لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں، پہلے سے موجود صوبوں کو مضبوط کیا جائے، مشاہد حسین

سندھ سمیت جہاں بھی ضروری ہو انتظامی یونٹس بننے چاہئیں،علی محمد خان

سندھ میں ایڈمنسٹریٹیو صوبے کی بات پر پی پی پی کے مولا بخش چانڈیو کا احتجاج

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے صوبہ ہزارہ کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنی ہی پارٹی کے سینیٹر پیر صابر شاہ کی جانب سے ہزارہ ڈویژن کو صوبے کا درجہ دینے کا آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی مخالفت کی اور کہا لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں، پہلے سے موجود صوبوں کو مضبوط کیا جائے، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ سندھ سمیت جہاں بھی ضروری ہو، ایڈمنسٹریٹیو یونٹس بننے چاہئیں۔پیر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں ن لیگی سینیٹر صابر شاہ نے ہزارہ ڈویژن کو صوبے کا درجہ دینے کا آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ صابر شاہ نے کہا کہ ہزارہ کو صوبے کا درجہ دیا جائے۔ لیگی سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنی ہی پارٹی کے رکن کے بل کی مخالفت کی۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں، ہمارا مسئلہ گورننس کا ہے، پہلے سے موجود صوبوں کو مضبوط کیا جائے، کل کو سندھ اور پوٹھو ہار صوبے کی بھی بات ہوگی۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ہم لسانی نہیں بلکہ ایڈمنسٹریٹیو یونٹ کے حق میں ہیں، جہاں بھی ہو ، چاہے سندھ میں ہو،ایڈمنسٹریٹیو یونٹس ہونے چاہئے۔سندھ میں ایڈمنسٹریٹیو صوبے کی بات پر پی پی پی کے مولا بخش چانڈیو نے احتجاج کیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے صوبہ ہزارہ کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔