آئی ایم ایف کی بنائی گئی بجٹ کتابیں ”جمہوری مارکٹائی“ کے کام آئیں: حافظ حسین احمد
پارلیمنٹرین کی جانوں کے تحفظ کے لیے ”خصوصی پارلیمنٹرین ہیلمنٹ“ کی فراہمی یقینی بنائی جائے
جے یو آئی کے بعد اب پی ڈی ایم بھی بند گلی میں آگئی ہے اب نہ لانگ مارچ ہوگا نہ استعفے
پی ڈی ایم چھوٹے میاں اور بڑے میاں کے متضاد بیانیہ کے درمیان لٹک چکی ہے
مولانا فضل الرحمن نے جے یوآئی ف کو عملاً گذشتہ 3سال سے میاں نواز شریف کو رینٹ پر دیدیا ہے
آزادی مارچ کو مبینہ طور پر پیسے لیکر رینٹل مارچ میں تبدیل کرنے پر جے یو آئی کی بانی ارکان نے شدید احتجاج کیا تھا
شہباز شریف کو عدالتی بیساکھیوں کے ذریعہ نواز شریف کی طرح لندن فرار میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا
سوات اور کراچی کے رینٹل جلسوں کے ذریعہ صرف خجالت کی گونگلووں سے ناکامی کی مٹی جھاڑ ی جائے گی
کوئٹہ/اسلام آباد /کراچی (ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والی ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ اور مارکٹائی پر تبصرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹرین کی قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیے ”خصوصی پارلیمنٹرین ہیلمنٹ“ کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں آئی ایم ایف کی بنائی ہوئی بجٹ کی بھاری کم کتابیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ”جمہوری مارکٹائی“میں موثر طور پر کارآمد ثابت ہوئی اس لیے ارکان پارلیمنٹ کی انتہائی قیمتی جانوں کے تحفظ کیلئے ”خصوصی پارلیمنٹرین ہیلمنٹ“ کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ پارلیمنٹرین کی آنکھیں اور دیگر اعضاء محفوظ رہیں۔ وہ بدھ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور سندھ سے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ہماری بات نہ مان کر جے یو آئی ف کو عملاً گذشتہ 3سال سے میاں نواز شریف کو رینٹ پر دیدیا ہے جس کی وجہ سے مولانا فضل الرحمن نے اب تو جے یو آئی سمیت پی ڈی ایم کو بھی بند گلی میں پہنچا دیاہے، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے جب جے یوآئی کے سینئر بانی ارکان نے آزادی مارچ کو مبینہ طور پربھاری بھرکم رقومات لیکر رینٹل مارچ میں تبدیل کر نے کے ناقابل تردید ثبوت دیکھے تو اس پر مولانا فضل الرحمن سے شدید احتجاج کیا اب تو پیپلزپارٹی اور اے این پی کو سازش کے تحت پی ڈی ایم سینکال باہر کرنے سے پوری بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ شہبازشریف کی عدالتی بیساکھیوں کے ذریعہ میاں نوازشریف کی طرح لندن فرار میں ناکامی کے بعد اب مولانا فضل الرحمن چھوٹے میاں شہباز شریف اور بڑے میاں نوازشریف کے متضاد بیانیہ کے درمیان لٹک گئے ہیں اور اب نہ لانگ مارچ ہوگا نہ استعفے بلکہ سوات اور کراچی کے رینٹل جلسوں کے ذریعہ خجالت کی گونگلووں سے ناکامی کی مٹی جھاڑی جائے گی۔