عمران خان نے کہا ہے مذاکرات ہوں مگر مطالبات کی منظوری کا ٹائم فریم ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر
بانی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی کی تحریک پر کوئی بات نہیں ہوئی صرف مذاکرات پر بات ہوئی
فارن پالیسی کے معاملات پر چیئرمین، سیکرٹری اور انفارمیشن سیکرٹری کے سوا کوئی بات نہیں کرے گا،اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی(ویب نیوز)
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات ہوں مگر مطالبات کی منظوری کا ایک ٹائم فریم ہونا چاہیے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو مذاکرات کے آغاز کے بارے میں آگاہ کردیا مگر انھوں نے کہا ہے کہ ٹائم فریم ہونا چاہیے، جو ہمارے جائز مطالبات ہیں ان پر جلد از جلد مگر ایک مقررہ وقت کے اندر کوئی پیشرفت ہونی چاہیے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان سے کوئی بین الاقوامی معاملہ ڈسکس نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ فارن پالیسی کے معاملات پر چیئرمین، سیکرٹری اور انفارمیشن سیکرٹری کے سوا کوئی بات نہیں کرے گا، سول نافرمانی کی تحریک پر کوئی بات نہیں ہوئی صرف مذاکرات پر بات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 4لوگ کل مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بن سکے جس کا اسپیکر قومی اسمبلی کو پہلے سے بتا دیا تھا، مذاکرات کے اگلے دور میں چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے آگے رکھیں گے اور اس پر آگے بڑھیں گے، کوشش ہے کہ مذاکرات کے باقاعدہ آغاز سے قبل مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات ہوجائے، علی امین اپیکس کمیٹی میں شرکت کے باعث مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بن سکے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمیٹی بانی پی ٹی آئی نے بنائی ہے مجھ سمیت بہت سارے لوگ اس میں شامل نہیں، ہم مذاکرات کے عمل پر پرامید ہیں، کوشش کرنی چاہیے کہ سارے مسائل کا حل ضرور نکل آئے، بانی پی ٹی آئی پر جتنے مقدمات بنے وہ سارے سیاسی ہیں، ان سب میں ان کی ضمانت ہوچکی ہے ایک ہی ریفرنس بچاتھا جس کا فیصلہ آئندہ ماہ ہونا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اگر فیئر ٹرائل ہوگا تو عمران خان اس میں بھی بری ہوں گے اور ضمانت بھی ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو جنوری کو ہمارے تمام کمیٹی ممبران مذاکرات کا حصہ ہوں گے، ہم تحریری طور پر اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔