بھارت، مغربی بنگال میں سیاسی دشمنی پر 8 افراد کو زندہ جلا دیا گیا

دس مکانات کو آگ لگا دی گئی

کولکتہ (ویب  نیوز)بھارتی صوبے مغربی بنگال میں سیاسی دشمنی کے ایک واقعے میں دس مکانات کو آگ لگا دی گئی جس میں آٹھ افراد زندہ جل گئے۔یہ واقعہ گزشتہ روز مغربی بنگال میں بیر بھوم ضلع کے بوگتوئی گاؤں میں پیش آیا۔ اس سے قبل پیر کے روز ترنمول کانگریس سے تعلق رکھنے والے گاؤں کے نائب پردھان بھادْو شیخ کو مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا۔اس قتل پر مشتعل ایک ہجوم نے گاؤں پر حملہ کرکے متعدد مکانات کو آگ لگا دی جس میں دو بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد زندہ جل گئے۔غیر مصدقہ اطلاعات میں ہلاک افراد کی تعداد 12 بتائی گئی ہے اور بی جے پی کی جانب سے 20 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ لوگوں کو زندہ جلانے سے قبل اْنہیں قتل کیے جانے کی بات بھی کہی جا رہی ہے۔واقعے پر کولکتہ سے نئی دہلی تک سیاسی ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ ریاست میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے ممتا بینرجی حکومت کو برطرف کرکے صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ریاست کے چیف سیکرٹری کو 72 گھنٹوں میں معاملے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اعلیٰ پولیس افسر کی سربراہی میں خصوصی تفتیشی ٹیم بنا دی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مکانات کو آگ لگانے کی وجہ سے سات افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ تین زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں مزید ایک کی موت ہوگئی۔ہلاک ہونے والوں کے نام جہاں آرا بی بی، للی خاتون، سہیلی بی بی، نور نہر بی بی، روپالی بی بی، قاضی ساجد الرحمان، تولی خاتون اور مینا بی بی ہیں۔ ساجد الرحمان اور للی خاتون کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی۔ پولیس نے اب تک ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔2011ء  میں ترنمول کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس کے باعث وزیراعلیٰ ممتا بینرجی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔پولیس واقعے کو ذاتی دشمنی کہتی ہے تاہم اپوزیشن بی جے پی کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے اندر کی باہمی چپقلش اس واقعے کا سبب ہے ۔