اگلے مالی سال میں بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 250 ارب روپے ہوگا، شہباز شریف
بلوچستان کے عمائدین بتائیں کون سی خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے
میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ معاشی یا سماجی ناانصافی کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا ، ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکٹھے نہیں چل سکتی
وزیراعظم کا کوئٹہ میں بلوچستان گرینڈ جرگے سے خطاب
کوئٹہ (ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال میں ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250ارب روپے ہوگا۔بلوچستان کے عمائدین بتائیں کون سی خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کے جو لوگ بھٹک کر پٹری سے اتر گئے ہیں انہیں واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کوئٹہ میں بلوچستان گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں آپ سب کا شکرگزار ہوں کہ مجھے یہاں شرکت کا موقع ملا اور آپ سب کی تشریف آوری کا بھی ممنون ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 6اور 7مئی کو ہندوستان نے جو پاکستان پر حملہ کیا تھا، افواج پاکستان کی بہترین کارکردگی اور دلیری کے باعث دشمن کو وہ شکست دی جو وہ عمر بھر یاد رکھے گا۔ اس حوالے سے میں بلوچستان کے بھائیوں اور بہنوں جبکہ دیگر صوبوں کے بھائیوں اور بہنوں کا ممنون ہوں جو افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ بطور وزیراعظم میں اس عرصے میں تمام واقعات کا عینی شاہد ہوں۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس مختصر ترین جنگ میں جو انتہائی خطرناک تھی، اس حوالے سے سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دلیرانہ اور انتہائی منظم قیادت کے تحت افواج پاکستان نے یہ جنگ جیت کر نہ صرف آپ کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ 1971ء کا بدلہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو دنیا نے دیکھا پاکستان نے ہندوستان کے 5دھماکوں کے بدلے میں 6دھماکے کرکے ان کے اوسان خطا کیے اور وہ عزت اللہ نے نواز شریف کو دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد کوئٹہ میں آپ کے بڑے اکٹھے ہوئے اور انہوں نے قائداعظم کی قیادت کا تسلیم کیا اور بلوچستان کو پاکستان کاحصہ بنانے کا اعلان کیا، میں نے ایک مرتبہ نہیں، کئی مرتبہ بڑے بھائی کے آواز کے ساتھ آواز ملاکر یہ کہا کہ بلوچستان پاکستان کا خوبصورت صوبہ ہے جہاں کے لوگ دلیر لوگ ہیں لیکن کیا وہ وجہ ہے جس کی وجہ سے کوئی شکوہ ہے تو وہ بھائی بن کر بیٹھ کر طے کرنا چاہیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگرد خون کے پیاسے ہیں، جو اغیار کے ایجنٹ ہے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ان کو نہیں بھاتی، ان کا راستہ اور ان کے ہتھکنڈوں کو آپ کو ناکام بنانا ہے، اس حوالے سے کیا وہ نقائص ہیں جو آپ کے مشورے سے ہم دور کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے اپنا حصہ بلوچستان میں ڈالا، بلوچستان کی ڈیمانڈ تھی کہ این ایف سی میں 100فیصد اضافہ کیا جائے، 11ارب روپے اس وقت پنجاب نے اپنے حصے سے بلوچستان کے این ایف سی میں ڈالے تب جاکر 2010ء میں این ایف سی سائن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے زمانے میں بلوچستان میں بے پناہ ترقی ہوئی، ایک ہزار ارب ترقیاتی بجٹ میں سے 250ارب روپے صرف بلوچستان کے لیے ہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ ترقیاتی پروگرام کے یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چند ماہ پہلے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں گری اور 10 روپے کا فائدہ پیٹرول اورڈیزل کی قیمت میں ہو ا جو ڈیڑھ سے ارب روپے بنتا تھا، جو ہم نے خونی شاہراہ کے نام سے مشہور این25 کی اپ گریڈیشن کے لیے مختص کردئیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا وسیع علاقہ سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے کا متقاضی ہے، جغرافیائی آپ کے فاصلے اتنے ہیں کہ ان کے اوپر اربوں کھربوں بھی لگائے جائیں تو وہ فاصلے سمٹ نہیں سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے گلے شکوے ہوں گے لیکن یہ جو دہشت گرد ہیں، ان کو نہ آپ برداشت کرسکتے ہیں اور نہ میں، نہ افواج پاکستان اور نہ کوئی اور کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عمائدین بتائیں کون سی خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کے جو لوگ بھٹک کر پٹری سے اتر گئے ہیں انہیں واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ معاشی یا سماجی ناانصافی کا کوئی تصور نہیں کرسکتا ہے، ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکٹھے نہیں چل سکتی۔ اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا مٹھی بھر عناصر دہشت گردی کے ذریعے ترقی کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں، دہشت گرد ٹولہ بھارت کے کہنے پر معصوم لوگوں کا خون بہا رہا ہے، دہشت گردی سے بلوچستان متاثر ہو رہا ہے۔





