شہباز گِل کی طرح ہوتا تو انہوں نے مجھے بھی گرفتار کرکے پھینٹا لگانا تھا: عمران خان
جس نے ملک پر ڈاکہ مارا ان سے کیسے مفاہمت کروں،کر پشن کے خلاف معاشرہ لڑتا ہے
یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، ملک میں رول آف لا قائم کرنا ملک کا مستقبل ہے
اگر اسی طرح ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہوئی تو ہم معاشی تباہی سے نہیں بچ سکتے،سیمینار سے خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ا گر میں بھی شہباز گل کی طرح ہوتا تو انہوں نے مجھے گرفتار کر کے پھینٹا لگانا تھا، کل رات عوام سڑکوں پر نکل آئے ورنہ انہوں نے مجھے بھی پکڑنا تھا، رات کو 3 بجے انہوں نے مجھے گرفتارکرنا تھا، ، اگر گھر میں کوئی ڈاکہ مارے تو کیا اس کے ساتھ مفاہمت کریں گے؟ جس نے ملک پر ڈاکہ مارا ان سے کیسے مفاہمت کروں، مشرف نے جب ان کو این آر او دیا تو ملک بہت پیچھے چلا گیا، کرپشن کے خلاف معاشرہ لڑتا ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، ملک میں رول آف لا قائم کرنا ملک کا مستقبل ہے، اگر اسی طرح ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہوئی تو ہم معاشی تباہی سے نہیں بچ سکتے۔اسلام آباد میں عدلیہ کی آزادی کے لئے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بڑے کام غلام نہیں آزاد انسان کرسکتا ہے، قائداعظم، علامہ اقبال کا آزاد ذہن تھا، قائداعظم سب سے زیادہ قابل وکیل تھے، آزاد عدلیہ طاقتور کے ظلم سے آزاد کرتی ہیں، اپنے بچوں کے لیے ہمیشہ دعا کرتا ہوں اللہ انہیں ایمان دے، اللہ نے انسان کو زمین پر بھیجا ہی انصاف کے لیے ہے، اگر ایک معاشرے میں انصاف نہ ہو تو معاشرے میں خوشحالی نہیں آسکتی، سوئٹزرلینڈ کی عدالتیں انصاف کرتی ہیں، انصاف کا نظام انسانوں کو آزاد کردیتا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ شہباز گل کے بیان بارے مجھے شروع میں پتا ہی نہیں تھا، شہباز گل کا کوئی اتنا بڑا جرم نہیں تھا کہ اسے اغوا کرو اور پھر مارو، اصغر خان کیس میں یہی بات عدلیہ بھی کرچکی ہے، امریکن یونیورسٹی میں لیکچر دینے والے کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا، شہباز گل کے رشتہ دار کیا سوچتے ہوں گے، جنہوں نے شہباز گل کے ساتھ ایسا کیا انہیں کوئی خوف، فکر نہیں کہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، پولیس نے کہا انہوں نے تو تشدد نہیں کیا، جب معاملہ خاتون مجسٹریٹ کے پاس آیا تو اس نے پھر پولیس کے پاس ریمانڈ کے لیے بھیج دیا، کیا ان لوگوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے، خاتون مجسٹریٹ کو چیک کرنا چاہیے تھا شہبازگل پر تشدد ہوا تھا، افسران کے غلط کام کرنے پر ہم نے کہا قانونی کارروائی کریں گے، الٹا مجھ پردہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، ملک میں رول آف لا قائم کرنا ملک کا مستقبل ہے، اگر اسی طرح ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہوئی تو ہم معاشی تباہی سے نہیں بچ سکتے، بڑا کہتے تھے شہباز شریف بڑا سمجھدار تھا، شہباز شریف کی ساری ترقی تو اشتہارات میں ہوتی تھی، بجلی کی قیمت کو دگنا کر دیا گیا، عام طبقے کا برا حال ہے، معیشت سکڑ رہی ہے اور قرضے بڑھتے جارہے ہیں، ملک میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اگر ملک کو معاشی طور پرٹھیک کرنا ہے تو قانون کی حکمرانی لانا ہوگی، قانون کی حکمرانی سے ہی سرمایہ کاری آئے گی۔عمران خان نے کہا کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں الیکشن کرا دیں تو بھی جمہوریت نہیں آسکتی، سندھ کے اندر کونسی جمہوریت ہے؟ سندھ میں جو بھی پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑتا ہے اس کے خلاف مقدمہ درج کرادیا جاتا ہے، میرے اوپر 16 مقدمات اور ایک دہشت گردی کا پرچہ درج کردیا، میرے خلاف اتنے مقدمات تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا، رات کوتین بجے انہوں نے مجھے گرفتارکرنا تھا، اگر میں بھی شہباز گل کی طرح ہوتا تو انہوں نے مجھے گرفتار کر کے پھینٹا لگانا تھا، جس دن ہمارا قانون عام آدمی کوتحفظ دے گا تو پھر لوگ دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے سے ڈریں گے، برطانیہ میں کسی کے خلاف ایسے مقدمات نہیں ہوسکتے، برطانیہ کی عدالتیں ایسی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی جرات نہیں ہوتی، مولانا فضل الرحمان جیسے طاقتور شخص کے خلاف کچھ نہیں ہوتا، جمہوریت تب ہوتی ہے جب لیول پلیئنگ فیلڈ ہو، اگر رول آف لا نہ ہو تو پھر اس طرح کے مجرم اسمبلیوں میں آتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے دوست اعتزاز احسن نے کہا مجھے مفاہمت کرنی چاہیے، سیرت نبی ۖ پڑھیں، میرے پیارے نبی ۖ دنیا کے عظیم انسان تھے، ہمارے پیارے نبیۖ انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے تھے، نبیۖ نے فتح مکہ کے بعد سب کو معاف کردیا تھا، مجھے کہا جاتا ہے آپ میں تکبر بڑا ہے ان سے مفاہمت کرلیں، مدینہ کی ریاست میں کرپشن، چوری پر کسی کو معاف نہیں کیا گیا تھا، ہمارے نبیۖ نے کہا تھا اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو معافی نہیں ملے گی، پاکستان میں بڑے چور نیب میں جاتے ہیں تو پھول پھینکے جاتے ہیں، چوروں پر پھول پھینک کر ہم کیا معاشرے کو پیغام دے رہے ہیں، نواز شریف کی پاناما میں اربوں کی پراپرٹی پکڑی گئی۔انہوں نے کہا کہ طاقتور کو قانون کو نیچے لانے میں سب سے بڑی رکاوٹ خوف ہے، مافیا لوگوں کو ڈراتے ہیں، جس وقت قوم خوف کا بت توڑ دے گی تو پھرعدلیہ بھی انصاف کو یقینی بناتی ہے، جب مارشل لا لگے تو عوام سڑکوں پر نکلے ہی نہیں تھے، اللہ کا شکر ہے اب پاکستان میں شعور آگیا ہے، پاکستان میں پہلے کبھی ایسی بیداری نہیں دیکھی، سوشل میڈیا کے لوگوں کو فون کرکے ڈرایا جارہا ہے، میری تقریر پر پابندی لگا دی گئی ہے، شعور، بیداری کا جن بوتل سے نکل چکا جو مرضی کرلیں یہ جن بوتل میں واپس نہیں جانے لگا، یہ شعور ملک کو حقیقی آزادی کی طرف لیکر جائے گا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ قانون کی بالادستی میں ہی ملک کا مستقبل ہے، جمہوریت اور قانون کی بالادستی ساتھ ساتھ چلتے ہیں، قانون کی حکمرانی نہ ہوتو معاشی بحران سے نہیں بچ سکیں گے، شہباز شریف کے پاس قرض لینے کے علاوہ کیا روڈ میپ ہے، اتنی مہنگائی کردی کسانوں کے پاس ٹیوب ویل چلانے کے پیسے نہیں، ملک میں قرضوں کا کینسر پھیلتا جارہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ قانون کی بالادستی نہ ہونا ہے، ہماری انصاف کی تحریک ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے ہے، میرے خلاف 16 مقدمے بنا دیئے، دہشت گردی کا مقدمہ بھی بنا دیا گیا۔
#/S