کراچی (ویب ڈیسک)
ٹیلی کام سروسز پر 15 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہوجانے کے بعد موبائل کمپنیوں نے کالز اور انٹرنیٹ کے پیکجز25روپے سے 100روپے تک مہنگے کر دیئے گئے۔منی بجٹ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 10 سے 15 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تھی جو قومی اسمبلی نے منظور کرلی ہے جس کے بعد موبائل کمپنیوں نے صارفین سے ری چارج پر اضافی ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے۔موبائل کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 4 روپے اضافی کٹوتی کر رہی ہیں، 100 روپے والے پریپیڈ کارڈ پر اب صارفین کو 27روپے 20 پیسے دینے ہونگے ،جس کے بعد صارفین کو 72روپے 80 پیسے کا بیلنس کالز اور انٹرنیٹ کیلئے میسر ہوگا۔اس سے قبل صارفین کو 76 روپے 10پیسے ملتے تھے، اب ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 13روپے لیے جا رہے ہیں جبکہ پہلے ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 9روپے 10پیسے صارفین سے وصول کیے جاتے تھے۔ جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں ٹیکس کی شرح بدستور 19.5فیصد یا 14روپے 80پیسے ہونگے۔ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے بعد چار بڑی موبائل کمپنیوں نے کال اور انٹرنیٹ کے پیکجز مہنگے کر دیئے، ہفتہ وار انٹرنیٹ پیکجز 25روپے تک مہنگے، ماہانہ سپر لوڈ کے پیکجز میں بھی 50 سے 100 روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ہفتہ وار آل ان ون پیکج بھی 30روپے تک مہنگا کر دیا گیا ہے۔ٹیلی کام کمپنیوں کا موقف ہے کہ منی بجٹ میں ٹیکس کے بعد کوئی چارہ نہیں بچا، حکومت نے بجٹ 22-2021 میں ود ہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن شرح میں 2 فیصد اضافہ کرکے 12 فیصد تک کر دیا۔ لہذا ہم نے حکومتی ٹیکس کو صارفین پر منتقل کیا، خود سے کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا۔جبکہ پی ٹی اے حکام نے بتایاکہ بڑی ٹیلی کام کمپنی جاز کے علاوہ باقیوں کو پیکجز ریٹ میں اضافے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سب سے بڑی کمپنی جاز اضافے سے قبل پی ٹی اے سے اجازت لیتی ہے۔پی ٹی اے ذرائع کے مطابق کمپنیوں نے اجازت لیے بغیر کال اور انٹرنیٹ پیکجز کے نرخ از خود بڑھا دیے ہیں۔