پارلیمنٹ سے استعفوں سے پیچھے نہیں ہٹھے، بلاول بھٹو
کشمیر پرعمران کی طرح کا بیان ہم دیتے توسیکورٹی رسک بن جاتے
حکومت کو ہر ظلم کا حساب دینا بڑے گا،ز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سے استعفوں سے پیچھے نہیں ہٹھے ،کشمیر پرعمران خان کی طرح ہم بات کرتے تو سیکورٹی رسک بن جاتے،عمران حکومت کو ہر ظلم کا حساب دینا بڑے گا، اداروں کو متنازع بنا کر سینٹ الیکشن میں دھاندلی کا خدشہ ہے، عدالتی معاملے پر آرڈیننس لا نے کا اعلان دباؤ میں لانے کی کوشش کی ہے ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ عمران کا پسینہ نکل رہا ہے اور ان کو اپنے ممبرز پر اعتماد نہیں اس لئے اوپن بیلٹ کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ممبران کو کنٹرول کیا جاسکے،عمران خان آئے روز کوئی نہ کوئی بلنڈر کر دیتا ہے ان کو اپنا نہیں تو اپنے عہدے کا لحاظ کرنا چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری کے مطابق اشارہ ملنے پر سینیٹ میں مقابلہ کی بجائے آرڈیننس کا سہارا لیا جارہا ہے ۔حکومت اداروں کو استعمال کرکے مفادات حاصل کرنا چاہتی ہے۔آئینی ترمیم کے لئے کسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ مکمل اور جامع انتخابی اصلاحات کی جائیں۔حکومت عدالت کو متنازع بنانے کی کوشش میں ہے ۔آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں نوید قمر سمیت کسی اپوزیشن رکن کوبات نہیں کرنے دی گئی۔پی ٹی آئی کی دھاندلی کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ادارے اور سینیٹ انتخابات کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔عمران خان کو اپنے نمبرز پر اعتماد نہیں ہے اس لیے الیکشن سے پہلے غیر آئینی اقدام اٹھایا جارہا ہے مہنگائی مارچ کے ذریعے ہم اپنا جمہوری طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔پی ڈی ایم پارلیمنٹ سے استعفوں سے پیچھے نہیں ہٹی۔ تمام جماعتوں کی قیادتوں کے پاس استعفی جمع ہوچکے ہیں اگر استعفی دیتے تو پی ٹی آئی کو سینیٹ میں اکثریت مل جاتی۔ پی ڈی ایم کے ایکشن پلان میں واضح ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا آپشن استعمال کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو کارڈ کھیلے ہیں اس کے تحت مل کر سینیٹ انتخابات لڑ رہے ہیں سینیٹ انتخابات میں کچھ تو فرق ہوگا،اس لیئے خان کا پسینہ نکل رہا ہے۔پاکستان کی سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سمیت بہت سے مقاصد حاصل کرنے ہیں۔سینیٹ کے انتخابات میں مجھے اپنے ارکان پر اعتماد ہے،وہ کبھی مایوس نہیں کریں گے۔کسی درانی کے ساتھ کسی لنچ پر کوئی ملاقات نہیں ہورہی۔ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ بات نہیں کرنی تو نہیں کریں گے۔اگر بات چیت کا فیصلہ ہوا تو اس پر ہم اپنی رائے دیں گے۔عمران خان جب بھی بولتا ہے بلنڈر کرتا ہے ان کو اپنا نہیں تو اپنے عہدے کا خیال رکھنا چاہیے ۔اگر عمران خان کی طرح وہ بات میں کرتا تو سیکورٹی رسک قرارپاتا۔عمران خان وزیراعظم کے عہدے پر بیٹھا ہے سوچ کر بات کرے ۔این آر او کی رٹ لگی ہوئی ہے۔احسان اللہ احسان سمیت چینی مافیا آٹا مافیا اور پاپا جونز کو این آر او دیا گیا۔اب عمران خان اب پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے۔عمران خان کو ہم بھاگنے نہیں دیں گیعمران خان کو ہر گناہ کا حساب دینا پڑے گاہم پی ڈی ایم کو سافٹ لائن پر نہیں لائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف اور صرف عوام کی طاقت پر سیاست کرنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی کو جمہوریت کا سبق نہ سکھایا جائے ۔ہم مل کر فیصلے کر رہے ہیں،کوئی دبا ؤنہیں ہے۔آصف زرداری نے کوئی ایسا بیان نہیں دیا تھا کہ بلوچستان حکومت کو گراؤ گا۔