Turkish President Recep Tayyip Erdogan speaks during a press conference after a cabinet meeting at the Presidential Complex in Ankara on May 9, 2022. (Photo by Adem ALTAN / AFP)

پاک ترکی تجارتی معاہدہ بھی جلد متوقع ہے ، ستمبر میں پاک ترکی تجارت کے وزرا بھی ملاقات کریں گے

وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کی روشنی میں متعدد معاہدے زیر غور ہیں۔پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان میں متعین ترکی کے سفیر مہمت پاکیچی نے کہا ہے کہ ترک صدر طیب اردوان ستمبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک سفیر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ترک سفیر کا کہنا تھا کہ پاک ترکی تجارتی معاہدہ بھی جلد متوقع ہے ، ستمبر میں پاک ترکی تجارت کے وزرا بھی ملاقات کریں گے اور وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کی روشنی میں متعدد معاہدے زیر غور ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیم فتح اللہ گولن نے ترکی بھر میں عطیہ والے سکول کھولے، جن کی تعداد 800 سے زائد تھی۔ اس مہم میں بہتر تعلیم کے وعدے پر نہتے ذہنوں کو مستقبل کے لیے بھرتی کیا جا رہا تھا۔مہمت پاکیچی کا کہنا تھا کہ ایک انٹیلی جنس سروس کی طرح انہوں نے خاموشی سے ننھے ذہنوں کی برین واشنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ انہوں نے کوڈ ناموں کا استعمال کر کے سرکاری اداروں اور حکومتی سیکٹروں میں گھسنے کی کوششیں کی حتی کہ وہ پولیس اکیڈمی اور مرکزی پولیس سروس میں بھی گھس رہے تھے، ان کو ملک کی پروہ نہیں تھی بلکہ وہ اپنی تنظیم کے مفادات کو ترجیح دے رہے تھے۔انکا کہنا تھا کہ ترکی کے عوام ترک فوج کے خلاف نہیں ہیں، ترک فوج سے بھی اس دہشت گرد نیٹ ورک کو اکھاڑ پھینکا گیا، اب ترک فوج ان عناصر سے بالکل پاک ہے۔ترک سفیر نے کہا کہ نیٹو نے بھی اس تنظیم کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ ترکی، سویڈن اور فن لینڈ نے ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے جس میں اس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گولن نیٹ ورک ، پی کے کے، پیش مرگاہ، داعش و دیگر دہشت گرد تنظیموں کو اب دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا گیا ہے، ناکام بغاوت کے بعد دہشت گرد گولن نیٹ ورک کے اکثر اراکین نے یورپ اور مغربی ممالک میں پناہ کی، ان دہشت گرد عناصر کو یورپ اور مغرب نے پناہ دی۔