مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے،عمر ایوب
13دسمبر کو جاں بحق کارکنوں کے لیے دعائیہ تقریب ہو گی، زخمی کارکنان کو ڈرایا، دھمکایا جا رہا ہے
8فروری کی غلطی کی وجہ سے ملک انتشار سے دوچار ہے،سینیٹر شبلی فراز
ہمارے کسی ورکر نے گولی نہیں چلائی، ہم اپنے آئینی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسد قیصرکی پریس کانفرنس
پشاور (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ء اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر 24 نومبر کے حوالے سے انصاف نہ کیا گیا تو سول نافرمانی کی طرف جائیں گے تاہم مذاکرات کے لیے ہائی پاور کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پشاور میں پی ٹی آئی رہنماوں اسد قیصر، عمر ایوب، شبلی فراز، وقاص شیخ اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے 5 دسمبر 2024 کو طویل ملاقات ہوئی۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملا تھا اور مجھے اڈیالا جیل سے گرفتار کیا گیا، آئی جی پنجاب بضد تھے کہ عمر ایوب کو پکڑنا ہے، جس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے جارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن معصوم اور نہتے لوگ شہید ہوئے، ہمارے 12 لوگ شہید اورہزاروں زخمی ہوئے اور 200 سے زائد لاپتا ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حکومت فاشسٹ ہے، اسپتالوں سے میتیں غائب کی گئیں، لوگوں سے لکھوایا گیا کہ یہ حادثے میں زخمی ہوئے جبکہ 5 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 13 دسمبر کو جرگے میں شہدا کے لیے دعا کریں گے اور15 دسمبر کو بیرون ممالک موجود پی ٹی آئی کارکن بھی دعا کریں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو ڈرایا، دھمکایا جا رہاہے۔ ملک میں ریاستی دہشت گردی کا بول بالا ہے۔ لوگوں کے گھروں میں جا کر ان کو اٹھایا جارہا ہے۔ پاکستان کو 9/11کے بعد ملنے والا کولیشن سپورٹ فنڈ 24 نومبر اور 25 نومبر کو پی ٹی آئی کے ورکر کے خلاف استعمال ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے نہتے شہریوں پر امریکی ساخت کی مشین استعمال کی گئی، اسنائپر، اکٹک اسنائپر استعمال کیے گئے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، علی امین گنڈاپور، حامد رضا اور میں بھی مذاکرات میں شامل ہوں۔ ہائی پاور کمیٹی ہے جو بھی آنا چاہتا ہے مذاکرات کے لیے آئے۔ عمرایوب نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کو رہا کیا جائے اور 9 مئی کے سانحے کو سامنے لانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو کس نے گولی چلائی اس کی تحقیقات ہونے چاہیے، اگر نوجوانوں کی پروفائلنگ اور 24 نومبر کے حوالے سے انصاف نہیں کیا گیا تو ہم سول نافرمانی کی طرف جائیں گے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بانی نے جو کمیٹی بنائی ہے اس کو انگیج کیا جائے، اس وقت بے یقینی اور مصنوعی قسم کا عدم استحکام ہے، پاکستان 25 کروڑعوام کا ملک ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈائیلاگ کے ذریعے تمام مسائل کا حل نکالنا چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ہے، نوجوان کہیں غلط راستہ اختیار نہ کریں۔ انہوںنے کہا کہ 8فروری کی غلطی کی وجہ سے ملک انتشار سے دوچار ہے۔ اس دن ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، غلطی کو چھپانے کے لیے 100 جھوٹ بولے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سب کچھ تباہ وبرباد ہوگیا۔ الیکشن کے بعد سے اب تک ملک میں استحکام نہیں آرہا ہے اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے کسی ورکر نے کوئی گولی نہیں چلائی، ہم اپنے آئینی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ خود پاکستان کے اندر نفرتیں پیدا کر رہے ہیں اور پرامن لوگوں پر گولیاں چلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ آپ نے ہمارا کاروبار بند کردیا ہے اور ہمیں دہشتگردوں کی طرح دکھایا جارہا ہے، ہم قانون کے دائرے میں رہ کر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔