سپریم کورٹ ، اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی واپسی کیس، سیکریٹری خارجہ طلب

کیا ہماری جرات ہے کہ ہم جلد جواب مانگ سکیںہم تو بڑا کچھ قربان کرتے ہیں ،جسٹس مقبول باقر

کیا ہماری غلامی میں کچھ کمی آئے گی ؟کتنے سال ہوگئے اور ہم بچیوں کو نہیں لاسکے، ریمارکس

اسلام آباد ( ویب  نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی واپسی سے متعلق کیس میں سیکرٹری وزارت خارجہ کو آج(منگل ) طلب کرلیا عدالت کا کہنا تھاکہ اس معاملے میں وزارت خارجہ کے رویہ کے باعث سیکرٹری خارجہ کو طلب کررہے ہیں ۔پیر کو  جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالتی حکم پر وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کی رپورٹ جمع کروادی ، وزارت خارجہ کے ڈائریکٹربرائے مشرق وسطیٰ (مڈل ایسٹ) نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے بچیوں کو واپس لانے کیلئے یو اے ای متعلقہ حکام کو درخواست کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت جواب دوماہ کے اندر دیا جائے گا اس پر جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہماری جرات ہے کہ ہم جلد جواب مانگ سکیںہم تو بڑا کچھ قربان کرتے ہیں جسٹس مقبول باقر نے سوال کیا کہ کیا ہماری غلامی میں کچھ کمی آئے گی ؟کتنے سال ہوگئے اور ہم بچیوں کو نہیں لاسکے، اس پر وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر نے موقف اپنایاکہ عدالت جو حکم کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ جسٹس مقبول باقر نے سوال کیا کہ اگر عدالت نے ہی حکم دینا ہے تو افسران کی کیا زمہ داری ہے؟ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل( منگل )تک کیلئے ملتوی کردی۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔