غزہ میں اسکول پر اسرائیلی حملے میں دہشت گردی کا نشانہ معصوم بنے۔ہیومن رائٹس آبزرویٹری
اسلامی جہاد اور حماس کے مجاھدین کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ہماریکارکن ریسکیو آپریشن کے موقعے پرموجود تھے۔ سربراہ تنظیم  رامی عبدہ کی تصدیق
جنگی جرم سے توجہ ہٹانے  کے لئے اسرائیل نے مزاحمت کاروں کی موجودگی کا جھوٹا دعوی کیا۔حماس

جنیوا+غزہ ( ویب  نیوز)

ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے غزہ کے ا سکول حملے میں دہشت گردی کا نشانہ معصوم بنے۔اسلامی جہاد اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے مجاھدین کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین اور کچھ عام شہری تھے۔مرکزاطلاعات فلسطین سے جاری بیان کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ گزشتہ صبح قابض اسرائیلی فوج کے حملے میں نشانہ بنائے گئے غزہ کے الدرج محلے میں واقع التابعین اسکول میں مزاحمت کاروں کی موجودگی کا اسرائیلی دعوی سفید جھوٹ ہے۔ہیومن رائٹس آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جن 19 فلسطینی مزاحمت کاروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے ان کے التابعین سکول میں بمباری کے دوران مارے جانے کا دعوی کیا ہے وہ سراسربے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اس کے کارکن ریسکیو آپریشن کے موقعے پرموجود تھے۔ شہدا میں اسلامی جہاد اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے مجاھدین کا وہاں کوئی ثبوت نہیں ملا۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین اور کچھ عام شہری تھے۔اس فہرست میں ر منتصر ضاہر کا نام بھی شامل ہے، جسے اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز ان کی بہن کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ کے اندرشہید کر دیا تھا۔یورو میڈ کے سربراہ رامی عبدہ نے بتایا کہ التابعین سکول میں شہید ہونے والیتمام افراد کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سب عام شہری خواتین اور بچے ہیں۔ ان میں کوئی مجاھد موجود نہیں۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ صہیونی فوج کی طرف سے فراہم کردہ فہرست سو فیصد غلط اور گمراہ کن ہے۔انہوں نے اس بات کی چھان بین کی ہے مگر اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری فہرست میں دئیے گئے ایسے کسی فلسطینی کی موجودگی کا علم نہیں ہوسکا جو التابعین اسکول میں شہید کیے گئے ہیں۔قبل ازیں حماس نے تصدیق کی تھی کہ درج محلے میں تابعین سکول کے قتل عام کے شہدا کے بارے میں "مجرم” قابض فوج کا بیانیہ کہ وہ حماس اور اسلامی جہاد کے رکن تھے، گمراہ کن اور غلط ہے۔حماس نے حالیہ  ایک بیان میں کہا  ہے کہ التابعیناا سکول کے قتل عام میں قابض فوج کے ہاتھوں شہید ہونے وا والے 100 سے زائد عام شہری تھے۔ قابض صہیونی فوج نے قتل عام کے جنگی جرم سے توجہ ہٹانے اور بربریت کو سند جواز فراہم کرنے کے لیے اسکول میں مزاحمت کاروں کی موجودگی کا جھوٹا دعوی کیا تھا۔حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض فوج کے مذکورہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔شہید ہونے والوں میں ایک بھی کوئی ایک بھی مسلح شخص نہیں تھا۔ شہید اور زخمی ہونے والے تمام عام شہری تھے جنہیں نماز فجر کی ادائیگی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔حماس نے کہا کہ مذکورہ فہرست میں بچے، سرکاری ملازمین، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور علما شامل ہیں، جن میں سے اکثریت کا کسی سیاسی یا فوجی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔خیال رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے  ایک دن قبل  ہفتے کی صبح فجر کی نماز کے دوران غزہ کے الدرج محلے میں التابعین سکول میں وحشیانہ بم باری کی تھی جس کے نتیجے میں سوسے زاید فلسطینی شہید اور دسیوں زخمی ہوگئے تھے۔ قابض فوج نے اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کے لیے دعوی کیا تھا کہ سکول میں موجود بیگھر افراد میں حماس اور اسلامی جہاد کے مجاھدین موجود تھے۔