سپریم کورٹ کا8رکنی آئینی بینچ آج 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائردرخواستوں پر سماعت کرے گا
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ کمرہ عدالت نمبر 3میں درخواستوں پرسماعت کرے گا
جبکہ 7رکنی آئینی بینچ منگل کے روز فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف دائر39 درخواستوں پر سماعت کرے گا

اسلام آباد(ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان کا8رکنی آئینی بینچ آج (سوموار)کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر29درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس سید حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بینچ سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 3میں درخواستوں پرسماعت کرے گا۔ درخواستوں کی سماعت کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ صحافیوں، وکلا اور درخواست گزاروں کوسماعت کے حوالہ سے خصوصی پاسز جاری کئے گئے ہیں۔ درخواستوں کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ممبران کے لئے خصوصی طورپر کمرہ عدالت نمبر 3کی گیلری مختص کی گئی ہے۔جن صحافیوں کے پاس خصوصی پاس نہیں ہوں گے ان کے لئے سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 6اور7میں انتظام ہو گا اورانہیں آڈیو کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ درخواستیں محمد انس، محمد شاہد رانا، افراسیاب خان خٹک، میاں عاطف محمود، سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن عابد شاہد زبیری، بلوچستان بار کونسل، صدر بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن،صدر لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن،محمد علی کنرانی،امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمان،محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ،بیرسٹر سید صلاح الدین احمد، بی این پی(مینگل)کے سربراہ اوررکن قومی اسمبلی سردار محمد اخترجان مینگل،بختیارمحمود قصوری، سید سلمان حیدر جعفری، زینب جنجوعہ، ماریہ احمد، عابد حسن منٹو، سنی اتحاد کونسل، صدر کراچی بارایسوسی ایشن، ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ، توفیق آصف ایڈووکیٹ، سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن سلمان منصور، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن، شیخ احسن الدین ، فہیم زمان خان، کاشف حنیف، صدرلاہوربارایسوسی ایشن منشررحمان چوہدری، وسیم عباس اوردیگر کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔درخواست گزاروں کی جانب سے سینیٹر حامد خان ایڈووکیٹ، سابق اٹارنی جنرل منیراحمد ملک،رکن قومی اسمبلی سردار محمد لطیف خان کھوسہ، فیصل صدیقی، توفیق آصف، سلمان منصور، بیرسٹر صلاح الدین احمد،خواجہ احمد حسین، عابد شاہد زبیری،عزیر کرامت بھنڈاری، عمران شفیق ایڈووکیٹ، مشاق احمد موہل،شیخ احسن الدین،عدنان خان، محمد وقاررانا، محمد علی، محمد اظہر صدیق، سید سلمان حیدرجعفری، سمیع الدین، روی پنجانی، شہبازعلی خان کھوسہ، ٹیپو سلمان مخدوم، شاہد سلیم ، ضیا  اللہ اوردیگر بطور وکلاپیش ہوں گے۔ درخواستوں میں وفاق پاکستان، صدر مملکت اور وزارت قانون وانصاف کوسیکرٹری ایوان صدر سیکرٹری، اسلام آباد، ، سیکرٹری وزارت قانون وانصاف اوردیگر کے توسط سے فریق بنایا گیا ہے۔فی الحال بینچ کی جانب سے درخواستوں پر اٹارنی جنرل آفس کونوٹس جاری نہیں کیاگیا۔ بینچ درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد وفاق پاکستان کونوٹس جاری کرنے یانہ کرنے کافیصلہ کرے گا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف 22درخواستیں فائنل کاز لسٹ اور7درخواستیں سپلیمنٹری کاز لسٹ میں سماعت کے لیئے مقررکی گئی ہیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 7رکنی لارجر بینچ منگل 28جنوری کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف دائر39 درخواستوں پر سماعت کرے گا۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث احمد اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔ خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مدعاعلیہان کے وکلا حامد خان ایڈووکیٹ ،خواجہ احمد حسین، سردار محمد لطیف خان، کھوسہ، فیصل صدیقی ایڈووکیٹ،بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اوردیگر دلائل دیں گے۔