- آئی ایم ایف کا ایک ٹوٹا پھوٹا معاہدہ حکومت کو جھولی میں ملا تھا جس کے لئے آج تک لکیریں کھنچوائی جا رہی ہیں
- دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کیلئے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا
- 2018 سے پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے منصوبوں پر پابندیاں لگائیں کہ کہیں ن لیگ نہ جیت جائے
- 2018 میں ایک جھرلو الیکشن ہوا، انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، وزیراعظم کا شاہدرہ فلائی اوور منصوبے کی تقریب سے خطاب
آئی ایم ایف کا دوست ممالک کی طرف سے پاکستان کیلئے مالی امداد کے اعلان کا خیر مقدم
پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف اسٹاف کی حالیہ ملاقاتوں میں مضبوط پالیسیوں کو برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ہے
آئی ایم ایف جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کرنے کا منتظر ہے، مشن چیف نیھتن پورٹر
لاہور (ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں لہذا اب آئی ایم ایف کے پاس قرض نہ دینے کا کوئی بہانہ نہیں بچا، عالمی مالیاتی ادارے کی بیڑیاں کٹ جائیں تو ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوں گے، مجبوری ہے ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں ۔لاہور میں امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ فلائی اوور اورشاہدرہ فلائی اوور منصوبے کے دورے کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف کا ایک ٹوٹا پھوٹا معاہدہ حکومت کو جھولی میں ملا تھا جس کے لئے آج تک لکیریں کھنچوائی جا رہی ہیں، ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں اس لئے آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑ رہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط میں آخری شرط دوست ممالک سے چند ارب ڈالر لانا تھی، چین نے دو ماہ پہلے اندازہ لگایا کہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے، چین نے ہمارا دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیا۔انہوں نے کہا کہ دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کے لئے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج کے حالات میں سادگی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہونا چاہیے، مفت آٹا سکیم میری زندگی کا سب سے پر خطر منصوبہ تھا، مفت آٹا سکیم کا میں نے کبھی سوچا نہ تھا، میں چاہتا تھا کہ مفت آٹا دینے کے بجائے کم قیمت پر آٹا دیا جائے، مفت آٹا دینے کی تجویز نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تھی، اس منصوبے سے تقریباً 10 کروڑ لوگوں تک فری آٹے کی ترسیل ہوئی ، پنجاب میں ایک ماہ کے دوران فری آٹا دینے پر65 ارب روپے لگے۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف اور مخلوط حکومت کو احساس ہے مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، مہنگائی ہے اور عام آدمی تنگ ہے اس لئے فری آٹادینے کا انتظام کیا۔انہوںنے کہا کہ 2018 سے پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے منصوبوں پر پابندیاں لگائیں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پابندیاں اس لئے لگائیں کہ کہیں ن لیگ نہ جیت جائے، اورنج لائن کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر 11 ماہ کیس لگا رہا، ثاقب نثار نے اس کی کارروائی سنی اور آٹھ ماہ تک اس کا فیصلہ نہ دیا کیوں؟۔وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ ثاقب نثار نے اس لئے فیصلہ نہ دیا کہ منصوبہ مکمل ہوا تو ن لیگ کے وارے نیارے ہو جائیں گے، ثاقب نثار نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے بھائی کو پی کے ایل آئی میں لگانا چاہتے تھے۔ انہوںنے کہا کہ 2018 میں ایک جھرلو الیکشن ہوا، انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، لوگ شیر کو ووٹ دینا چاہتے تھے لیکن مہر کہاں لگی یہ سب جانتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ 2018 کے بعد کرپشن کی انتہا ہوئی ، تھانے بکتے تھے۔ نواز شریف کی قیادت میں 2018 میں 20 ، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی۔ سابق حکومت نے معاملات کو جان بوجھ کر سبکی میں ڈالا۔
آئی ایم ایف جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کرنے کا منتظر ہے، مشن چیف نیھتن پورٹر
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے پاکستان کے اہم دوست ممالک کی طرف سے مالی امداد کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کے مشن چیف نیھتن پورٹر کا اہم بیان سامنے آگیا۔ نیتھن پورٹر کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف اسٹاف کی حالیہ ملاقاتوں میں مضبوط پالیسیوں کو برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ان پالیسیوں پر عمل درآمد کی کوششوں میں مدد کیلئے خاطر خواہ مالی اعانت کے حصول کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا۔ آئی ایم ایف مشن چیف نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام کی ان کوششوں کی حمایت کر رہا ہے۔مزید یہ کہ آئی ایم ایف جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کرنے کا منتظر ہے تاکہ نویں اقتصادی جائزے کی کامیاب تکمیل کی راہ ہموار ہو۔ آئی ایم ایف مشن چیف کی طرف سے پاکستانی حکام کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔