آئینی بینچز بنانے پر اتفاق ہو گیا، جو مسودہ مولانا چاہتے تھے وہی برقرار ہے: بلاول بھٹو
 چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے،میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں
 امید ہے اس دفعہ پی ٹی آئی ذات کی نہیں مثبت سیاست کرے گی، پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کی سیاست سے سیکھے گی
چیئرمین پی پی پی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

 آئینی ترامیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر

ہمارے 7 ممبران کو اغوا کیا گیا ہے، عمر ایوب کا دعوی
 یہ تاریخ کی ایسی آئینی ترمیم ہے جسکا کسی کو نہیں معلوم،شیر افضل مروت
پارٹی ہدایات کے باعث محدود تعداد میں اجلاس میں شرکت کریں گے..میڈیا سے گفتگو

ہمارے سینیٹرز کو لاپتہ کردیا گیا کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، اختر مینگل

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے، آئین سازی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، آئینی بینچز بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے، جو مسودہ مولانا چاہتے تھے وہی برقرار ہے۔  سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم پارلیمان کو مزید طاقت ور بنا رہے ہیں، ہمارا اتفاق آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ پر ہوا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز کی تقرری کے لئے اٹھارویں ترمیم کی بحالی پر متفق ہیں، کل جو ڈرافٹ منظور ہوا اس کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جتنا ڈرافٹ پیپلز پارٹی کا ہے اتنا ہی جے یو آئی کا بھی ہے،ا نہوں نے کہا کہ جس طریقے سے مولانا چاہتے تھے اس طرح ڈرافٹ بنایا ہے، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا ڈرافٹ پاس کیا ہے، جو ڈرافٹ ہمارا ہے وہ مولانا فضل الرحمان نے خود لکھا ہے، مولانا فضل الرحمان ہمارا بل لے کر آئیں، پارلیمان اور جمہوریت کو بچائیں۔بلاو ل نے کہاکہ پی ٹی آئی کم از کم مولانا فضل الرحمان کے مسودے پر تو ووٹ دے، میں چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سوشل میڈیا کا لشکر نہیں سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے، اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو ہم آئین سازی تو کریں گے لیکن جیت کر ہار جائیں گے، امید ہے پی ٹی آئی کا وفد یہاں آئے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا کے ڈرافٹ پر تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے تمام مطالبات مانے گئے ہیں، تحریک انصاف آپ کا نام ہے میرا نہیں، جوڈیشل ریفارمز پی ٹی آئی کو لانی چاہئے تھیں، میں نے دن رات محنت کی کہ اتفاق رائے سے آئین سازی ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت طعنے دے رہی ہے کہ ووٹ پورے ہیں اگر یہ ترمیم ہم سب کے ووٹوں سے پوری ہوتی ہے تو یہ ایسی ترمیم ہوگی جیسے اٹھارویں ترمیم ہوگی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کی ملاقات بانی پی ٹی آئی سے ہونی تھی جو ہوگئی، مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی سے بھی پوچھیں گے، مولانا پی ٹی آئی کو اپنے ڈرافٹ کا ساتھ دینے پر قائل کرسکتے ہیں، سیاست اتفاق رائے اور کمپرومائز کا نام ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلئے ہم نے دن رات کام کیا، دوماہ سے انتظار ہے آپ ایک نکتہ بھی سامنے نہیں لائے، میں نے سیاسی اتفاق رائے کے لیے دن رات محنت کی، میں چاہ رہا ہوں یہ بل حکومت پیش نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے اس دفعہ پی ٹی آئی ذات کی نہیں مثبت سیاست کرے گی، حکومت نے صبر کی انتہا کر دی ہے، امید ہے پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کی سیاست سے سیکھے گی۔

 آئینی ترامیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی۔ عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے ساتھ آئینی ترمیم کی مشاورت کو مثبت انداز میں لیا، مولانا فضل الرحمان سے بات چیت جاری رکھنے کی ہدایت کی،تحریک انصاف کے پانچ رکنی وفد نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، علی ظفر، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے، تحریک انصاف کے وفد کی عمران خان سے ملاقات سوا گھنٹہ جاری رہی جس میں آئینی ترمیم پر مشاورت کی گئی۔ملاقات کے بعد پارٹی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے عمرایوب،شبلی فراز،علی امین گنڈا پور اور ملک احمد بھچر کو مشاورت کیلئے طلب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بتایاگیا کہ آئینی عدالت نہیں آئینی بنچ ہے، عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے بات چیت جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق ہم مولانا صاحب سے بات چیت جاری رکھیں گے، مشاورت میں دو تین دن اگر اور لگ جائیں تو کوئی بات نہیں۔بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ اس قسم کی آئینی ترمیم کیا قانون سازی بھی قابل قبول نہیں ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں ہمارے دوسینیٹرز کو فوری رہا کیا جائے، حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی مکمل صحت مند ہیں، بانی نے جیل کی حالت پہلی دفعہ بتائی،عمران خان نے 2 ہفتے تک کوئی ورزش نہیں کی، بانی پی ٹی آئی قید تنہائی میں ہیں،عمران خان کو بہنوں اور انتظار پنجوتھہ کی گرفتاری کا بھی علم نہیں تھا، عمران خان نے بتایا کہ پانچ روز سے ان کے سیل میں بجلی نہیں تھی  ، گزشتہ دو ہفتے سے انہیں کوئی اخبار اور ٹی وی کی سہولت فراہم نہیں کی گئی، وہ صرف ڈھائی گھنٹے اپنے سیل سے باہر آتے ہیں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عمران خان پر امید ہیں اور قوم کے لیے ان کا پیغام ہے کہ اگر 100 سال بھی اس جیل میں گزارنا پڑیں تو گزاریں گے، ملک میں آئین اور قانون کے بالادستی کے لیے لڑتا رہوں گا اور عوام کو مایوس نہیں کروں گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہم عمران خان کے ساتھ جیل میں نارواسلوک کی پرزور مذمت کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور انہیں وہ سہولیات مہیا کی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں، ان کو قید تنہائی میں اور چھوٹے سیل میں رکھنا آئینی و قانونی حقوق کی سخت خلاف ورزی ہے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اپنی بہنوں کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ اور ان کا پورا خاندان اس جدوجہد کے لیے قربانی دیں گے، انہوں نے پوری قوم سے پرامن رہنے کی درخواست کی ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو آئینی ترمیم کے حوالے سے اور مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہونے والی پیشرفت سے متعلق اگاہ کیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے جویو آئی سربراہ کے ساتھ مسودے پر ہونے والی بات کو مثبت انداز میں لیا ہے، خان صاحب نے مولانا فضل الرحمن کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم توقع کررہے تھے ہمیں بات کرنے لیے وقت دیا جائے گا لیکن ہمیں ملاقات کے لیے صرف 45 منٹ ہی دیئے گئے، ہماری کوشش ہوگی عمران خان سے پیر کو دوبارہ ملاقات کی جائے، بانی پی ٹی آئی نے جے یو آئی(ف) کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے احکامات دیئے ہیںاور کہا کہ وہ ہر سختی میں ہمارے ساتھ عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوں گے

ہمارے سینیٹرز کو لاپتہ کردیا گیا کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں، خاتون سینیٹر کے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا، کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایک ماہ سے ملک میں ہنگامی صورتحال ہے خفیہ طریقے سے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے ان کی تمام تر توجہ آئین کی ترمیم پر لگی ہوئی ہے کون سی ایسی مصیبت آن پڑی کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے؟ ایسی کون سی ترمیم ہیں جسے پبلک کرنے سے خود حکومت کو شرم آرہی ہے؟انہوں نے کہا کہ آئین کی ترمیم پبلک ہوتی ہیں ہر شہری کو جاننے کا پورا حق ہے، آئینی دستاویزات کو خفیہ بنا کر چھپایا جا رہا ہے دستاویزات کا خالق کون ہے؟ کیا حکومت ہے؟ اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟ وہ قوتیں جن سے ہمیشہ اس آئین کو خطرہ رہا ہے ان ہی قوتوں نے ہمیشہ اس آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا ہے طاقت کے زور پر آئینی ترمیم کے لیے ووٹ ڈالنا کیا جمہوریت ہے؟ دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر آپ کو کہیں نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کی ماں بہنوں کو اٹھا کر آپ آئینی ترمیم کروانا چاہتے ہیں، 1973 کے آئین میں یرغمالی ترمیم کو بھی شامل کر دیا جائے، بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے لائی گئی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، میں بیرون ملک تھا مجھ سے رابطہ کیا گیا کہ ہمارا ساتھ دیا جائے میں نے واضح کیا کہ میں تو بے روزگار ہوں استعفی دے چکا ہوں، اس دوران ہمارے دو سینیٹرز کو دھمکایا گیا اور ان کے کاروبار تباہ کیے گئے، میں نے کہا ہم نے مشرف دور میں بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے آج مشرف کے جانشین کے ساتھ بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے چار پانچ دن سے غائب ہیں، خاتون سینیٹر کے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر ان کو وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا، کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟ اسی ووٹ کی خاطر آپ ہمیں سڑکوں پر لائے؟ وہ خاتون اجلاس میں بات تک نہ کر سکی جس کا شوہر اور بچہ ان کے قبضے میں ہے۔اختر مینگل نے واضح کیا کہ ہم کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، آئینی ترمیم میں جنت کا راستہ بھی دکھایا جائے تو اس کا حصہ نہیں بنیں گے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ہم کوئی بات نہیں کریں گے، ہم آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے ویسے بھی اس ملک میں جمہوریت ہے کہاں؟؟انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون سینیٹر نسیمہ احسان کو رات کو پانچ سے چھ لوگ لاجز سے لے گئے، اب حکومت ان کی ہے یا نہیں اس سوال کا جواب ان سے پوچھیں، حکومت کے سوا بھی مجھے باقی لوگوں کا پیغام ملا ہے۔۔

ہمارے 7 ممبران کو اغوا کیا گیا ہے..اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعوی

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعوی کیا ہے کہ ہمارے 7 ممبران کو اغوا کیا گیا ہے۔پارلیمنٹ ہاوس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ بیرسٹر گوہر سے فون پر بات ہورہی تھی تاہم رابطہ منقطع ہوگیا اور پھر بات نہیں ہوسکی، ہم اس معاملے میں ساتھیوں سے مشاورت کررہے ہیں۔آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ابھی ابھی گاوں سے سیدھا یہاں پارلیمنٹ آیا ہوں، یہاں شیر افضل مروت سے ملا اور انہیں دیکھ کر پہچان نہیں سکا تھا کیونکہ صحت بہت گر گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساتھیوں سے صلاح مشورہ چل رہا ہے ، فیصلہ ہے جے یو آئی سے انگیج رہنا ہے، پالیمانی پارٹی کے ساتھیوں سے صلاح مشورے کیلئے انہیں ٹریس کر رہے ہیں، جے یو آئی ف کیساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت یہاں پر کیا کریگی کیونکہ ہمارے سات ممبرز اغواہ ہوئے ہیں اور ہم سب پر کیسز بنائے گئے ہیں۔شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ کی ایسی آئینی ترمیم ہے جسکا کسی کو نہیں معلوم جبکہ آدھے اراکین قومی اسمبلی جعلی ہیں۔ سپریم کورٹ نے جسکے لئے راہ ہموار کی کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی ہدایات کے باعث محدود تعداد میں اجلاس میں شرکت کریں گے، اگر یہ آئینی ترمیم لاتے ہیں تو ملک کو مکمل لاقانونیت کی طرف دھکیلیں گے، ساری قوت کے ساتھ اس نظام کو اکھاڑنے کیلئے نکلنا ہے