- کہ سرکاری افسران کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے، حکام کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بریفنگ
- یہ رقم وفاقی، صوبائی حکومتیں ملوث افسران کی تنخواہ و پینشن سے ریکوری کریں، پی اے سی کی ہدایت
اسلام آباد (ویب نیوز)
پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک لاکھ 43 ہزار سرکاری ملازمین اور دو ہزار پانچ سو گریڈ 17 سے اوپر کے افسران نے امدادی رقوم بیگمات کے ذریعے وصول کی۔ پی اے سی افسران و ملازمین کی فہرست طلب کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ان افسران و ملازمین کی تنخواہوں و پینشن سے ریکوری کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ بی آئی ایس پی کے اربوں روپے ایک لاکھ 43 ہزار سرکاری ملازمین اور 2500 افسران میں تقسیم ہونے کا انکشاف ہوا۔ مشاہد حسین سید نے پوچھا کہ اس اسکینڈل کا کیا بنا جس میں بی آئی ایس پی کا فنڈ سرکاری ملازمین کو دے دیا گیا تھا جس پر سیکریٹری بی آئی ایس پی نے جواب دیا کہ اسکینڈل میں ملوث 43 بی آئی ایس پی افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ بی آئی ایس پی حکام نے بتایا کہ بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں میں ایک لاکھ 43 ہزار سرکاری ملازمین، گریڈ 17 اور اوپر کے 2 ہزار 500 افسران بھی شامل تھے جو خاتون خانہ کے ذریعے امدادی رقوم وصول کرتے رہے۔ حکام نے بتایا کہ سرکاری افسران کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے۔ پی اے سی نے ملوث افسران سے ریکوری کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں ملوث افسران کی تنخواہ و پینشن سے ریکوری کریں۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری بی آئی ایس پی نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے وزیراعظم کی اعلان کردہ 25 ہزار روپے فی خاندان امداد این ڈی ایم اے کی نشاندہی پر فراہم کی جا رہی ہے۔ اٹھانوے فیصد افراد میں 69 ارب روپے سے زائد امداد تقسیم کر دی گئی ہے۔ نقصانات کا تخمینہ اور متاثرین کی نشاندہی این ڈی ایم اے نے کی ہے۔ تمام امداد بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے خواتین میں تقسیم کی گئی۔