اسلامک بینکنگ پر اسٹیٹ بینک نے کافی کام کیا ہے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،گورنر اسٹیٹ بینک
ملک بھر میں اسلامی بینک کی شاخوں کی تعداد 8,000 سے تجاوز کر چکی
تجارتی خسارہ پر قابو پالیا گیا،مہنگائی بڑھنے کی شرح گزشتہ پچاس سال کی کم ترین سطح یعنی اعشاریہ تین فیصد پرہے
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کانفرنس سے خطاب
کراچی( ویب نیوز)
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ فری لانسرز کی آمدنی (ترسیلات زر)کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے،تین سال پہلے ہماری معیشت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا،جن میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی اور بیرونی اکاونٹ خسارہ سرفہرست تھا۔لیکن اب مہنگائی بڑھنے کی شرح گزشتہ پچاس سال کی کم ترین سطح یعنی اعشاریہ تین فیصد پرہے۔ہمیں سیلانی ویلفیئرکے ان اقدامات کی تعریف کرنی چاہیئے جو وہ ملک کی معیشت کی بہتری اور آئی ٹی کے فروغ کے لیے کررہی ہے۔ اسلامی بینک کی برانچیں 8ہزار سے بڑھ چکی ہیں۔ نئے پروڈکٹ پر بینکوں کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی بینکنگ کا لیگل فریم ورک تشکیل دیا جا چکا ہے۔ اسلامی بینکوں کے صارف کا منافع کنوینشنل بینک کے برابر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں سیلا نی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے تحت نیشنل اسلامک اکنامک فورم اور دارلعلوم میمن کے اشتراک سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا عنوان اسلامک ڈیجیٹل اکنامی تھا۔کانفرنس میں کرپٹو کرنسی سمیت بینکوں کی مختلف پروڈکٹس اور ای کامرس سے ہونے والی آمدنی سمیت کئی امور پر ٹیکنیکل سیشن ہوئے۔کانفرنس سے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ مفتی راغب نعیمی ،سابق نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی ،مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن،سیلانی کے بانی چیئرمین مولانا بشیر فاروق قادری کے علاوہ فیصل بینک کے صدر یوسف حسین، ایس ای سی پی کے طارق نسیم، البرکہ بینک کے سی ای او عاطف حنیف، بینک الفلاح کے سی ای او عاطف باجوہ، میزان بینک کے سی ای او عرفان صدیقی ،تابانی گروپ کے سی ای او حمزہ تابانی ممتاز بینکاروں اور ماہرین معاشیات نے خطاب کیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نیشنل اسلامک اکنامک فورم کانفرنس میں ہماری انڈسٹری کے لوگ بہت اہم ایشوز پر گفتگو کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں پالیسی ریٹ بلند ترین سطح 22 فیصد پر پہنچ گیا تھا جو اب 11 فیصد پر ہے ۔2022 میں تجارتی خسارہ بلند ترین سطح 17 ارب ڈالر پر تھا جس پر قابو پالیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2022 سے لے کر اب تک پاکستان نے 100 ارب ڈالر بیرونی قرضہ ادا کیا جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر و تین ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب ڈالر تک ہو چکے ہیں،ریمیٹنس 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔ اس میں فری لانسر زاور بیرون ممالک کام کرنے والوں کا کرداراہم ہے ۔اسلامک بینکنگ پر اسٹیٹ بینک نے کافی کام کیا ہے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملائشیا کے ایک ادارے نے گزشتہ 10 سالوں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اسلامک بینکنگ پر کام کرنے پر بہترین سینٹرل بینک کا ایوارڈ دیاہے۔ پاکستان میں بینک کے پاس جو ڈیپازٹس ہیں اس کا ایک چوتھائی اسلامک اصولوں پر انویسٹ کیاگیا ہے۔اسلامک بینکنگ ٹرانسفارمیشن کے لیے حکومت نے 2022 میں اسٹیرنگ کمیٹی بنائی اور گزشتہ ڈھائی سالوں میں ہماری 450 میٹنگز ہو چکی ہیں۔اسٹیٹ بینک نے شریعہ گورننس فریم ورک دیا تاکہ بینکوں کو اسلامک بینکنگ کی رہنمائی دی جا سکے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو اسلامک ٹرانسفارمیشن کے لیے رہنما اصول دیئے۔ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو پابند کیا ہے اسلامک بینکنگ میں کم منافع کے ایشو کو ختم کرکے کنوینشنل بینک جتنا منافع کریں تاکہ صارفین کوزیادہ منافع مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ نئے سکو ک جاری کرنے کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے جو اسلامی اصولوں پر بھی ہو۔ڈیجیٹلائزیشن پر اسٹیٹ بینک نے فوکس کیا ہوا ہے ،اب چھ سیکنڈ میں رقم ٹرانسفر ہو جاتی ہے پہلے یہ وقت 17 سیکنڈ تھا پاکستان میں 5.5 ارب سے بڑھ کر سات اعشاریہ پانچ ارب روپے ڈیجیٹل ٹرانسفر ہو چکی ہیاسلامک بینکنگ کے اداروں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صنعتکاروں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔اسلامک بینکنگ کی آگاہی بہت ضروری ہے بعض لوگ اسلامک بینکنگ کو اسلامک سمجھتے ہی نہیںاور خدشات کا شکار رہتے ہیں۔ سیلانی ویلفیئر فلاح کو بہترین ادارہ ہے اس سے بڑی ملک کی خدمت کوئی نہیں کہ ہم فارن ایکسچینج کما سکیں اور ملک کی خدمت کر سکیں اور اس مقصد کے لیے سیلانی مسلسل کام کررہا ہے۔ کنوینشنل بینکنگ کی اسلامی بینکنگ میں تبدیلی بہت اہم ہے ۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے معیشت میں بہتری آئی ۔ٹیکسٹائل ،سیمنٹ سمیت دیگر انڈسٹری میں بہتری آرہی ہے۔اب تجارتی خسارہ سرپلس ہوچکا ہے ۔ زرمبادلہ کے استحکام سے مثبت اثرات نمایاں نظر آئیں گے۔ ڈیجیٹلایزیشن پر توجہ ہے ۔راست بڑی سہولت ہے صرف6سکینڈ میں رقم کسی بھی ملک میں منتقل کی جا سکتی ہے۔ 2028 تک نوجوانوں کی فنانشل سروسز تک رسائی 75 فیصد تک لے جائیں گے۔ سکوک کا اجرا نہ ہونا اسلامک بینکنگ کے فروغ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ 2022 میں قرض 100 ارب ڈالر تھا۔ سوال ہوتے تھے یہ کیسے ادا ہوگا۔لیکن پھر حکومت کی کوششوں سے اس پر بھی قابو پایا گیا۔ اسلامی بینکوں کے ڈپازٹس 8400 ارب روپے ہیں ۔ مارچ 2025 تک اسلامی بینکوں کے اثاثے 11300ارب روپے ہیں۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اڑان پاکستان کے ذریعہ ملک کی معیشت کو مزید اوپر لے جانا چاہتے ہیں۔جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا جہاں غیور قوم رہتی ہے اس قوم کے پیروں میں آئی ایم ایف کی زنجیریں نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھرپور جواب دیا جس نے مایوسیوں کے بادل سے چھٹکارا دیا۔رات کے اندھیرے میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس میں معصوم لوگوں اور مسجد کو شہید کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر سرحدوں کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی مستحکم کرنے میں بھرپور مدد فراہم کررہے ہیں۔ سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر نے اندرونی اور بیرونی طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیااوران کے عزائم ناکام بنادیئے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارت اور دنیا کو یہ بتا دیا کہ اس ملک خداداد کا دفاع نہ صرف مضبوط ہے بلکہ مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ آج کی کانفرنس میں لوگوں کا انتخاب مجھے بہت اچھا لگا یہ ٹیم ہمارے بینکنگ نظام کو مزید اچھے نظام کی طرف لے کر جا سکتی ہے۔ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان کو سود سے پاک کرکے حقیقی اسلامی نظام کی طرف آنا ہوگا۔ زندگی ہمیں کتنا بھی تھکا دے لیکن ہمیں کھڑا رہنا پڑے گا کیونکہ کچھ لوگ ہم ہی سے ٹیک لگائے ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنے ماضی سے نکل کر حال میں آنا ہوگا کیونکہ ماضی میں رہنے والا مایوسیوں میں رہتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ آج آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے اسے پروموٹ نہیں کیا تو پھر دنیا سے صدیوں پیچھے رہ جائیں گے۔ سیلانی کے ساتھ مل کر بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ اپنے نوجوانوں کو اے آئی کی طرف لے کر جائیں جو کامیابی سے سفر جاری ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ہم آزاد مملکت میں رہتے ہیں لیکن آزادی کا احساس ختم ہوچکا ہے ہم اپنے حصہ کا کام نہیں کررہے ہیں اور کہتے ہیں حکومت کچھ نہیں کررہی۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کی افواج مضبوط نہیں ہوگی وہ ملک کبھی بھی مضبوط نہیں ہوسکتا ہے فلسطین و دیگر ممالک کی مثال سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور ان کی ٹیم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے اہم کردار ادا کیا۔اور جب رات کے اندھیرے میں دشمن ملک بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور معصوم بچہ اور مسجد کوشہید کیاتو پاک فوج نے جس طرح بھارت کو جواب دیا اس پر اللہ تعالی کا جس قدر شکر ادا کیا جائے کم ہے۔تین گنا زیادہ بڑی فوج سے جنگ جیت گئے۔ 10 مئی کی جنگ کے بعد ہمیں سمت مل گئی ہے۔اب یہ قوم ایک نئے عزم کیساتھ آگے بڑھتی نظر آرہی ہے۔ آرمی چیف نے دو جنگیں لڑیں ایک بھارت سے دوسری بیرونی سازش کے حامیوں سے۔ آج پاکستانی قوم فخر سے سر اٹھا کر چلنے کی قابل ہو گئی ہے۔پاک فوج کے جوانوں نے قوم کو عزت دلائی ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے بھارت کا فوجی بجٹ ہم سے زیادہ ہے اسکے باوجود بھارت نے منہ کی کھائی۔ بھارت نے آئی ایم ایف کے پاس جا کر کوشش کی کہ پاکستان کو قرض نہ ملے۔پاکستان کو سودی نظام سے اسلامی بینکنگ نظام کی طرف لانا ہو گا ہم جکڑے ہوئے ہیں مسائل اور قرضوں میں قرض لینے والے کوئی اور تھے اور دینے والے کوئی اور ہیںکروڑ لوگوں کا ہم حوصلہ ہیں ہمیں ماضی سے نکل کر حال میں آنا ہو گا مایوسی سے نکلنا ہو گا۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کو نہیں اپنا یا تو ہم دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے پاکستان کو دنیا کے سامنے معاشی طور پر کھڑا کرنا ہیاس ملک میں ٹیکس کا استعمال بدقسمتی سے درست نہیںہوا جس کی وجہ سے اعتماد کا فقدان پیدا ہوا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ابتدا سیسودی نظام کے خلاف ہے اوراپنی مکمل رپورٹ جمع کراچکی ہے۔ وفاقی شریعت عدالت 2027 تک روایتی بینکنگ سسٹم کی جگہ اسلامک بینکنگ سسٹم کے مکمل نفاذ کا فیصلہ دے چکی ۔اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی کوششوں کی ہم مکمل تائید کرتے ہیں۔ کونسل نے سفارش کی ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں حج کی رقوم کو اسلامک بینکنگ سسٹم کے تحت رکھا جائے اسی طرح زکو کی رقوم بھی اسلامک بینکوں میں رکھی جائیں۔ای کامرس کے بڑھتے رجحان پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای کامرس روز بروز مقبول طریقہ تجارت بنتی جارہی اس قسم کے کاروبار کے لین دین پر لائحہ عمل بنانا ہوگا۔اس سلسلے میں کرپٹو کونسل کا قیام خوش آئند ہے لیکن ساتھ ہی ڈیجیٹل کرنسی کے اتار چڑھاو پر بحث ضروری ہے۔اصل بات یہ ہے کہ ریاست کے حکمران جب توجہ کرلیں گے تو ملک سود سے پاک بینکاری میں داخل ہوجائیگا۔ شریعت عدالت نے سود کے خاتمے کا حکم دے رکھا ہے کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اسلامی بینکنگ کے حوالے سے رہنمائی کرتی رہتی ہے 2025 سیڈیجیٹل معیشت میں ترقی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے حج و زکو سے متعلق رقوم اسلامی بینکوں میں رکھوانا چاہیے ،پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 170 ملین تک پہنچ گئی ہے جو دنیا کی پانچویں بڑی تعداد ہے ملک میں متعلقہ ماہرین کی کمی ہے۔ 2025 میں کرپٹو کونسل بنائی گئی لیکن علما نے وہ بحث نہیں کی جسکی ضرورت ہے کرپٹو میں اتار چڑھاو آتا ہے کیا پاکستانی معیشت اسے سنبھال سکتی ہے ڈیجیٹل کرنسی تب ہی بہتر ہو گی جب اسے لیگل قرار دیا جائے پاکستان سے سود کا مکمل خاتمہ ہو جانا چاہیے ،سود کے خاتمے کا اطلاق تمام سیکٹر پر کیا جائے کسی کو استثنی نہ دیا جائے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ وفاقی شریعت عدالت کے حکم نامے کے مطابق 2027 کے اختتام تک تمام بینکوں کو اسلامک بینکنگ سسٹم کو اپنا ہے اس لحاظ سے اسلامی بینکنگ کے لیے بینکوں کے پاس دو سال سات ماہ اور گیارہ دن باقی رہ گئے ہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو حکومت اور بینکوں میں اسلامی بینکنگ کے حوالے سے کوئی ہلچل نظر نہیں آرہی۔بہت سے معاملات میں حکومت خود سودی کاروبار میں مصروف نظر آتی ہے۔اس لیے ہمیں صرف شعور پیدا کرنیکی کانفرنسیں ہی نہیں،متحرک کرنے والی کانفرنسوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے سودی نظام کے خلاف سیلانی ،نیشنل اسلامک اکنامک فورم اور دارلعلوم میمن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نیکہا کہ کئی مساجد اور مدارس کے اکاونٹس بلاوجہ منجمند کردیے گئے تھے لیکن گورنر اسٹیٹ بینک نے ان اکاونٹس کی دوبارہ بحالی میں پوری مدد فراہم کی۔مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ 16 دسمبر 71 کو بھارت نے جو خنجر پاکستان کے گھونپا تھاپاکستان نے اس کابھرپور جواب دے دیا ہے جس پر افواج پاکستان مبارکباد کی مستحق ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک مولانا بشیر فاروق کو ساتھ لے کر چلیں، اسمال میڈیم انٹرپرائز قائم کی جائے تاکہ قلیل مدت میں اثرات نظر آئیں ، لوگوں کو حرام سے نکال کر حلال کاموں کی طرف لائیں ۔پاک بحریہ کے سابق سربراہ امجد خان نیازی نے کہا کہ گزشتہ دنوں پاکستان اوربھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں دنیا نے دیکھا کہ ہم نے کامیابی حاصل کی ،یقینا اگر اللہ ہماری مدد نہ کرتا تو ہم اتنی بڑی کامیابی حاصل نہ کر پاتے ۔اللہ کی مدد سے ہم نے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ابھی ہم نے سود کے خلاف اقدامات کیے ہیں تو اللہ نے کس قدر ہماری مدد کی اور اگر ہم اللہ کے تمام احکامات پر عمل پیرا ہو جائیں تو اللہ کی کس طرح مدد شامل ہوتی جائے گی۔سیلانی کے بانی اور چیئرمین مولانا بشیر فاروقی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ سود کے نظام کو2027 تک ہرصورت ختم کرنا ہے ۔اس میں زیادہ وقت باقی نہیں ہے ،سود اللہ اور اسکے رسول سے جنگ ہے اور یہ جنگ کوئی جیت نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی ڈیجیٹل اکنامی پر متعلقہ اداروں کیساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے سربراہ آئی ایف ڈی طارق نسیم نے کہا ہے کہ اسلامک فنٹیک کے ساتھ اسلامک فنانسنگ کا مسئلہ حل ہو رہا ہے ،ہمیں فنانشل سسٹم کو اس قابل کرنا ہے کہ یہ اسلامک سسٹم کو مضبوط بنا سکے ۔مائیکرو فنانس بینک کے اس وقت 70 لاکھ ایسے صارفین ہیں جو بینک اکاونٹ کھولنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ،انہیں سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ فیصل بینک کے صدر یوسف حسین نے کہا کہ اسلامک بینکنگ کے حوالے سے پیش رفت جاری ہے اور ابھی بہت سے ایشوز پر بات چیت جاری ہے۔ہمیں مل جل کر اسلامک بینکنگ کو رائج کرنا ہے۔ چیئرمین آباد حسن بخشی نے گورنر اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ معیشت بہتر ہونے سے کاروبار پر لوگوں کا دوبارہ اعتماد بحال ہو رہا ہے۔تعمیراتی صنعت سے وابستہ سرمایہ کار وںاور خریداروں میں سے 90 سے 95 فیصد لوگ اسلامی بینکنگ کی طرف منتقل ہونا چاہتے ہیں ۔تعمیراتی صنعت کے شعبے میںاسلامک بینکنگ کا بہت اسکوپ موجود ہے۔ چیئرمین آباد حسن بخشی نے مزید کہا کہ کمرشل بینکوں کو بھی اسلامی بینکنگ کی طرف تیزی سے آنا ہو گا ۔ گورنر اسٹیٹ بینک آباد میں آکر اسلامی بینکاری کے حوالے سے رہنمائی کریں ۔اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے اس طرح کے پروگرام ہوتے رہنا چاہیے ،گورنر اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے ترسیلات زر40 اب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ کے الیکٹرک 30 ارب روپے مالیت کے سکوک لانچ کر چکا ہے ،اسلامی یوٹیلیٹی بانڈز جلد جاری کررہے ۔ ان بانڈز کے لئے انفرادی سرمایہ کاروں کو بھرپور موقع دیں گے ۔سیلانی کیساتھ مل کر زکو کے اہل افراد کو بجلی بلوں کی ادائیگی میں تعاون کر رہے ہیں۔آخر میں مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے سیلانی اور مالی داروں کے درمیان ایم او یو سائن کیے گئے۔
#/S





