لاہور (ویب نیوز)
ممتازصنعتکار و سیاسی رہنماایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس و انڈسٹریز نصراللہ مغل سابق چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز نے وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7روپے91پیسے تک بڑھانے کی نیپرا میں دائر درخواست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے جس کے مطابق جولائی اگست میں بجلی ساڑھے تین ،تین روپے جبکہ اکتوبر سے بجلی کا بنیادی ٹیرف91پیسے بڑھانے کی تجویز ہے انہوںنے کہا کہ بجلی کا بنیادی ٹیرف7.91روپے تک بڑھانے سے صنعتی شعبہ کی پیداوای لاگت میں اضافہ میں اضافہ سے صنعتی شعبہ متاثر ہوگا۔اس سے قبل حکومت نے بجلی کی قیمت میں355فیصد تک اضافہ کی منظوری دی تھی انہوںنے کہا کہ بجلی و گیس مہنگی کرنے سے پیداواری لاگت میں اضافہ سے صنعتی و تجارتی شعبہ تباہی کے دھانے تک پہنچ جائے گا۔بجلی مہنگی کرنے سے پیداواری لاگت بڑھنے سے اشیاء مہنگی اور بیرون ملک مہنگی اشیاء کی مانگ میں کمی سے برآمدات میں مزید کمی ہوگی جس سے 48ارب سے زائد تجارتی خسارہ میں مزید تیزی سے اضافہ ہوگا جس سے ملکی معیشت تباہی کے دھانے تک پہنچ جائے گی کاروبار ی سرگرمیوں میں کمی ہوگی اور مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوجائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائون شپ کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔نصر اللہ مغل نے کہا کہ بجلی گیس مہنگی کرنے سے ہر چیز مہنگی ہوجائے گی۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔حکومت انرجی کی قیمتیںبڑھاتے وقت چھوٹی صنعتوں کو نظر انداز نہ کرے اور مشاورت سے پالیسیاں مرتب کرے۔ فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں ہر ماہ بجلی کی قیمتیں بڑھانا بھی تشویشناک ہے۔ بجلی تیل اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ کاروباری سرگرمی کافی متاثر ہوئی ہیں جن کی بحالی کے لئے پلاننگ کی ضرورت ہے۔ بجلی گیس اور تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو روکنا ازحد ضروری ہے کیونکہ اس سے عوام کی زندگی اور صنعت و تجارت جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔صنعتوں کیلئے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں تمام اضافے واپس لئے جائیں کیوں کہ مہنگی بجلی اور گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے باعث پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ درآمدی اور برآمدی ادائیگیوں میں48 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ بھی بڑھنا شروع ہو گیا ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوںنے کہا حکومت تجارتی پالیسی کے اہداف پورے کرنے کے لئے سازگار ماحول فراہم کرے ۔ سیاسی کشمکش مہنگائی اور پے درپے بحرانوں نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔ ملک میں توانائی کی قیمتوں کو منجمد کرنے سے متعلق مسائل حل کرنے کیلئے ایک بہتر روڈ میپ کی ضرورت ہے جس سے صنعتی شعبہ میں روانی اور پیداواری اہداف کی تکمیل ممکن ہو گی ۔ معاشی استحکام کے لئے ازحد ضروری ہے کہ بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو خطے کے دوسرے ممالک کے لیول پرلایا جائے۔ مہنگی بجلی اور گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے باعث پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ پیداواری لاگت میں اضافے کے باعث بیرونی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات مہنگی ہو جاتی ہیں جو برآمدات میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔