پاکستان کا معاشی سقوط ہو چکا ہے، حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔ سراج الحق
تینوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئیں
جماعت اسلامی مہنگائی ، منی بجٹ اور سودی معیشت کے خلاف 101دھرنے دے گی۔ مردان میں خطاب
مردان (ویب ڈیسک)
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تینوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئیں۔ سابقہ اور موجودہ حکمران ملک کی معاشی تباہی میں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کا معاشی سقوط ہو چکا ہے، حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی میں خاموش انڈرسٹیڈنگ ہے، بڑی اپوزیشن جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے احکامات پر قانونی سازی میں حکمران پارٹی کا ساتھ دیا۔ ملک کی اکثریت مہنگائی، غربت ، بے روزگاری کی وجہ سے تباہ حال ہے۔ اپوزیشن اور حکومت مفادات کی لڑائی میں مصروف ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے سب دودھ کا فیڈر لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قانون کی حکمرانی اور پائیدار جمہوریت سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ الیکشن ریفارمز تمام سیاسی جماعتوں باہمی مشاورت سے ہونی چاہیں۔ انتخابات میں دھونس دھاندلی اور پیسے کے زور کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی مہنگائی ، منی بجٹ اور سودی معیشت کے خلاف 101دھرنے دے گی۔ گجرات اور شیخوپورہ سے دھرنوں کا آغاز ہو چکا، آخری معرکہ اسلام آباد میں ہو گا۔ لوگ حکومت سے اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف کراچی سے خیبر تک لوگوں اکٹھا کریں گے۔ حکومت اشیائے خورودونوش کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کرے۔ گورنر سٹیٹ بنک ملک میں وائسرائے کا کردار ادا کر رہا ہے، اسے ہٹایا جائے۔حکمران سودی معیشت کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت ملک کا ناکام ترین سیٹ اپ ہے۔پاکستان پر عالمی ساہوکاروں کا قبضہ ہو چکا، حالات اسی طرح رہے تو خدانخواستہ ملک کے ایٹمی پروگرام کو بھی رول بیک کرنے کے احکامات آ جائیں گے۔ حکمرانوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ ملکی پالیسیاں امریکا کے حکم پر تشکیل پاتی ہیں۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ خودمختاری اور خود انحصاری کی منزل کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کا دست و بازو بنے۔ جماعت اسلامی کے دھرنوں میں عوام بڑھ چڑھ کر شرکت کریں۔ پاکستان کو پرامن، جمہوری، اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا محور پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانا ہے۔ انسانیت کی بقا اللہ کے دیے گئے نظام کو اپنانے میں ہے۔ امت فرقہ واریت ترک کر کے متحد ہو۔ اسلام مخالف طاقتوں نے سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کو تقسیم کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مدرسہ تفہیم القرآن مردان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساڑھے تین برسوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 50 روپے تک کمی ہوئی۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں سو فیصد سے تین سو فیصد اضافہ ہوا۔ چینی جو تین سال قبل 55روپے تھی اب 125روپے کلو، آٹا 35روپے کلو سے 70روپے کلو، ملکی قرضے 25ہزار روپے ارب سے 56ہزار ارب تک پہنچ گئے۔ کھاد کی بوری دس ہزار روپے کی مل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ادویات کی قیمتوں میں 13بار اضافہ ہوا۔ سوا دو کروڑ نوجوان بے روزگار ہوئے اور 70لاکھ نوجوان نشے کے عادی ہو گئے۔اس صورت حال میں حکومت نے 343ارب کے مزید ٹیکسز لگا دیے۔ حکومت معیشت کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سکینڈلز اور بحرانوں کی زد میں رہی۔ چینی بحران میں قوم کو 184ارب کا ٹیکہ لگا، پیٹرول شارٹیج سیکنڈل میں مافیاز نے 25ارب کمائے، آٹا گندم بحران میں عوام کی جیبوں پر 220ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا۔ انھوں نے کہا کہ مافیاز وزیراعظم کے اردگرد بیٹھے ہیں۔ سکینڈلز کی انکوائری رپورٹس میں پی ٹی آئی کے وزرا اور اہم افراد کے نام آئے ہیں، مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں مزید تین روپے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے۔ پٹرول کی قیمتیں مزید بڑھانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ جماعت اسلامی عوام دشمن اقدامات کو مسترد کرتی ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں حکمران اشرافیہ کے نام آئے، مگر ان کے خلاف ابھی تک ایکشن نہیں ہوا۔ پہلے روز سے ہی کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم کی بنائی گئی انکوائری کمیٹی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے گی۔ سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک کا پیسا لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں طاقتور افراد کو کوئی نہیں پوچھتا۔ تینوں جماعتیں جاگیرداروںاور وڈیروں کے کلب، اور سٹیٹس کو کی علمبردار ہیں۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے قرضوںکا حجم جی ڈی پی کے84فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام انتخابات میں جماعت اسلامی کا ساتھ دے تاکہ فلاحی اسلامی پاکستان کی منزل حاصل کی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ملک اسلام کے نام پر حاصل ہوا۔ نظام مصطفی ۖکے نفاذ میں ہماری بقا ہے۔ علما امت کو جوڑنے کے لیے کردار ادا کریں۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں۔ مدارس کے اساتذہ اور طلبا دین کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔