لاہور(ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کے کالے بلدیاتی قانون کو نہیں مانتے، پیپلزپارٹی نے لوکل گورنمنٹ نمائندوں کے تمام اختیارات غصب کر کے وزیراعلیٰ کو دے دیے۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو میئر کراچی کے تین کروڑ عوام منتخب کریں گے اس کا کام کیا ہو گا؟ پیپلزپارٹی طویل عرصے سے سندھ کی حکمران جماعت، مگر صوبے میں غربت ناچ رہی ہے۔ سندھ کے وڈیروں اور جاگیرداروں نے ڈسپنسریوں اور سکولوں کو اپنے ڈیروں میں تبدیل کر لیا ہے۔ پیپلزپارٹی سمیت تینوں بڑی جماعتوں نے ملک کو کرپشن اور لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اب شہیدوں اور خاندانوں کے نام پر مزید سیاست نہیں چلے گی۔ ذوالفقار شہر آباد کیجیے، مگر پہلے کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، جامشورو کے عوام کو صاف پانی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی سہولیات ملنی چاہییں۔ کراچی سمیت پورا سندھ بیدار ہو چکا ہے۔ عوام اشرافیہ سے جواب دہی کے لیے تیار ہیں۔ عوام کے ٹیکس کی دولت کو لوٹ مار اور کرپشن کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ سندھ کے بلدیاتی قانون کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی پورے ملک میں عوام کے حقوق کی آواز بن گئی۔ ان شاء اللہ قوم کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سندھ اسمبلی کے باہر جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کا دھرنا آٹھویں روز بھی جاری رہا۔ بارش، سردی اور موسم کی خرابی کے باوجود ہزاروں افراد جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل تھے نے دھرنے میں شرکت کی۔ نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم ا لرحمن اور دیگر قیادت نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔
سراج الحق نے جماعت اسلامی کراچی اور شہر کے عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”حق دو کراچی تحریک“ کے تحت جاری دھرنا ظلم و ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گیا۔ انھوں نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر تھا، مگر اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہوا۔ کراچی کے عوام کی اگر کسی نے خدمت کی ہے، تو وہ نعمت اللہ خان اور عبدالستار افغانی تھے جن کی خدمات کی بدترین سیاسی مخالفین نے بھی تحسین کی ہے۔ تین کروڑ آباد ی کا شہر جو پاکستان کے کل ٹیکس کا تقریباً نصف ادا کرتا ہے، مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ شہر کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر، تعفن اور آلودگی نے انسانوں کا جینا محال کر دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جب جماعت اسلامی کراچی کے مسائل کی بات کرتی ہے تو وہ عوام کی بات کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کسی سیاسی جماعت یا فرد کی مخالف نہیں بلکہ نظام میں بہتری چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل اے 140کو مکمل نظرانداز کر دیا۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو لوگ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب کریں گے وہ کیوں کر ووٹ ڈالیں گے اگر ان کے نمائندے کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ پیپلزپارٹی بتائے کہ برسہابرس سے سندھ پر حکمرانی کرنے کے باوجود اس نے عوام کو کیا دیا؟ انگریز کے زمانے میں سکھر اور کوٹری بیراج بنا تھا، اس کے بعد سندھ میں ایک بھی عوامی ترقی کا بڑا منصوبہ سامنے نہیں آیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان اور کراچی کے عوام کو حقوق دلوانے کے لیے گلی کوچوں، عدالتوں، ایوانوں سمیت ہر فورم پر جدوجہد جاری رکھے گی۔ حکمران سن لیں کہ ظلم و ناانصافی کا دور ختم ہونے والا ہے۔پاکستان کے عوام جاگ گئے ہیں اب انھیں دھونس دھاندلی اور جھوٹے وعدوں سے مزید ٹرخایا نہیں جا سکتا۔ ملک میں مارشل لاز اور نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں ڈلیور کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی۔ اب واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی میدان میں ڈٹی کھڑی ہے اور ان شاء اللہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنا کر دم لیں گے