قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس، پی ٹی وی اور دیگر اداروں کے سربراہان کی تقرریوں میں تاخیر پر اظہار تشویش

پی ٹی وی 10 ہزار ملازمین کے ساتھ نہیں چل سکتا، یا تو یہ مافیا رہے گا یا میں، عطا اللہ تارڑ

اسلام آباد( ویب  نیوز)

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں پی ٹی وی اور دیگر اداروں کے سربراہان کی تقرریوں میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، سرکاری ٹی وی کے معاملات پر سوالات کی بوچھاڑ کردی گئی جبکہ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اجلاس کو بتایا کہ پی ٹی وی میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں اور ادارے میں ضرورت سے زیادہ ملازمین ہیں، دس ہزار ملازمین کے ساتھ پی ٹی وی کو موثر انداز میں نہیں چلایا جا سکتا۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس پی ٹی وی کی کارکردگی پر اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی صدارت میں وزارت اطلاعات و نشریات میں منعقد ہوا۔نئے سیکرٹری اطلاعات کے حوالے سے ارکان نے کہا ہے کہ توقع ہے وزارت کا پھر پور تعاون جاری رہے گا۔پی ٹی وی میں خلاف ضابطہ تزئین وآرائش،غیرقانونی بھرتیوں،اداروں میں سربراہان کی تقرریوں میں طویل تاخیرجیسے اہم معاملات پر ارکان نے اظہار تشویش کیا ہے۔آئندہ اجلاس میں پی ٹی وی کی کارکردگی پر بحث کا فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاںسب کمیٹی قائم کرنے نہ کرنے پر مشاورت ہوگی۔سیکرٹری اطلاعات ونشریات نے بتایا کہ پانچ رکنی سلکیشن کمیٹی نے چئیر مین پیمرا کے لئے ایک نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا۔شارٹ لسٹنگ کے لئے کمیٹی وزیر اطلاعات کی سربراہی میں کام کیا گیا۔پارلیمانی کمیٹی کے پاس ایک ماہ کا وقت ہے اگر ایسا نہ ہوا تو پانچ ارکان کی نامزدگیوں کی سمری براہ راست منظوری کے لئے صدر پاکستان کو بھیج دی جائے گی۔سحر کامران نے کہا کہ بیوروکریسی اپنا رویہ تبدیل کریں ایک بیوروکریٹ دود تین عہدے رکھتے ہیں۔ بہتر تھا کہ چئیرمین پیمرا کی سبکدوشی سے قبل عمل شروع کردیا جاتا،آئندہ کے لئے سفارش ہے کہ تقرری میں ایک ماہ سے زیادہ وقت نہ لگے۔ سحر کامران نے کہا کہ وزارتوں کے اطلاعاتی اداروں میں سربراہوں کی تقرری ایڈھاک ازم ہے پی ٹی وی ایم ڈی کیوں تقرر نہ ہوا اور جب بتایا گیا کہ ایم ڈی پی ٹی وی تین سال سے نہیں ہے تو ارکان حیران رہ گئے۔ایم ڈی پی ٹی وی کے لئے پانچ رکنی بورڈ پہلی میٹنگ ہوگئی ہے جبکہ تین سالوں سے تقرری نہ ہونے پر ارکان نے اظہار تشویش کیا ہے۔سحرکامران نے واضح کیا کہ ادارے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں کہ یہ سربراہوں کے بغیر خالی پڑے رہیں۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ جلد تقرریاں ہوں آئندہ اجلاس میں سربراہوںکے ناموں سے آگاہ کیا جائے،بعض تقرریوں کے حوالے سیکورٹی کلیئرنس کو جواز کے طور پر پیش کرنے پر ارکان نے کہا کہ تنا وقت ہوگیا کہاں سے کلیئرنس ہوگی بائیس گریڈ کے افسر کی۔بیشتر ادرے سربراہوں کے بغیرہیں۔آئی ٹی این ای کی کی بھی یہی صورتحال ہے خالی پڑا ہے۔تاخیر کے زمہ داران کا تعین کریں حکام نے کہا کہ سولہ درخواستیں آئی ٹی این ای کے سربراہ کے لئے آئی ہیں کے لئے حتمی جلد تقرر ہوجائے گی۔انفارمیشن کمیشن بھی نوے دنوں میں بن جائے گا۔حکام نے بتایا کہ پی ٹی وی میں بے قاعدگیاں ثابت ہوئی ہیں 18تحقیقات میں 9مکمل ہوگئی ہیں۔کمیٹی نے کاروائی رپورٹ طلب کرلی ہے۔سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی میں تنخواہوں میں انتہائی تفاوت ہے۔تزئین وآرائش کے کاموں کے لئے دس دسمبر کو ٹیندر کھلنے کاٹائم فریم تھا مگر پہلے ہی کام مکمل کرلئے گئے۔تاہم وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ ٹینڈر کے مطابق کام ہوئے ہیں،پی ٹی وی میں جب اصلاح کی کوشش کرتے ہیں مافیا آڑے آجاتا ہے اب مافیا رہے گا یا میں رہوں گا، دس ہزارملازمین کو بوجھ قراردیتے ہوئے انھوں نے گولڈن شیک ہینڈ کو واحدحل قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم پر کوئی ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا۔8،10اینکرز نہیں بے تحاشا سیاسی بھرتیاں اصل مسئلہ ہے،ادارے کیسے مضبوط ہونگے۔کمیٹی کوئی حل تجویز کرے۔پی ٹی وی میں کسی اینکر کی سفارش سے قبل گھر جانے کوترجیح دوں گا۔میرے خلاف ملک سے باہر پندرہ سوشل میڈیا اکاونٹ متحرک ہیں،پی ٹی وی میں بہتری،بڑھتی مقبولیت سے بھارت کو تکلیف ہے، مگر ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے تو دسمبر 2024میں ایم ڈی پی ٹی وی کے حوالے سے سفارش کی تھی جامع پالیسی بنانے کے بارے میں کہا تھا۔سحر کامران نے پیمرا ارکان کی تقرری میں وزیراعظم کے اختیار پر بھی بات کی،وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ مصطفے اپیکس کیس اس لئے تھا کہ وزیراعظم کو کمزور کیا جائے،اس وقت جوڈیشیل ایکٹوازم تھا۔سحر کامران نے کہا کہ ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے کہ 190ارب روپے کی منظوری بند لفافے میں لے لی جائے اور کابینہ ارکان کو علم بھی نہ ہو۔بعض ارکان کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی کام ہونا چاہیے مگر کسی کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے نہیں،انتظامی بہتری کے لئے اقدامات ضروری ہیں۔ریڈیو پاکستان کے پاس وسیع انفراسٹرکچر موجود ہے مگرکئی علاقوں بالخصوص سندھ و کراچی میں عمارتوں میں ویرانی نظر آتی ہے سندھی زبان کے پروگرامات میں معیارکی ضرورت ہے سننے والوں کو ترغیب ملے گی سندھی پروگرامات کے وسیع مواقع،ناظرین سامعین منتظر ہیں۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اصلاحات کابیڑہ اٹھایا ہے ایک پیسے کی کرپشن نہیں ہونے دوں گا،ملازمین کے رشتہ دار بیگمات پی ٹی وی میں بھرتی ہوتی رہیں،سیاسی اثررسوخ کے معاملات ہیں،ارکان پارلیمان کابینہ ارکان کی کالز آتی تھیں۔پی ٹی وی میں پرچی پر اینکرز رکھے جاتے رہے،ایسے ایسے اینکرز رکھے گئے جن کو شاید گھر والے بھی نہیں جانتے تھے،مافیا کو توڑنے کی کوشش کرتا رہوں گا،ان کو نہیں چھوڑوںگا ان کے خلاف لڑتا رہوں گا،اے ٹی وی کے معاملے پر بھی بے اختیار ہیں واحدحل نجکاری ہے واجبات کی زمہ داری وزارت اٹھانے کو تیار ہے ہاتھ جوڑ کر ملازمین سے کہا کہ عدالت نہ جاو،مسئلہ کرررہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی شروع ہوگئی تھی کل تین سو ملازمین ہیں زیادہ بڑامسئلہ نہیں ہے،کمیٹی کوئی حل تجویز کرے،پی ٹی وی میں بھی ملازمین کی تعداددس ہزار کی بجائے ایک ہزار ہونی چاہیے۔ انھوں نے کمیٹی کو دورہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹر کی دعوت دے دی ہے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس پی ٹی وی میں منعقدکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرن ڈار،رومینہ خورشید،ندیم عباس نے حکومتی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے تجویز دی کہ اطلاعات و نشریات کے ان قومی اداروں میں بہتری کے لئے سب کمیٹی ہونی چاہیے جس میں ماہرین کو مدعو کیا جائے سیکرٹری اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ،ممکنہ طورآئندہ پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق کے بعد بھرتیاں ہونگی۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے پاکستا ن الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی قانون میں ترامیم منظور کرلیں،بعض شقوں میں وزیراعظم کی جگہ کابینہ بعض میں متعلقہ وزارت کے اندارج کے لئے ردوبدل کیا جارہا ہے اور یہ ترامیم مصطفے اپیکس کیس کے تناظر میں کی جارہی ہیں جب کہ ویج بورڈ کا اختیاروزارت اطلاعات ونشریات کو دیا گیا۔ سابقہ ویج بورڈ ایورڈ کی مدت مارچ 2025میں مکمل ہوچکی ہے نئے کے لئے چاہتے ہیں کہ جلد کام مکمل ہو۔اس دوران وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ بدقسمتی سے میڈیا کو سرکاری و نجی اشتہارات کا فائدہ عام ملازمین کو نہیں ہوتا اب بھی کئی میڈیا ہاوسز میں ڈارئیورز ٹیکنیشن،خانساموں دیگر عام ملازمین کو کم از کم تنخواہ کے قانون کے مطابق معاوضے نہیں ملتے انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نئے ویج بورڈ ایوارڈ کا اعلان جلد ہو۔انفارمیشن کمیشن کی تشکیل کے لئے جاری کام کے بارے میں بھی کمیٹی کو آگاہی دی گئی ہے۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے پیمرا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے یہ ترمیم مصطفے اپیکس کیس کے فیصلے پرعملدرآمد کے تناظر میں ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کہ آئندہ متعلقہ قوانین میں ضرورت کے تحت بروقت ترامیم کی جائیں اور انھیں جلدکمیٹی میں لے کر آئیں،

#/S