علما کو نماز وں اور تراویح کے حوالے سے اعلامیہ جاری کرنے کے بجائے کچھ انتظار کرنا چاہئے تھا ، قبلہ ایاز
صدر مملکت ہفتہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے مشاورت کیلئے علما کو بلانا چاہتے ہیںامید کہ بات بہتر منطقی انجام تک پہنچ جائیگی
انسانی جان کا تحفظ سب سے اعلیٰ مقصد ہے تو انسانی جان کے تحفظ کے لئے جو بھی کوششیں ممکن ہیں وہ کی جانی چاہئیں
میرا عوام کے لئے پیغام یہی ہے کہ موجود ہ صورتحال میں ہمیں ماہرین صحت کی آراء کو سامنے رکھنا چاہئے،نجی ٹی وی کو انٹرویو
اسلام آباد (صباح نیوز)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ میرے خیال میں ہمارے علماء کرام کو گذشتہ روزمساجد میں پانچ وقت باجماعت نماز، نماز جمعہ اور رمضان المبارک میں تراویح کو جاری رکھنے کے حوالہ سے اعلامیہ جاری کرنے کے بجائے کچھ انتظار کرناچاہئے تھا کیونکہ میری اطلاعات ہیں کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی علماء کو پرسوں (ہفتہ ) کے روز ویڈیو لنک کے ذریعہ مشاورت کے لئے بلانا چاہتے ہیں ۔ دونوں طرف سنجیدہ لوگ ہیں، مفتی تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمان اور دیگر جید علماء کرام سنجیدہ لوگ ہیں اور مجھے امید ہے کہ حکومت کہ طرف سے صدر مملکت اور وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری اور وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر)اعجاز احمد شاہ جب ان کے سامنے پوری صورتحال پیش کر لیں گے تو بات ایک بہتر منطقی انجام تک پہنچ جائے گی ۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر قبلہ ایاز نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ گذشتہ روز مساجد میں پانچ وقت باجماعت نماز، نماز جمعہ اور رمضان المبارک میں تراویح کو جاری رکھنے کے حوالہ سے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمان نے اعلامیہ پڑھ کر سنایا ۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ25مارچ کو علماء کا اعلامیہ آیا تھا اور وہ اعلامیہ یہ تھا کہ اگر حکومت نمازیوں کی تعداد ماہرین صحت کی آراء کی روشنی میں کم کرنا چاہے تو علماء کی طر ف سے مزاحمت نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جان کا تحفظ سب سے اعلیٰ مقصد ہے اور انسانی جان بہت محترم ہے تو انسانی جان کے تحفظ کے لئے جو بھی کوششیں ممکن ہیں وہ کی جانی چاہئیں ، ماہرین صحت کی رائے اب بھی یہی ہے کہ سماجی میل جو ل کے دوران فاصلہ برقرار رکھنا چاہئے ، میرا عوام کے لئے پیغام یہی ہے کہ موجود ہ صورتحال میں ہمیں ماہرین صحت کی آراء کو سامنے رکھنا چاہئے کیونکہ اگر ایک بندہ بے احتیاطی کرتا ہے تو وہ نہ صرف اپنے لئے وبا کا باعث بنتا ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی مرض منتقل کرنے اور وباکو عام کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔