چیف جسٹس سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ پبلک کردی
عدالت عظمیٰ کے دو معزز جج صاحبان نے معاملے کو متنازع بنا یا، اٹارنی جنرل نے رولز بنانے تک معاملہ موخر کرنے کیلئے کہا،اعلامیہ
فائز عیسی کی رائے کے دوران چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اچانک اجلاس سے چلے گئے، جسٹس طارق
چیف جسٹس نے باقاعدہ میٹنگ کو ختم کرنے کے بجائے ملتوی کہہ کر اٹھ گئے ، سپریم کورٹ پی آر او کی پریس ریلیز کیسے جاری ہوئی، پی آر او کمیشن کا رکن نہیں ہے
اسلام آباد( ویب نیوز)
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود کے خطوط کے بعد جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ پبلک کر دی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس کی ہدایت پر جوڈیشل کمیشن کی آڈیو ریکارڈنگ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی، جوڈیشل کمیشن کے رولز میں نرمی کرتے ہوئے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ جاری کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔اس حوالے سے اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر معاملے کو متنازع بنا دیا گیا، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو دو معزز جج صاحبان نے متنازع بنا دیا، چیف جسٹس کی جوڈیشل کمیشن کی آڈیو ریکارڈنگ سپریم کورٹ کے آفیشل ویب سائیٹ پر جاری کی گئی ہے۔اعلامیہ میں ریکارڈنگ کا وہ وقت بتایا گیا جس میں اٹارنی جنرل نے ججز کے نام موخر کرنے کا ذکر کیا، آڈیو ریکارڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے 25 منٹ 29 سیکنڈز ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے اجلاس موخر کرنے کی رائے دی، غیرمتوقع حالات میں جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین نے رولز ریلیکس کرنے کی اجازت دی اور اجازت دی گئی کہ 28 جولائی کے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پر جاری کی جائے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق اٹارنی جنرل نے رولز بنانے تک معاملہ موخر کرنے کیلئے کہا، اٹارنی جنرل نے کسی ہائیکورٹ جج کے متعلق میرٹ پر رائے نہیں دی اور نہ ہی ہائیکورٹ کے کسی جج کو جانچنے یا مسترد کرنے پر رائے دی، اس طرح جوڈیشل کمیشن کے 5 ارکان کے کہنے پر اجلاس موخر کیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس کے نامزد ججز کے نام کثرت رائے سے مسترد کردیے گئے تھے۔تاہم سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا گیا ہے ، اجلاس موخر کرنے کی حمایت اٹارنی جنرل نے بھی کی، اجلاس موخر کرنے سے متعلق 5 ارکان کے ووٹ آئے، ناموں پر بحث کے بعد چیف جسٹس نے نئے ججز سے متعلق مزید ڈیٹا فراہم کرنیکی ہدایت کی۔اس حوالے سے سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود نے خط لکھا ہے۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے گزشتہ روز کے اجلاس پر سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے خط لکھ دیا۔جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے ارکان کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہوا تو چیف جسٹس نے اپنے نامزد ججز کے کوائف کے بارے میں بتایا، پھر جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے چار ججز کی تقرری کے حق میں جب کہ ایک جج کی تقرری کے خلاف رائے دی۔جسٹس سردار طارق مسعود نے خط میں کہا کہ میں نے بھی اپنی باری پر رائے دی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کی رائے دی، کیونکہ چیف جسٹسز ہائی کورٹس میں جسٹس اطہر من اللہ سینئر ترین جج ہیں۔خط کے متن کے مطابق جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس کے دیے گئے ناموں کی منظوری دی ، میں نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے تین اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کی نامزدگی کو نامنظور کیا، پھر اٹارنی جنرل ، وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندوں نے مجھ سے اتفاق کرتے ہوئے چار نامزد ججز کی تقرری کو نامنظور کیا۔خط میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس کے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کے حوالے سے میری رائے سے اتفاق کیا، خط کے متن کے مطابق جب جسٹس قاضی فائز عیسی چیف جسٹس کے ناموں کو نامنظور کرنے کی وجوہات بتا رہے تھے تو جسٹس قاضی فائز عیسی کی رائے کے دوران ہی چیف جسٹس غیر معمولی اور غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی نے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کی میری رائے سے اتفاق کیا، معاملہ واضح ہوگیا تھا کہ کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا، تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال رائے سننے کے بعد فیصلہ سنانے کی بجائے اچانک میٹنگ سے اٹھ گئے،خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے باقاعدہ میٹنگ کو ختم کرنے کے بجائے ملتوی کہہ کر اٹھ گئے، یہ واضح ہوگیا تھا کمیشن میں سے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کیا ہے، سپریم کورٹ پی آر او کی پریس ریلیز کیسے جاری ہوئی، پی آر او کمیشن کا رکن نہیں ہے، سپریم کورٹ ترجمان کی طرف سے جاری اعلامیہ حقائق کے برعکس ہے، سپریم کورٹ ترجمان جوڈیشل کمیشن کا ممبر ہے نہ سیکرٹری، اجلاس مین ارکان نے پانچ چارکے تناسب سے پانچوں نام مسترد کیے۔جسٹس سردار طارق مسعود نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن اجلاس کے درست منٹس فوری جاری کریں، جوڈیشل کمیشن کے تفصیلی منٹس پبلک کرنے سے افواہوں کا خاتمہ ہوگا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس کے نامزد ججز کے نام کثرت رائے سے مسترد کردیے گئے تھے۔تاہم سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخرکیا گیا ہے ، اجلاس موخر کرنے کی حمایت اٹارنی جنرل نے بھی کی، اجلاس موخر کرنے سے متعلق 5 ارکان کے ووٹ آئے، ناموں پر بحث کے بعدچیف جسٹس نے نئے ججز سے متعلق مزید ڈیٹا فراہم کرنیکی ہدایت کی۔اس حوالے سے سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسی نے بھی خط لکھا تھا۔۔