سپریم کورٹ میں آئینی بینچز کے لیے ججز نامزدگی کے بعد6نومبر کو آئینی بینچ کے نامزد سربراہ جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں منعقد ہونے والے اجلاس کے میٹنگ منٹس جاری
سینئر ریسرچ آفیسر مظہر علی خان ایسے مقدمات کی اسکروٹنی کریں گے جو آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہیںاورانہیں آئینی بنچز کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے
تین رکنی ججز کمیٹی کم از کم 5 ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنائے گی ، اراکین کی دستیابی پر جلد کمیٹی کااجلاس دوبارہ بلایا جائے گا، فیصلہ

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی بینچز کے لیے ججز نامزدگی کے بعد سپریم کورٹ میں اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس 6 نومبر کو آئینی بینچ کے نامزد سربراہ جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں ہوا جس کے میٹنگ منٹس جاری کردیے گئے۔آئینی بنچز کی تشکیل کے معاملے پر جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں 6 نومبر کو ہوئے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں بنچز تشکیل اور آئینی بنچز میں مقدمات بھیجنے کے امور کا جائزہ لیا گیا۔جسٹس امین الدین خان کو بتایا گیا کہ آرٹیکل 184 کی ذیلی شق ایک، آرٹیکل 184کی ذیلی شق تین اور آرٹیکل 186سمیت انسانی حقوق کے کیسز بھی زیرالتوا ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ 26ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 191اے کے تحت مقدمات کی کلر کوڈنگ کی جائے گی۔سینئر ریسرچ آفیسر مظہر علی خان کو ٹاسک دیاگیا کہ وہ ایسے مقدمات کی اسکروٹنی کریں جو آرٹیکل 199 کے تحت ہیں جنہیں آئینی بنچز کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے۔ مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنا بنچز کے بیٹھنے، کورٹ روسٹر کے اجرا اور ہفتے میں سنے جانے والے مقدمات کے لئے دیگر 2سینئر ممبران سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا اور آئندہ اجلاس بعد میں شیڈول کیا جائے گا۔اجلاس میں رجسٹرارمحمد سلیم خان، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس، انسٹی ٹیوشن آفیسر نذیر احمد، جوڈیشل اسسٹنٹ عبدالرحمان اور جوڈیشل اسسٹنٹ مبشر احمد نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ منٹس کے مطابق چھ نومبر کے اجلاس میں ایک کمیٹی ممبر کی عدم دستیابی اوربیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کیا گیا تھا۔اعلامیہ کے مطابق اراکین کی دستیابی پر جلد کمیٹی کااجلاس دوبارہ بلایا جائے گا۔ واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی کمیٹی آئینی بنچز تشکیل دے گی۔ تین رکنی ججز کمیٹی کم از کم پانچ ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے گی۔واضح رہے کہ 5 نومبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔26 ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔