لاہور اسلام آباد (ویب نیوز)
جناح ہاؤس واقعہ پر بنائی گئی جےآئی ٹی میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے جواب جمع کرادیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میری جان کو لاحق خطرات کے باعث سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک بیان لیا جائے۔چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کردہ نمائندگان علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور تحقیقات میں شمولیت کیلئے عمران خان کا باضابطہ تحریری بیان جمع کروایا تاہم جے آئی ٹی نے نمائندوں کے ذریعے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کردیا۔چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے جواب میں لکھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 10 مئی 2023 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 96/23 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا گیا، جے آئی ٹی کا نوٹس کل موصول ہوا جس کے جواب کیلئے مہلت نہایت محدود تھی جبکہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے آج (منگل کو) انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا۔عمران خان نے جواب میں کہا کہ یہ حقیقت نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ جس روز یہ واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیر قانونی اور ناجائز حراست میں تھا، مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا، اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے، اپنے خلاف بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے اندراج کے باوجود تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میرے خلاف دائر مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں، اپنے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود میں اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہوں، علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کیلئے اقدامات اٹھانے کا مجاز بنا رہا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے چکا اور وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں، اپنی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے، ان خطرات اور سیکیورٹی کے انتظامات پر اٹھنے والے نجی اور سرکاری اخراجات کے پیش نظر زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہوگی۔عمران خان نے جواب میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے، ویڈیو لنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں، چنانچہ خطرات کی موجودگی میں غیر ضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے فوج کا حکمرانی میں دخل نہ رہے یہ سوچنا حماقت ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ملک میں 70 برسوں میں فوج بلواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں رہی ہے۔ فوج کا حکمرانی میں کوئی دخل نہ رہے یہ سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بات چیت اس لیے کرنا چاہتا ہوں تا کہ معلوم ہوسکے کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں۔ مجھے اس بات پر قائل کرلیں کہ یہ سب پاکستان کے لیے درست ہے تو میں اتفاق کرلوں گا۔ فی الحال صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں اور دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں۔ پی ٹی آئی کو 9 مئی کو چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں کی جگہ نوجوانوں کی تقرریاں کروں گا تاہم خدشہ ہے کہ انہیں بھی گرفتار کرلیا جائے گا اور یہ مجھے بھی جیل میں ڈال دیں۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میں اپنا ووٹ بینک کھو دوں گا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کمزور اس وقت ہوتی ہے جب اس کا ووٹ بینک سکڑنے لگتا ہے۔ میرے لیے یہ بڑا بحران نہیں۔ حقیقت میں ہمیں مارشل لا کا سامنا ہے۔ حیران وہ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ معاشی اشاریے بدترین صورتحال کا بتا رہے ہیں۔ معلوم کرنا چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کے لیے کیسے فائدہ مند ہو گا۔