Saudi Riyal

اسلام آباد(ویب ڈیسک)

جی ٹوئنٹی اجلاس کی صدارت یادگار بنانے کیلئے سعودی حکومت نے بیس ریال کے کرنسی نوٹ جاری کئےہیں جن پرمقبوضہ کشمیر کو آزاد حیثیت میں ظاہرکیا ہے۔

بھارت نے علاقائی حدود سے متعلق کرنسی نوٹ کے اجراء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکو فوری طور پر تبدیل کرنے کے اقدامات کامطالبہ کیا ہے، بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں کشمیر اورلداخ بھارت کا اٹوٹ حصہ، فوری اصلاح کیلئےکہا ہے۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی صدارت میں جی 20 سربراہی اجلاس سعودی عرب میں ہوگا، اسی کی یاد میں سعودی عرب نے 20 ریال کا جو نیا بینک نوٹ جاری کیا ہے اس پر عالمی نقشہ بھی موجود ہے جس میں جموں و کشمیر سمیت لداخ کو بھارت میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

نقشے پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی شامل نہیں کیا گیا ہے، کشمیر کے پاکستانی علاقوں کو نقشے میں شامل نہ کر کے سعودی عرب نے ایک طرح سے پاکستان کیساتھ بھی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ ہم نے سعودی سفارتکار اور ریاض میں سفارتی چینل کے ذریعےاپنی تشویش سے سعودی عرب کو آگاہ کر دیا ہے اور اس بارے میں فوری طور پر اصلاح کرنے کو کہاہے، جموں و کشمیر اور لداخ سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں۔

چند روز قبل ٹوئٹر نے متنازعہ خطہ لداخ کے مرکزی شہر لیہ کو چین میں دکھا یا تھا اور اس پر بھی بھارت نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی کو بھارتی عوام کے احساسات کا خیال رکھنا چاہئے۔

بھارت نے ٹوئٹر کے سربراہ کے نام ایک مکتوب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کمپنی کو لداخ سے متعلق اپنے نقشے کو فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔

 

 

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔