انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری
نواز شریف سے بات کی اور سمجھایا، جیسے ہی الیکشن اصلاحات ہوں الیکشن کرائیں
ایک کھلاڑی کون ہوتاہے کہ کسی کو میر جعفر اور میرصادق کے لقب دینے والا
اداروں کو اپنا کام کرنے دیں بلکہ ان کی مدد کریں
پی ٹی آئی نے مراسلہ خود بنایا، امریکی صدر بائیڈن میرا دوست ہے،ایسی بات ہوتی تو مجھے فون کرتا
سولرپلانٹس میں اضافہ کرنا ہو گا، ایسا نہ ہو بجلی اتنی مہنگی ہو جائے
وزیر اعلی ہاوس میں سید مراد علی شاہ، شرجیل میمن سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس
کراچی (ویب نیوز)
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعدہی انتخابات ہوں گے۔ نواز شریف سے بات کی اور سمجھایا، جیسے ہی الیکشن اصلاحات ہوں الیکشن کرائیں ،ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے لیکن ہمارے گیم پلان میں انتخابی اور قومی احتساب بیورو (نیب) اصلاحات ہیں، وزیر اعلی ہاوس میں سید مراد علی شاہ، شرجیل میمن سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر نے مزید کہا کہ آج ضرورت تھی تو میں آگیا ہوں، بھاری کوئی نہیں انسان سب سے زیادہ کمزور ہے، آج تک میں کہتا آیا الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور الیکشن کراو، اس وقت سوکالڈ سلیکٹڈ نے بھی میری بات کونہیں سنا تھا۔ الیکشن جلدی کرا کر یہ کیا کرلے گا؟ 4 سال اس نے کیا کیا؟ تنہا کچھ نہیں کرسکتا تمام جماعتیں مل کرصورتحال کو سنبھالیں گی اورمقابلہ کریں گی، جمہوریت میں ہار، جیت ہوتی رہتی ہے کوئی خوف نہیں، میں نے خود نیب کے جج کو کہا مجھے عید کی نمازنہیں پڑھنے دی گئی جیل بھیج دیں، عام تھانے میں بھی چارپائی، ایک پنکھا ملتا ہے، ہم نے یہ سب کچھ دیکھا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ خواجہ آصف کی اپنی ایک سوچ ہے، وزیر دفاع کو پارٹی کی بات کو سن کر آگے چلنا چاہیے، مسلم لیگ کا مجھ سے الیکشن اصلاحات پر اتفاق ہے، اگر پارلیمنٹ سمجھتی ہے الیکشن میں جانا چاہیے تو ہمیں کوئی ایشونہیں، الیکشن اصلاحات کے لیے 3 سے 4 ماہ لگیں گے، الیکشن اصلاحات کریں گے توپھرالیکشن کرائیں گے۔ کسی کی پوسٹنگ ہو یا نہ ہوہمارا اس سے کوئی سروکارنہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی دھمکی سے متعلق مراسلہ پولیٹیکل ڈرامہ ہے، میں نے مراسلہ نہیں پڑھا، مراسلے میں ڈپلومیٹک لینگوئج ہوتی ہے، مجھے توکبھی صدارت کے دوران ایسا معاملہ سامنے نہیں آیا، ، مراسلہ ہو گا لیکن ممکنہ طو پر ریاست کی طرف سے نہیں آیا، امریکی صدر جوزف بائیڈن میرے دوست ہیں ایسا ہوتا تو مجھے فون ضرور کرتا۔ ایسا کچھ نہیں ہے، عمران خان نے یہ کریٹ کیا ہے، ہمیں اپنی پالیسیزکوٹھیک کرنا ہو گا،پی پی شریک چئیر مین کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا، کل کے کرکٹرکا کیا واسطہ لوگوں کو میر جعفر کہتا ہے، نواب آف بنگال کو یہ میرجعفرکا خطاب دے رہا ہے، یہ سمجھتا ہے وہ نہیں تو کوئی بھی نہیں ہونا چاہیے، ابھی تو پہلی دفعہ نانا بنا ہوا ہوں، دبئی بچے کو دیکھنے گیا تھا، ای سی ایل سے نام ہٹانے پر 3 دن دبئی گیا تھا، میری نظر میں اگر کوئی پاکستان چلا سکتا ہے تو ہم چلا سکتے ہیں یہ نہیں، پہلے ہی کہا تھا یہ اپنے وزن سے گریں گے اور وہی ہوا، اس نے اپنے اتحادیوں سے وعدے پورے نہیں کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی مشاورت کے بعد بات کر رہا ہوں، نواز شریف سے بات کی اور سمجھایا، جیسے ہی الیکشن اصلاحات ہوں الیکشن کرائیں، اس وقت ملک میں تیل مہنگا ہے، ہم تیل کی قیمت نہیں بڑھانا چاہتے، تیل کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے، ہمارے گیم پلان میں الیکٹرول ریفارمز، نیب ریفارمز شامل ہیں، اب ہم نے حکومت بنالی اور اب الیکشن کی بات کر رہے ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ اوورسیزپاکستانیوں کوتھوڑا گمراہ کیا ہوا ہے، اوورسیزپاکستانیوں کو ملکی مہنگائی، گرمی کا نہیں پتا۔ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو گراونڈ ریلیٹی کا نہیں پتا، اوورسیزپاکستانیوں کے ووٹ کا مسئلہ حل کریں گے، میجورٹی کے حساب سے اوورسیزپاکستانیوں کے لیے سیٹیں نکالیں گے۔ چاہتا ہوں بزنس مین بھی اپنی تجاویز دیں، وزیراعظم بنانے کے لیے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کا کوئی ووٹ نہیں لیا، سولرپلانٹس میں اضافہ کرنا ہو گا، ایسا نہ ہوبجلی اتنی مہنگی ہو جائے۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جب بھی کھڑا ہوتا ہے توجھوٹ بولتا ہے، لوگ بیوقوف بن رہے ہیں، یہ ان کواستعمال کر رہا ہے۔ پہلی دفعہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی تو ہمیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سلیوٹ کرنا چاہیے یا لڑنا چاہیے، انہوں نے یہ نہیں کہا زرداری یا شہبازشریف کوووٹ دیں، فوج نے حلف اٹھایا ہے سیاسی مداخلت نہیں کریں گے، فوج غیر سیاسی ہوتی ہے تو آرمی چیف جنرل باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے یا ان سے لڑنا چاہیے، ایک کھلاڑی کون ہوتاہے کہ کسی کو میر جعفر اور میرصادق کے لقب دینے والا، اس سارے معاملے سے یہ ثابت ہوا کہ ادارے نیوٹرل رہ سکتے ہیں، اداروں کو اپنا کام کرنے دیں بلکہ ان کی مدد کریں،انہوں نے کہاکہ کراچی میں چینی اساتذہ پرحملے کا بہت دکھ ہوا، گوادر پاکستان کا مستقبل ہے، گوادر بنے گا تو پاکستان اور چین کو فائدہ ہو گا، صدر مملکت ڈینٹنسٹ اسے سیاست کا کیا پتا؟ پیپلزپارٹی کے خلاف اتنی سازشیں ہوئی اگر سازش نہ بھی ہو تو لوگ ڈھونڈتے ہیں۔ ابھی نئی، نئی حکومت آئی ہے۔ پانی کا مسئلہ ہے، اپنی فصلوں اور غریبوں کی فصلوں کو دیکھ کر رو رہا تھا۔پی پی شریک چیئر مین کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کونکالا گیا ہم نے کبھی ججزکے خلاف مہم نہیں چلائی تھی، مسائل کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ٹی وی پر فریش الیکشن کرانے کا گانا گایا جارہا ہے، سارا جھگڑا تو لاز کا ہے، ہمیں لاز تو بنانے دو، ہم نے تمام لاز کو چینج کر کے پھر الیکشن میں جانا ہے۔ میں تو پرویز مشرف کو زندہ دیکھنا چاہتا ہوں، تاکہ وہ سبق حاصل کرے، کسی کو دکھ دینے والے کوصرف دھرتی نہیں ، اللہ بھی پوچھتا ہے، ضیاالحق کے بارے ورکرز کہتے تھے یہ پاش، پاش ہو جائے گا، پھرسب نے دیکھا ضیاالحق پاش، پاش ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ملک، بیوروکریسی کو تباہ کر دیا ہے، عالمی سطح پر بھی پاکستان کے تعلقات کو خراب کردیا گیا ہے، اگر پاکستان میں مذاق نہ ہوتا رہے تو ہم ہمسایہ ملکوں سے تجارت سے بڑا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، عمان کے ذریعے بائی روڈ تجارت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب سے ہو سکتی ہے۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم نے گورنر بنانے کا کہا تھا، گورنر بنانا پڑا، نسرین جلیل سے بھی کام لیں گے، اگروہ جگہ چھوڑیں گے تو کوئی اور فورس آ کر بیٹھ جائے گی، ایم کیوایم سمیت سب کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ ہر بیوروکریٹ فائل پر سائن کرنے سے پہلے نیب سے ڈرتا ہے، نیب میں ایسے افسران ہونے چاہئیں جس کا سیاست سے تعلق نہ ہو۔ ہم کوشش کریں گے نیب کا غلط استعمال نہ ہو، میری سوچ یہ ہے کہ بیوروکریسی کونیب سے الگ کر دو، نیب قوانین میں کچھ ترامیم ہونی چاہیے، نیب کے کلیم اتنے بڑے ہوتے ہیں اورپلی بارگین کا پیسہ پتا نہیں کدھرچلا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکرکہا سلیکٹڈ کو چارٹرآف اکانومی کا کہا تھا، سلیکٹڈ کو میری بات سمجھ نہیں آئی تھی، ہم آج بھی لارجرسیاسی فورس ہیں،انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہتا ہوں سندھ سے الیکشن لڑے، دیکھتا ہوں اسے کتنے ووٹ ملتے ہیں، سابق حکومت کی مدت پوری نہیں ہو رہی تھی،سسک رہی تھی، ہم نے اسے اٹھا کر باہر پھینک دیا۔انہوں نے کہا کہ عارف علوی ڈینٹسٹ ہیں انہیں کیا پتہ سیاست کیا ہوتی ہے، ہم انہیں ڈیل کرلیں گے، جمہوریت میں ہار جیت ہو جاتی ہے،ہمیں کوئی خوف نہیں۔