پاکستان اور بھارت پرسینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے زیر اہتمام سیمینار
فاروق عبداللہ ،اے ایس دلت ،کپل کاک ،جلیل عباس جیلانی ،جاوید جبار ،امتیاز عالم کا خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری کے ذریعے امن کی تلاش میں آزادکشمیر سے بھرپور نمائندگی کی ۔سیمینار میں فاروق عبداللہ ،اے ایس دلت ،ائر مارشل (ر) کپل کاک ،جلیل عباس جیلانی ،جاوید جبار ،امتیاز عالم اور حسن الحق سمیت کئی نامور شخصیات نے شرکت کی اور پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا ۔سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اسوقت تک معمول پر نہیں آ سکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ نہیں ہیں یہ بھارت ہے جس نے ہٹ دھرمی کا رویہ اپنایا ہوا ہے اور وہ مسلسل کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے ۔انہوں نے سیمینار کو درست سمت میں قدم قرار دیتے ہوے کہا کہ دونوں طرف کے opinion leaders کو مل بیٹھنے کا موقع ملنا چاہیے اور اس طرح کے سیمینارز منعقد کئے جانے چاہیں تاکہ نئی تجاویز آئیں اور نئے خیالات کو سننے کا موقع ملے اس طرح ہم مسئلے کے حل کی طرف جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات نے مسئلے کو اور زیادہ پیچیدہ بنا دیا بھارت نے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی اور اب بھی وہ غیر ریاستی باشندوں کو بسا کر یہی کوشش کر رہا ہے اس سے بھارت اس معاملے کو مزید complex بنا رہا ہے مگر اسے اس میں کامیابی نہیں ہو گی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت 5 اگست کے اقدامات کو واپس لے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے وہاں شہری آزادیوں کو بحال کرے اور فوج کو نہتے شہریوں پر مظالم سے روکے لوگوں کو لاپتہ کرنے ہراساں کرنے اور بے گناہ قید میں رکھنے کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے ۔سپیکر قانون ساز اسمبلی نے زور دیکر کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی۔برادری کی بھی زمہ داری ہے جسے اسے ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں طرف کی قیادت کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ دنوں طرف کے لوگوں کو بھی انٹرکشن کا موقع دیا جائے divided families کو آنے جانے کی اجازت دی جائے اور بارڈر کو مزید سوفٹ کیا جائے ۔انہوں نے کہا ہمیں یورپ سے سبق لینا چاہیے جس نے کئی سال کی جنگوں کے باوجود علمی بحثیں جاری رکھیں اور بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے اصول پر اکٹھے ہو گئے اسی طرح پاکستان اور بھارت کی قیادتوں کو بھی بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ خطہ ترقی کرے اور اسکے اثرات عام آدمی کو منتقل ہوں کیونکہ دنوں جانب عام آدمی کی حالت ناگفتہ بہہ ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔سیمینار کے آغاز پر سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے کے چییرمین او پی شاہ نے اوپننگ ریمارکس دئیے اور مہمانوں کو اس اہم موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی





