر سے لاکھوں شرکائ بھرپور اجتماع کے بعد رخصت ہوئے۔
’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کے تحت 50 لاکھ نئے ممبران شامل کیے جائیں گے اور 15 ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے بلدیاتی نظام کو آئین میں تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب کے رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اسمبلی کے سامنے دھرنے کی تیاری کریں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 1973ئ کے آئین کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قیمت پر انتخابات کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ اس سے عوام کے حکومت بنانے کا حق سلب ہوتا ہے۔ مزید کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی قابل قبول نہیں۔ نہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنی چاہیے اور نہ ہی سیاسی بنیادوں پر عمران خان کو جیل میں رکھا جانا چاہیے۔ ہم حق بات کہیں گے چاہے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو ناگوار گزرے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم 26 ویں اور 27 ویں ترامیم کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان محض ایک خطہ زمین نہیں بلکہ ہمارے عقیدے کا نام ہے۔ ہم ہر ممکن طور پر اس کی حفاظت کریں گے۔ جماعت اسلامی کا کارکن کسی قسم کی قوم پرستی کا شکار نہ ہو۔ ہم مقامی سیاست ضرور کریں گے لیکن قوم پرستی کی کسی لہر کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکوہ نہیں، ہماری لڑائی اس پر قابض طبقہ? اشرافیہ سے ہے۔ پاکستان کسی جرنیل، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریٹ یا حکومت کا نہیں بلکہ عوام کا ہے۔ اجتماعِ عام میں پنجاب کے کارکنان نے اپنی رہائش گاہیں خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے شرکائ کے لیے وقف کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی تو پنجاب ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان میں اکثریت جنریشن زی کی ہے۔ ہم انہیں ساتھ لے کر چلیں گے، ہنر مند بنائیں گے اور اسٹارٹ اپس کے لیے آسان قرضوں کا انتظام کریں گے۔ طبقاتی نظامِ تعلیم کے باعث ان کے لیے آگے بڑھنے کی راہیں مشکل ہو گئی ہیں، ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہیں آئی ٹی کی تعلیم دیں گے، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ کھیلوں کی سہولیات فراہم کریں گے اور ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کروائیں گے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے جنریشن زی کے لیے کنیکٹیویٹی پروگرام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کو متحد کر کے ملک کے بوسیدہ عدالتی نظام کو تبدیل کریں گے۔ آزاد خارجہ پالیسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو امریکہ کے زیر اثر پالیسیوں سے نکلنا ہوگا کیونکہ اس سے بدامنی پھیل رہی ہے۔ دوستی اور دشمنی دونوں میں وقار کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ افغانستان کے ساتھ معاملات درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنی زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور پاکستانی حکام کو بھی افغانستان کے حوالے سے وہی لہجہ اختیار کرنا چاہیے جو دیگر ہمسایوں کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی کے تحت پاکستانی فوج کو غزہ بھیجنے کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ مزید کہا کہ ہم فلسطین میں امن کے حوالے سے ٹرمپ اسپانسرڈ قرارداد کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ قرارداد تسلیم کرنے والوں کی شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کی فلسطین پالیسی سے انحراف ہے۔ کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں اور اسے بھارت کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقِ خود ارادیت دینا ہی مسئلے کا اصل حل ہے۔ کشمیر پر سمجھوتہ کرنے یا ابراہیم معاہدہ یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی صورت میں عوام حکمرانوں کو نشانِ عبرت بنا دے گی۔
کارکنان کو ہدایات دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کریں، لین دین کے معاملات شفاف رکھیں اور ہر معاملہ اللہ کے حکم کے مطابق تحریر کریں۔ کارکنان کو صلہ رحمی کی نصیحت کی اور کہا کہ رشتوں کو ہر ممکن حد تک نبھانے کی کوشش کریں۔ خود نمائی سے بچنے کی ہدایت دی۔ مزید کہا کہ اگلے انتخابات کے اعلان سے پہلے جماعت اسلامی کا کوئی نامزد امیدوار نہیں ہوگا۔ ہر کارکن جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتا ہے اور امیدواروں کا فیصلہ انتخابات کے وقت ہی کیا جائے گا۔