فیس بک اور جی ایس ایم اے کا جنوبی ایشیاء میں معذور افراد کے لئے معاون ٹیکنالوجیز پر اتفاق

کراچی،(ویب نیوز )۔ معذور افراد کی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق آگہی پھیلانے کا دسواں عالمی دن منانے اور جنوبی ایشیاء میں معذور افراد کے لئے مزید شراکت داریوں کو آگے بڑھانے کے لئے جی ایس ایم اے اور فیس بک نے آج ورچوئل انڈسٹری کا ڈسکشن منعقد کیا جس کے پینل میں ڈیف ٹاک (پاکستان)، اے 2 آئی (بنگلہ دیش)، ڈائیلاگ ایکڑیاٹا (سری لنکا)، جی 3 آئی سی ٹی کے نمائندے شامل تھے۔

معذور افراد کو متعدد مواقع اور خدمات کی محرومی کے باعث اکثر معاشرے میں شامل نہیں کیا جاتا اور انہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے۔ معاون ٹیکنالوجیز (اے ٹیز) ایسے سسٹمز (ہارڈ ویئر یا سافٹ ویر) اور خدمات ہیں جو معذور افراد کی رسائی بہتر بنانے کے لئے تیار کی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کا معذور افراد کے حقوق سے متعلق کنونشن (یو این سی آر پی ڈی) اعتراف کرتا ہے کہ ہر معذور شخص کم لاگت کے اے ٹیز کی رسائی کا حق رکھتا ہے۔ اے ٹیز معذور افراد کی بعض جسمانی اور سماجی رکاوٹوں پر قابو پانے میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔

اے پی اے سی ریجن میں تقریبا 69 کروڑ افراد کو کسی نہ کسی طرح معذوری کا سامنا ہے اور بدقسمتی سے بڑی تعداد اے ٹیز کی رسائی سے محروم ہے۔ آبادی کے اس نظرانداز طبقے کی ضروریات کی تکمیل اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لئے عملی اقدام کی ضرورت ہے جس کے لئے جدت کا عمل آگے بڑھایا جائے اور ڈیزائن پراسس کے مرکز میں انہیں رکھنے کو پیش نظر رکھا جائے۔

اس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے جی ایس ایم اے اسسٹو ٹیک کے سینئر ڈائریکٹر مائیکل نکی نے کہا، "معذور افراد کو درپیش رکاوٹوں کا خاتمہ کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو منظر انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، ٹیکنالوجی اور موبائل انڈسٹری کو ابتدائی مرحلے میں رسائی کی ضروریات اور طریقوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور ترقی و آزمائشی مرحلے میں معذور افراد کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس طرح سے ہم بامقصد تبدیلی لاسکتے ہیں اور پھیلتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں انکی شمولیت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔”

اس ڈیجیٹل سیمینار کے تمام پینل شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈیجیٹل جدت کی بدولت اے ٹیز کی کمی کو بھرا جاسکتا ہے اور معذور افراد کی شمولیت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر، جی ایس ایم اے انٹیلی جنس سروے 2019 کی بنیاد کے مطابق بنگلہ دیش میں 41 فیصد معذور افراد اپنے موبائل کے مالک ہیں جن میں 55 فیصد یہ خیال کرتے ہیں کہ موبائل سے انہیں روزمرہ امور کو بہتر انداز سے کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 67 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ اس سے انہیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے اور 53 فیصد کا خیال ہے کہ اس اقدام کی بدولت کارآمد معلومات کی آسانی سے رسائی حاصل ہوتی ہے۔ پینل کے شرکاء نے اس پہلو پر تبادلہ خیال کیا کہ صحت کے موجودہ عالمی بحران میں معذور افراد نے شدید چیلنجز کا انتہائی شدت سے سامنا کیا بلکہ اس سے ان کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا۔

فیس بک کی گلوبل ہیڈ آف کنکٹویٹی اینڈ ایکسس پالیسی، مونیکا ڈیسائی نے اس حوالے سے کمپنی کے حالیہ اقدامات اور جدت کے عمل پر روشنی ڈالی جن میں فیس بک کا گزشتہ سال کا جیڈ عزم (GAAD Pledge) شامل ہے اور ری ایکٹ نیٹو کے اوپن سورس فریم ورک کو مکمل رسائی کی اہلیت کا حامل بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

مزید برآں، رواں سال کے اوائل میں فیس بک نے آٹو میٹک آلٹ ٹیکسٹ (اے اے ٹی) کو بہتر خوبیوں سے متعارف کرایا گیا جو متعدد ٹیکنالوجیکل جدتوں کی ترجمانی کرتا ہے جس سے فیس بک صارفین کا تصویری استعمال بھی بہتر ہوجاتا ہے۔ اس حالیہ تاکید کی بدولت تصویر میں لوکیشن کے مقام اور متعلقہ سائز کے عناصر سے متعلق معلومات کی شمولیت کو ممکن بنا کر انڈسٹری میں پہل کردی ہے۔

مونیکا ڈیسائی نے کہا، "فیس بک میں ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رسائی ایک موقع ہے اور جب ہر شخص کنیکٹڈ ہوجاتا ہے تو ہم سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ہمارا ہدف یہ ہے کہ صلاحیت سے قطع نظر فیس بک پر معلومات اور رابطوں کی رسائی رکھنے کو ممکن بنائیں۔ ہم جنوبی ایشیاء اور دنیا بھر میں معذور افراد کی شمولیت میں مزید پیش رفت کے لئے شراکت داریاں قائم کرنے اور جدید رسائی جاری رکھنے کے لئے پرجوش ہیں۔ "